موجودہ بجٹ امیروں یا ایلیٹ کا نہیں بلکہ 18 کروڑ غریبوں کا ہے، وزیر خزانہ سینیٹراسحاق ڈار نے پاکستان تحر یک انصاف کے وائٹ پیپر کو سختی سے مستردکر دیا ، عمران خان کا وائٹ پیپر جھوٹ کا پلندہ ہے، گردشی قرضہ کے حوالے سے اعتراضات بلاجواز ہیں ،قانون کے مطابق جاری کئے گئے تھے وزارت پانی و بجلی نے اس کا آڈٹ شروع کر دیا ہے، نندی پور پاور پراجیکٹ کی لاگت اور اخراجات کی ذمہ دار حکومت نہیں ہے۔ عمران خان کے حلقے میں 55 بے ضابطگیاں سامنے آئیں، خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں عدالت کے مطابق حامد خان نے ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا جبکہ دونوں امیدواروں کے ووٹوں میں 45 ہزار ووٹوں کا فرق ہے۔ مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد پچھلے انتخابات کی نسبت بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوا۔وزیراعظم نے 15 غیر ملکی دورے کئے جن میں 8 دوطرفہ تھے، وہ ایک 12 نشستوں والا چھوٹا جہاز استعمال کرتے ہیں اور جہاں ضرورت ہو وہاں کمرشل جہاز استعمال ہوتا ہے،عمرہ کی ادائیگی کے لئے اخراجات خود برداشت کئے۔وزیر خزانہ کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 14 اگست 2014 08:59

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اگست۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے چیئر مین پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کے وائٹ پیپر کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ان کی جانب سے لگائے گئے اس الزام کو کہ بجٹ 2014-15 ء امیروں اور ایلیٹ کلاس کا بجٹ ہے کوافسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ وفاقی بجٹ صحیح معنووں میں غریبوں کا بجٹ ہے جس کا سراسر فائدہ اس ملک کے 18 کروڑغریب عوام کو ہو گا ،انہوں نے عمران خان کے وائٹ پیپر کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اعداد و شمار اب بین الاقوامی اداروں نے بھی تسلیم کئے ہیں، عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے 30 جون تک کے جائزہ میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

اکنامک سروے کو پاکستان بیورو برائے شماریات کی دستاویز قرار دینا مضحکہ خیز ہے، ایک نیا تھنک ٹینک آئی پی آر مختلف شوشے چھوڑ رہا ہے جس کی روشنی میں غالباً عمران خان کی ٹیم نے غلط رائے قائم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی رینکنگ کے حوالے سے بھی پی ٹی آئی کے وائٹ پیپر میں غلط بیانی کی ہے، گردشی قرضہ کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراضات بلاجواز ہیں ،قانون کے مطابق جاری کئے گئے تھے وزارت پانی و بجلی نے اس کا آڈٹ شروع کر دیا ہے۔ نندی پور پاور پراجیکٹ کی لاگت اور اخراجات کی ذمہ دار حکومت نہیں ہے۔ عمران خان کے حلقے میں 55 بے ضابطگیاں سامنے آئیں، خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں عدالت کے مطابق حامد خان نے ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا جبکہ دونوں امیدواروں کے ووٹوں میں 45 ہزار ووٹوں کا فرق ہے۔

مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد پچھلے انتخابات کی نسبت بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوا۔وزیراعظم نے 15 غیر ملکی دورے کئے جن میں 8 دوطرفہ تھے، وہ ایک 12 نشستوں والا چھوٹا جہاز استعمال کرتے ہیں اور جہاں ضرورت ہو وہاں کمرشل جہاز استعمال ہوتا ہے،عمرہ کی ادائیگی کے لئے اخراجات خود برداشت کئے۔ بد ھ کے روزیہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں تحریک انصاف کے وائٹ پیپر کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہاکہ تحریک انصاف کے وائٹ پیپر میں شائع کئے گئے اعداد و شمار کو غلط اور جھوٹ پر مبنی ہیں، انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے اپنے وائٹ پیپر میں اپنی مرضی کے مطابق صر ف امخصوص اعداد و شمار پیش کئے ہیں ، اگر پورے سال کے اعداد و شمار کو چیلنج کیا جاتا تو ہمیں جواب دیتے ہوئے خوشی ہوتی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 13 ماہ میں دو بجٹ پیش کئے، اور غریب دوست بجٹ میں جس میں تمام شعبوں کے لئے سہولیات اور اقدامات کئے گئے ہیں۔۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کون انکار کر سکتا ہے کہ غریبوں کے لئے انکم سپورٹ پروگرام کے لئے ہم نے مختص رقم تین گنا بڑھاتے ہوئے 18 ارب روپے کر دی ہے جبکہ پروگرام میں شامل خاندانوں کی تعداد کو 53 لاکھ تک بڑھایا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ،ہمارا بجٹ غریبوں، نوجوانوں، بزنس اور انڈسٹری کے لئے ہے جس میں زراعت، خدمات اور آئی ٹی کے شعبے پر بھی خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔ یہ بجٹ ملک کو معاشی میدان میں آگے لے جانے کا جامہ پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مشاورت سے مشترکہ فیصلوں کا خیر مقدم کیا ہے، بجٹ میں ہر اچھی تجویز اور مشورے کو شامل کیا گیا ہے اور ان کی روشنی میں ترامیم کی ہیں، یہ بجٹ سب کے لئے ہے اس میں کسی مخصوص طبقے کو نہیں نوازا گیا۔

وزیر خزانہ نے اقتصادی شرح نمو اور بڑے پیمانے کی صنعتوں کی کارکردگی کے حوالے سے تحریک انصاف کے اعداد و شمار کو یکسر غلط قرار دیا اور کہا کہ ہمارے اعداد و شمار اب بین الاقوامی اداروں نے بھی تسلیم کئے ہیں۔ 30 جون تک کے جائزہ میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سہ ماہی بنیادوں پر اعداد و شمار جاری کرنے کا آغاز کیا ہے، یہ اعداد و شمار آزادانہ اور شفاف انداز میں پیش کئے جا رہے ہیں کیونکہ پاکستان مسلم لیگ (نواز) نے اداروں کو خود مختاری دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکنامک سروے کو پاکستان بیورو برائے شماریات کی دستاویز قرار دینا مضحکہ خیز ہے، یہ دستاویز وزارت خزانہ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک نیا تھنک ٹینک آئی پی آر مختلف شوشے چھوڑ رہا ہے جس کی روشنی میں غالباً عمران خان کی ٹیم نے غلط رائے قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی رینکنگ کے حوالے سے بھی پی ٹی آئی کے وائٹ پیپر میں غلط بیانی کی ہے، گلوبل مسابقتی نیٹ ورک کے جس درجہ بندی کا حوالہ دیا گیا ہے وہ2010-12ء کے اعداد و شمار کی بنیاد پر کی گئی ہے اس کا ہماری حکومت کی کارکردگی سے تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پورا وائٹ پیپر کنفیوژن پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کے حوالے سے یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ مالی سال 2013-14 ء کے اختتام پر اس کی شرح 8.6 ریکارڈ کی گئی جو 2009 میں 17 فیصد تھی، ہمارا ہدف افراط زر کو سنگل ڈیجٹ تک محدود رکھنا تھا جس میں ہم کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر میں مزید کمی لائی جا سکتی تھی تاہم نگران حکومت کی بین الاقوامی یقین دہانیوں کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ وائٹ پیپر میں ٹیکس وصولیوں میں 2013-14 ء میں 16 فیصد اضافے کا ذکر تک نہیں کیا گیا، ٹیکسوں کے حوالے سے انہیں ایس آر اوز کا معاملہ نظر آیا، ہماری حکومت نے غیر ضروری ایس آر اوز کو تین سال میں بتدریج ختم کرنے کا پروگرام بنایا ہے جس کا آغاز رواں مالی سال سے کر دیا گیا ہے، ابتدائی طور پر 103 ارب روپے کے ایس آر او ختم کر دیئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کی سہولت کے لئے جاری ہونے والے ایس آر اوز کو ختم نہیں کیا جائے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ تحریک انصاف کے وائٹ پیپر میں گزشتہ مالی سال کے دوران ترسیلات زر میں 13 فیصد سے زائد اضافے کو بھی نظر انداز کیا گیا، سرمایہ کاری، کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ، سرکاری قرضہ اور مالیاتی خسارہ کے متعلق تمام اعداد وشمار غلط پیش کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یورو بانڈ کے معاملے پر بھی تنقید کی گئی ہے حالانکہ پاکستان سات سال کے طویل عرصہ بعد یورو بانڈ کے اجراء کے ذریعے بین الاقوامی مالیاتی مارکیٹ میں واپس آیا ہے، پاکستان کے جاری کردہ یورو بانڈز کو عالمی سطح پر بھرپور پذیرائی ملی، ہم اب اسلامی بینکنگ کی طرف بھی پیشرفت کر رہے ہیں اس سلسلے میں سکوک بانڈ جاری کیا جائے گا جس کی شرح منافع بہت بہتر ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراضات بلاجواز ہیں ان کی ادائیگی وقت کی ضرورت تھی، یہ قانون کے مطابق عمل کرتے ہوئے جاری کئے گئے، پانی و بجلی کی وزارت نے اس کے آڈٹ کا کام شروع کیا ہوا ہے، نندی پور پاور پراجیکٹ کی لاگت اور اخراجات کی ذمہ داری ہم پر نہیں، ہم نے اس مردہ منصوبے کو بحال کیا ہے، ایف بی آر پراجیکٹ کی مشینری کو نیلامی کرنے والا تھا جبکہ چین کو بھی اس منصوبے میں ہم واپس لائے ہیں، منصوبے کی بحالی کا کریڈٹ ہمیں ملنا چاہیے اسے سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یو بی ایل کے حصص کی سستے داموں فروخت کا تاثر درست نہیں، حصص کی بڑی تعداد میں فروخت میں رعایت دینا عام رائج اصول ہے، حصص کی فروخت کا تمام عمل شفاف انداز میں مکمل کئے گئے۔

پاکستان مسلم لیگ (نواز) حکومت کے سینئر وزیر نے کہا کہ پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کی چیئرپرسن مریم نواز پر اعتراضات بلاجواز ہے، وہ اس خدمت کا کوئی معاوضہ نہیں لے رہیں، صرف انتظامی امور کی نگرانی کرتی ہیں، قرضے بینک جاری کرتے ہیں، ہمیں انہیں سراہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ثابت ہو جائے کہ کوئی ایک بھی قرضہ وزیراعظم، وزیر یا چیئرپرسن کی سفارش پر دیا گیا ہے تو ہر سزا بھگتنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کی ماوٴں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو وائٹ پیپر جاری کرنے سے پہلے اسے ایک دفعہ پڑھ لینا چاہیے تھا۔ اسحق ڈار نے کہا کہ تھری جی اور فور جی کی نیلامی پر بھی بلاجواز اعتراضات کئے گئے، پچھلی حکومت نے ان لائسنسوں کی فروخت کے لئے 79 بلین کا ہدف رکھا تھا جو کامیاب نہیں ہو سکا، ہم نے دنوں کے اندر اس کی فروخت کے لئے 120 ارب کا ہدف رکھا اور انتہائی شفاف انداز میں لائسنس فروخت کئے۔

انہوں نے کہا کہ تھری جی اور فور جی لائسنسوں کی نیلامی سے ہم نے سالانہ پانچ سو ملین ڈالر کا نقصان بچایا ہے، اگر مزید جدید ٹیکنالوجی آ جاتی تو یہ ضائع ہو جاتے۔ انہوں نے کہا کہ تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کی کامیاب نیلامی پر پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ وزیراعظم کے بیرون ملک دوروں کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراضات کے حوالے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم نے 15 غیر ملکی دورے کئے جن میں 8 دوطرفہ تھے، وہ ایک 12 نشستوں والا چھوٹا جہاز استعمال کرتے ہیں اور جہاں ضرورت ہو وہاں کمرشل جہاز استعمال ہوتا ہے،عمرہ کی ادائیگی کے لئے اخراجات خود برداشت کئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سادگی کی پالیسی اختیار کی ہے، پہلے سال میں اخراجات کی کٹوتی کر کے اڑھائی فیصد مالیاتی خسارہ کم کیا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف اداروں کے سربراہوں کی تقرری کے لئے عدالتی فیصلے اور قانون کی پیروی کی جا رہی ہے۔ انتخابات کے متعلق تحریک انصاف کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی قائد محمد نواز شریف کو مجمع سے خطاب کرنے کی دعوت ہم نے دی تھی، الیکشن سیل کے چیئرمین کے طور پر مجھے امیدواروں کی فیڈ بیک مل رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پولنگ کے روز رات پونے گیارہ بجے کی نشریات میں مختلف چینلز ہماری 112,113، اور 114 نشستیں جیتنے کی اطلاعات دے رہے تھے جبکہ ہماری توقع 119 نشستوں کی تھی، ہم بھی کہہ سکتے تھے کہ کے پی کے میں ہمارے ساتھ ہاتھ ہوا لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا، ان اطلاعات کی روشنی میں ہزاروں کا مجمع ہو گیا تھا جو اپنے قائد کا انتظار کر رہے تھے، ہم نے محمد نواز شریف کو اپنے کارکنوں کی حوصلہ افزائی کے لئے باہر آ کر چند الفاظ کہنے کی درخواست کی۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی کامیابی کا اعلان ہم سے بھی پہلے کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات کو سب نے اب تک کے شفاف ترین انتخابات قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پہلے ہی انتخابی اصلاحات کے لئے تیار تھے اور کام جاری تھا، آج بھی اسی جذبے کے ساتھ کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قائم کمیٹی کے تین اجلاس ہو چکے ہیں جن میں چیئرمین کا تقرر کیا گیا، قواعد و ضوابط کو حتمی شکل دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 19 اگست کو اگلے اجلاس میں جس کی منظوری دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی قوانین میں ترامیم کے حوالے سے مختلف شراکت داروں اور عام لوگوں سے بھی رائے طلب کی گئی ہے۔ اس موقع پر نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے جن حلقوں میں دھاندلی الزامات عائد کئے جا رہے ہیں ان میں سے جہانگیر ترین کے حلقے میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ہار گئے تھے، سردار ایاز صادق کے حلقے میں 8 ماہ میں 11 نوٹس جاری ہوئے لیکن عمران خان نے عدالت میں جواب داخل نہیں کرایا، ایک دفعہ عدالت میں پیش ہوئے اور ہنگامہ آرائی پر جج سے معافی مانگنا پڑی۔

انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کے این اے 110 میں فافن کے مطابق کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی جبکہ عمران خان کے حلقے این اے 1 پشاور میں 55 بے ضابطگیاں سامنے آئیں، خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں عدالت کے مطابق حامد خان نے ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا جبکہ دونوں امیدواروں کے ووٹوں میں 45 ہزار ووٹوں کا فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد پچھلے انتخابات کی نسبت بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوا، بلوچستان میں 5.5 فیصد، سندھ میں 3.9 فیصد، خیبرپختونخوا میں 3.5 فیصد جبکہ پنجاب میں 2.9 فیصد ووٹ مسترد ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل تمام بڑے سرویز میں پی ٹی آئی اے کی جیت کی پیشگوئی نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اندرونی رپورٹ کے مطابق اس کے ہارنے کی وجہ اندرونی بد انتظامی اور لیڈر شپ کو قرار دیا گیا ہے، رپورٹ میں دھاندلی کا لفظ تک استعمال نہیں ہوا۔