لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب بھر سے کنٹینرز اور رکاو ٹیں ہٹانے کا حکم ، سکیورٹی کے نا م پر شہریوں کے بنیادی آئینی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی‘ عدا لتی ریما رکس ، فل بنچ میں آئی جی کی سر زنش آپ کیسے آئی جی ہیں،جنہیں کنٹینرز کی تعداد کا ہی پتہ نہیں، جب ملک کے چیف ایگزیکٹو کہہ رہے ہیں کہ انہیں پرامن احتجاج پرکوئی اعتراض نہیں تو سڑکیں کیوں بند کیں،جسٹس محموداحمدبھٹی

جمعرات 14 اگست 2014 09:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اگست۔2014ء)لاہورہائیکورٹ نے لاہور سمیت پنجاب بھر میں کنٹینرزہٹانے کاحکم دے دیااور قرار دیا کہ سکیورٹی کے نا م پر شہریوں کے بنیادی آئینی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔لاہورہائیکورٹ کے جسٹس محموداحمدبھٹی کی سربراہی میں3رکنی فل بنچ کے روبروکنٹینرز لگا کر سڑکیں بند کرنے اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

فل بنچ نے ریمارکس دیئے کہ جب ملک کا چیف ایگزیکٹو کہہ رہا ہے کہ پْرامن احتجاج پر کوئی اعتراض نہیں تو پھر صوبے کو بلاک کرنیکا کیافائدہ ہے۔؟لانگ مارچ کو جانے دیاجائے،عدالت نے آئی جی پولیس پنجاب سے استفسار کیاکہ صوبے بھر میں کتنے کنٹینرز کس کے حکم پر لگائے گئے ہیں؟آئی جی عدالت کو کنٹینرز کی تعدادنہ بتا سکے۔

(جاری ہے)

اس پر عدالت نے سخت برہمی کااظہارکیا اور کہاکہ آپ کیسے آئی جی ہیں،جنہیں کنٹینرز کی تعداد کا ہی پتہ نہیں۔

کیوں نہ پنجاب حکومت کو انہیں موجودہ عہدے سے ہٹانے کی ہدایت کی جائے۔

کنٹینرز مالکان پولیس کے خلاف احتجاج بھی نہیں کر سکتے ،اس پر آئی جی پولیس نے کہاکہ انہیں آئی جی بننے کا کوئی شوق نہیں۔حکومت چاہے توکسی اور کو آئی جی لگا دے۔بعد ازاں عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ سکیورٹی کے نام پر بنیادی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ جب ملک کے چیف ایگزیکٹو کہہ رہے ہیں کہ انہیں پْرامن احتجاج پر کوئی اعتراض نہیں تو پولیس نے سڑکیں کیوں بند کیں، پنجاب حکومت اور متعلقہ انتظامیہ صوبے بھرکی سڑکوں پر لگائے گئے کنٹینرز اور دیگر رکاوٹوں کو فوری طور پر ہٹادے۔