جن شرائط پر اسلام آباد میں جلسوں کی اجازت دی گئی ان کی خلاف ورزی کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگی، چوہدری نثار ، ریڈ لائن کو کراس کیا گیا تو قانون بڑی تیزی سے حرکت میں آئے گا ، اعلی ترین ملٹری سیکیورٹی ایجنسیز نے جڑواں شہروں میں دو خود کش حملہ آوروں کے داخلے کی اطلاع دی ہیں جن کا ٹارگٹ دونوں جماعتوں کے جلسے ہیں، اسلام آباد کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر دوست ممالک نے بھی خدشات سے آگاہ کیا ہے دعا ہے کہ یہ سارا معاملہ خیر خیریت سے اختتام پذیر ہو، بہادر افواج اس وقت تاریخ کی سخت ترین اور ملکی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہے ہیں مگر سیاسی جماعتوں نے پوری قوم کی توجہ انتشار کی طرف لگا رکھی ہے جس کے باعث پاک فوج اور آئی ڈی پیز کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے،کسی کو اپنے جلسے کی دس لاکھ یا پانچ لاکھ کی تعداد پوری نہ ہونے پر اسلام آباد کی سیکیورٹی داوٴ پر لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ابھی مذاکرات کے لئے کوئی بات چیت شروع نہیں ہوئی، وفاقی وزیر داخلہ کا پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 17 اگست 2014 09:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16اگست۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدر ی نثار علی خان نے واضح کیا ہے کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو جن شرائط پر جلسے کرنے کی اجازت دی گئی ہے ان کی خلاف ورزی کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگی، ریڈ زون اسلام آباد کی ریڈ لائن ہے جس کے اندر تمام ممالک کے سفارتخانے، اعلی ترین عدلیہ اور پارلیمنٹ سمیت اہم عمارتیں موجود ہیں، اگر اس ریڈ لائن کو کراس کیا گیا تو قانون بڑی تیزی سے حرکت میں آئے گا ، اعلی ترین ملٹری سیکیورٹی ایجنسیز نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں دو خود کش حملہ آوروں کے داخل ہونے کی اطلاع دی ہیں جن کا ٹارگٹ دونوں جماعتوں کے جلسے ہیں، اسلام آباد کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر دوست ممالک نے بھی اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے دعا ہے کہ یہ سارا معاملہ خیر خیریت سے اختتام پذیر ہو۔

(جاری ہے)

گزشتہ دس برس کے دوران پہلی مرتبہ اسلام آباد میں تیس ہزار سے زائد اسیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں تاکہ دونوں سیاسی جماعتوں کی سیاسی گرمیوں کے موقع پر شہر کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔پاکستانی کی بہادر افواج اس وقت تاریخ کی سخت ترین اور ملکی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہے ہیں مگر سیاسی جماعتوں نے پوری قوم کی توجہ انتشار کی طرف لگا رکھی ہے جس کے باعث پاک فوج اور آئی ڈی پیز کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔

کسی کو اپنے جلسے کی دس لاکھ یا پانچ لاکھ کی تعداد پوری نہ ہونے پر اسلام آباد کی سیکیورٹی داوٴ پر لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ابھی مذاکرات کے لئے کوئی بات چیت شروع نہیں ہوئی۔

ان خیالات کا ظہار انہوں نے ہفتہ کی شام پنجاب ہاوٴس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں سیاسی جماعتوں کی طرف سے اسلام آباد انتظامیہ کو جلسے کیلئے درخواست دی گئی تھی اور شروع میں طے یہ ہوا تھا کہ عوامی تحریک کو زیرو پوائنٹ پر جلسے کی اجازت دی جائے گی مگر بعد میں افہام وتفہیم اور مجوزہ طریقہ کار کی شرائط پر عوامی تحریک کو بھی خیابات سہروردی پر جلسے کی اجازت دی گئی ۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں سیاسی جماعتوں کی طرف سے ریڈ زون میں داخل نہ ہونے جلسے کیلئے ضلعی انتظامیہ کی شرائط پوری کرنے اور پرامن رہنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے مگر اس کے باوجود حکومت نے سکیورٹی کی تعداد گزشتہ دس برس کی تاریخ میں سب سے زیادہ رکھی ہے جہاں دونوں جماعتوں کے جلسے کی سکیورٹی پر تیس ہزار سے زائد اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جن میں اسلام آباد پولیس ، پنجاب پولیس ، پنجاب کانسٹیبلری ، ایف سی ، رینجرز اور آزاد کشمیر پولیس کے جوان شامل ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت عام حالات سے نہیں گزر رہا ہماری بہادر افواج تاریخ کی سب سے مشکل ترین جنگ لڑ رہی ہیں تو دوسری جانب اس جلسے کے حوالے سے بہت زیادہ تعداد میں تھریٹس رپورٹس موجود ہیں اور دو روز قبل وزارت داخلہ کو ٹاپ موسٹ سکیورٹی ایجنسیز کی طرف سے رپورٹ دی گئی ہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں دو خود کش حملہ آور داخل ہوچکے ہیں جن کا ٹارگٹ عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے جلسے ہیں مگر ہم نے اس رپورٹ کے باوجود نہ تو انہیں کسی بھی سیاسی سرگرمی سے منع کیا اور نہ اس رپورٹ کے بارے میں آگاہ کیا کیونکہ اس کا تاثر صداقت کے باوجود غلط جانا تھا ۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ریڈ زون اسلام آباد کی ریڈ لائن ہے جس کے اندر داخل ہوتے ہی ایک ہمارے دوست ملک کا سفارتخانہ ہے اور اس کے باوجود سفارتخانوں کی ایک لمبی لائن ہے اس ایریا میں ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ ، فارن آفس ، پارلیمنٹ ہاؤس اور بالخصوص غیر ملکی سفارتخانے موجود ہیں جن کی سکیورٹی کیلئے ہمارے اوپر بین الاقوامی طور پر بھی کچھ شرائط اور ضوابط اور ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اس لئے ریڈ زون کی سکیورٹی کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے گا اور اس ریڈ لائن کو کراس کرنے والوں کیخلاف قانون سختی سے حرکت میں آئے گا اور حکومت یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ اگر دونوں جماعتوں میں سے کسی بھی جماعت کا ایک بھی شخص ریڈ زون کراس کرے گا تو اس کیخلاف قانون اتنی ہی سختی سے حرکت میں آئے گا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بہت سارے دوست ممالک نے موجودہ سکیورٹی صورتحال پر بھی اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے کیونکہ موجودہ صورتحال کے باعث تمام غیر ملکی سفراء اپنے سفارتخانوں تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں اور ان کی نقل وحرکت مکمل بند ہے مگر ہماری دعا ہے کہ یہ صورتحال جلد از جلد خیر خیریت سے اختتام پذیر ہو ان کا کہنا تھا کہ دونوں سیاسی جماعتوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ طے شدہ قوانین پر مکمل عملدرآمد کرینگے اور ریڈ زون کراس نہیں کرینگے مگر اس کے باوجود صرف ریڈ زون کی سکیورٹی پر غیر معمولی توجہ دی گئی ہے اور انہوں نے ذاتی طور پر ریڈ زون کا مکمل دورہ کرکے سکیورٹی معاملات کا جائزہ بھی کیا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جلسے کی بیرونی سکیورٹی تو حکومت کی ذمہ داری ہے مگر جلسے کے اندر بہت سے لوگ آجارہے ہیں جن پر نظر رکھنا دونوں سیاسی جماعتوں کا فرض ہے اور اس ضمن میں پاکستان عوامی تحریک نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے مگر تحریک انصاف کی طرف سے اس معاملے میں مکمل بدنظمی نظر آرہی ہے جس کے باعث کوئی بڑا واقعہ پیش آسکتا ہے لہذا میڈیا کے توسط سے حکومت کی تحریک انصاف سے درخواست ہے کہ جلسے کی اندرونی سکیورٹی کیلئے انتظامات کئے جائیں ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کے جلسے سے گرفتار ہونے والا شخص پولیس اہلکار تھا جو سادہ کپڑوں میں سکیورٹی پر مامور تھا اس حوالے سے ایس ایس پی اسلام آباد نے ساری صورتحال واضح کردی ہے اس واقعہ کو اتنا بڑھا چڑھا کر پیش نہ کیا جائے ۔ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ان کی میڈیا سے اپیل ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وسیع تر قومی مفاد میں ذمہ داری کا احساس کریں اور کوئی بھی ایسی خبر نشر نہ کریں جس سے کسی قسم کا انتشار پھیلنے کا خطرہ ہو ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع موجود نہیں کہ اسلام آباد میں جلسہ کرنے والی کسی جماعت کی طرف سے قانون کی خلاف ورزی کی جائے گی جلسے میں ایک لاکھ یا دس لاکھ افراد کا شامل نہ ہونا حکومت کی ذمہ داری نہیں مگر اس آڑ میں کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ اور اس حوالے سے ہم نے انتظامات مکمل رکھے ہیں حکومت نے جلسہ گاہ ، اسلام آباد اور بالخصوص ریڈ زون کی سکیورٹی پر بھاری فورس تعینات کررکھی ہے جو اعلیٰ تربیت یافتہ اور جدید ٹیکنالوجی و ہتھیاروں سے لیس ہے اور ہر قسم کی صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے بھی تیار ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی صورتحال کے باعث آئی ڈی پیز اور پاک فوج کے ساتھ اس وقت زیادتی ہورہی ہے انہیں اس وقت سب سے زیادہ قوم کی مدد کی ضرورت ہے مگر یہاں اور طرح کے جھگڑے شروع کرکے فوج کو تنہا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مگر حکومت اور محب وطن پاکستانی پوری طرح پاکستان کے ساتھ مشکل کی اس گھڑی میں شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور قوم کے تعاون سے پاک فوج تاریخ کی مشکل ترین جنگ بہت جلد جیت کر فتح سے سرخرو ہوگی ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی طرف سے مطالبات کے حوالے سے حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ کیا گیا ہے اور نہ ہی حکومت نے ابھی مذاکرات کیلئے کوئی وفد بھیجا ہے تاہم تحریک انصاف کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے گا ۔موبائل فون سروس کی بندش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ سروس صرف حساس مقامات اور جلسہ گاہ کے قریبی علاقوں میں بند کی گئی ہے مگر کوشش ہوگی کہ شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت دی جاسکے اور اس حوالے سے حکومت پیر سے پنڈی اسلام آباد کے درمیان ٹریفک کی روانی اور دیگر نقل وحرکت کیلئے انتظامات مکمل کرلے گی ۔