پرویز خٹک کا سراج الحق سے ٹیلیفونک رابطہ،خیبر پختونخواہ اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی، اسمبلی توڑنے کے حوالے سے تمام خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں،وزیراعلی خیبر پختونخواہ،جمہوریت کو کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونے دیا جائے گا، مارشل لاء مسائل کا حل نہیں، جما عت اسلا می اور پیپلز پا رٹی کا اتفا ق ،جمہوریت اور جمہوری اداروں کے تحفظ کیلئے مل کر کوشش کرنا ہوگی، عمران خان اچھے اور سمجھ دار سیاستدان ہیں، کوئی ایسی بات نہیں ہوگی جس سے عوام کو شرمندگی ہو،خو ر شید شاہ ، کسی کو آ ئین و قا نو ن تو ڑ نے کی اجا زت نہیں دیں گے ،سیاسی مجاور تماشہ دیکھنے کی بجا ئے معاملے کے حل میں اپنا کردار ادا کر یں ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی اپوزیشن لیڈر سے ملا قا ت کے بعد میڈیا سے گفتگو

پیر 18 اگست 2014 08:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اگست۔2014ء) وزیراعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کا جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے ٹیلیفونک رابطہ‘ خیبر پختونخواہ اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی۔ ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف کے مطابق وزیراعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے ٹیلیفون پر بات کی۔

دونوں راہنماؤں کے درمیان موجودہ صورتحال پر مثبت بات چیت کی گئی۔ پرویز خٹک نے سراج الحق سے سیاسی مشاورت کی اور انہیں اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ خیبرپختونخواہ اسمبلی توڑنے کے حوالے سے تمام خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں‘ خیبر پختونخواہ اسمبلی تحلیل نہیں کی جائے گی۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خو ر شید شا ہ اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ جمہوریت کو کسی صورت ڈی ریل ہونے نہیں دیا جائے گا، مارشل لاء سیاسی مسائل کا حل نہیں، ہم سب کی بقا اور سالمیت آئین کے ساتھ ہے۔

(جاری ہے)

کراچی میں ہونے والی دونوں رہنماوٴں کے درمیان اہم ملاقات میں سیاسی مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، ملاقات کے دوران خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے تحفظ کیلئے مل کر کوشش کرنا ہوگی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے مشترکہ گفت گو میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ بات چیت سے مسئلے کا حل نکالنے، ایسا ایجنڈہ بنائیں جسے عمران اور قادری بھی مانیں، ہم سب کی بقاء اور سالمیت آئین کے ساتھ ہیں، یہ بچوں کا کھیل نہیں کہ روز روز آئین توڑ دیا جائے۔

خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے کہ معاملات بہتر ہو جائیں گے، عمران خان اچھے اور سمجھ دار سیاستدان ہیں، کوئی ایسی بات نہیں ہوگی جس سے عوام کو شرمندگی ہو، انہوں نے زور دیا کہ پارلیمنٹ کام کرتی رہے تو سارے مسئلے حل ہو جائیں گے، عمران خان نے ہمیں پْرامن رہنے کا یقین دلایا تھا، جمہوریت اور جمہوری اداروں کے تحفظ کیلئے مل کر کوشش کرنا ہوگی۔

امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال خوش آئند تونہیں لیکن مایوسی بھی گناہ ہے، اسلام آباد کی صورتحال سے پوری قوم پریشان ہے ،جمہوریت پسند عوام پریشان ہے کہ جمہوریت، آئین اور غریب عوام کا کیا بنے گا۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں ہم سب کا ملی فرض ہے کہ مل جل کر جمہوریت کو بچانے کی کوشش کریں ،مارشل لاء کوئی اچھا تجربہ نہیں اور نہ ہی یہ مسائل کا حل ہے ہم کسی بھی قیمت پر جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دینگے اور نہ ہی کسی کو آئین توڑنے دینگے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری کے کارکنان نے اسلام آباد میں پڑاؤ کیا ہوا ہے یہ سیاسی لوگ ہیں کوئی غیر ملکی افواج نہیں ہیں،جذبات کے بجائے ٹھنڈے دماغ سے کام لینا ہو گا ، حکوت کو ذمہ داری نبھانی ہے اوراس کے لیے مرکزی حکومت کو قربانی دینی ہے۔انہوں نے کہا کہ مطالبات ہم سے یا اپوزیشن سے نہیں ہے بلکہ وفاقی حکومت سے ہے ،اگر انتخابی اصلاحات سے متعلق پہلے دن سے ہی کام کرلیا جاتا تو آج یہ دن نہیں دیکھنے پڑتے ۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو لڑانا آسان کام ہے اور صلح کرانا مشکل ہے ،14اگست کو منظر سے غائب افراد یہ تاثر دے رہے تھے کہ اسلام آباد میں خون خرابا ہو گا اور وہ لوگ کچھ لاشوں کا انتظار کر ر ہے تھے تاکہ وہ سیاسی مجاور بن سکیں تاہم ہم نے مل جل کر لاشوں کی سیاست کو روکا ، یہ 50فیصد کامیابی ہے ،باقی کے معاملات بھی مل جل کر حل کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے عمران خان کی باتیں سنیں اور مرکزی حکومت سے بات کی اور اپنی طرف سے بحران کے حل کے لیے تجاویز دیں، ہم نے کوشش کی کہ فریقین کا موقف سن کر درمیانی راستہ نکالا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ بالکل مایوس ہیں لیکن مایوسی میں ہمارے لیے بہت سے خطرات ہیں کیونکہ ٹکراوٴ کے نتیجے میں جمہوریت کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور مارشل لاکا راستہ بن سکتا ہے اس لیے ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں سے رابطہ کیا ہے اور خوشی ہے کہ ہر کوئی یہی چاہتا ہے کہ اس بحران کا کوئی سیاسی حل نکلے۔انہوں نے کہا کہ ہم پیر کو اسلام آباد جائینگے جہاں تمام افراد سے ملاقاتیں کرینگے میں پرامید ہوں ،مجھے اندھیرے کے بجائے روشنی نظر آرہی ہے ۔