ٹیکنو کریٹ حکومت کا مطالبہ کر کے عمران خان نے اپنی جماعت سمیت تمام سیاسی رہنماؤں کے منہ پر طمانچہ رسید کیا ہے،قوم اپنے منتخب نمائندوں پر عدم اعتماد کرنے والے عمران خان پر عدم اعتماد کردے گی،رانا مشہود احمد خاں،ایجنسیوں کی مصدقہ اطلاع کے مطابق14 اگست کو دہشت گردی کا سنگین خدشہ ہے ،مارچ کے روٹ پر ٹارگٹ کلر ز کی اطلاع بھی ملی ہے،حکومت تحریک انصاف کوبار بار متنبہ کر چکی ہے کہ انتظامیہ کے ساتھ بیٹھ کر لانگ مارچ کے سکیورٹی اقدامات طے کرے،صوبائی وزیر قانون کی پریس کانفرنس

جمعرات 14 اگست 2014 08:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اگست۔2014ء)صوبائی وزیر قانون رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ عمران خان نے ٹیکنو کریٹ حکومت کے قیام کا مطالبہ کر کے اپنے اصل ایجنڈے کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے۔ یہ مطالبہ تحریک انصاف میں موجود سیاستدانوں سمیت پاکستان کے تمام سیاسی رہنماؤں کے منہ پر طمانچہ رسید کرنے کے مترادف ہے جنہوں نے جمہوریت کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے یہ بات 90 شاہراہ قائداعظم لاہور میں پریس کانفرنس میں کہی۔ صوبائی وزیر برائے پولیس ریفارمز و ماحولیات کرنل (ر) شجاع خانزادہ اور اے آئی جی پولیس (آپریشنز) پنجاب رومیل اکرم بھی اس موقع پر موجود تھے۔رانا مشہود احمد خاں نے کہا کہ عمران خان پہلا سیاستدان ہے جس نے عوام کے نمائندہ سیاستدانوں کے حق حکومت سے د ستبرداری کا اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

منتخب وزیر اعظم سے استعفیٰ لے کر ٹیکنو کریٹ حکومت قائم کرنے کی یہ خواہش آئین سے کھلی روگردانی اور جمہوریت سے غداری کے زمرے میں آتی ہے۔ قوم اپنے منتخب نمائندوں پر عدم اعتماد کرنے والے عمران خان پر عدم اعتماد کردے گی۔عمران خان اپنے اس ایجنڈے سے عمر بھر جان نہیں چھڑا سکیں گے اور عوام انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔

رانا مشہود احمد خاں نے کہا کہ عمران خان کو اپنا "بچپن" چھوڑنا ہوگا۔

وہ پاکستان کے کسی بھی آئینی ادارے سے مطمئن نہیں ہیں۔ پاکستانی قوم ایسے غیر پختہ شخص کو کبھی ووٹ دے کر اقتدار تک نہیں پہنچائے گی ۔ ایسی صورت میں عمران خان مطالبہ کریں گے کہ مجھے باہر سے کوئی اور قوم لادو جو مجھے ووٹ دے۔ وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ انشاء اللہ "کسی اور قوم" کو پاکستان لانے کی نوبت عوام کبھی آنے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان چار حلقے کھولنے کے مطالبے سے شروع ہو کر پورے الیکشن کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگانے تک آ پہنچے ہیں۔

وزیر اعظم محمد نواز شریف نے پورے الیکشن میں مبینہ بے ضابطگیوں کا تفصیلی جائزہ لینے کا کام سپریم کورٹ کے تین ججزکے حوالے کرنے کا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے تو عمران خان ایک ضدی بچے کی طرح" میں نہ مانوں" کی گردان کئے جا رہے ہیں کیونکہ عمران خان کو اس حقیقت کا علم ہے کہ پاکستان کے عوام اس سے متنفر ہوچکے ہیں۔ پلڈاٹ کے حالیہ سروے کے مطابق67 فیصد پاکستانیوں نے موجودہ جمہوری حکومت کو بہترین نظام قرار دیا ہے جبکہ عمران خان کی ٹیکنو کریٹ حکومت قائم کرنے کی تجویز کو محض 17 فیصد لوگوں کی حمایت مل سکی ہے۔

رانا مشہود احمد خاں نے کہا کہ عمران جو کچھ کر رہے ہیں، اس کے باعث آنے والے دنوں میں ان کے پاس اتنے حامی بھی باقی نہیں رہیں گے۔پورے پنجاب کی ضلعی اور تحصیل بار ایسوسی ایشنز نے لانگ مارچ کو رد کر دیا ہے۔آج ہر کوئی جمہوریت کو ڈی ریل ہونے سے بچانے کی بات کر رہا ہے۔ وہ شوق سے لانگ مارچ پر نکلیں، پیچھے مڑ کر دیکھیں گے تو اپنے بہت سے ساتھیوں کو اپنے ساتھ نہیں پائیں گے۔

انہوں نے اس حوالے سے عدلیہ بحالی تحریک کے بڑے نام بیرسٹر حامد خان اور سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کا نام لیا اور کہا کہ اس لانگ مارچ میں عمران کے ساتھ یہ شخصیات کیوں موجود نہیں ہیں؟

انہوں نے کہا کہ عمران خان تنہا ہو چکے ہیں اور اس فرد واحد سے بندے پورے نہیں ہو رہے تھے چنانچہ اس نے ایک نام نہاد مولوی سے مل کر پاکستان تحریک انصاف کو عوامی تحریک کی بی ٹیم بنا کر رکھ دیا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں رانا مشہود احمد خاں نے کہا کہ تحریک انصاف پاکستان کے جمہوری عمل میں شریک سیاسی قوت ہے۔ ہم انہیں راستہ دیں گے لیکن پہلے انہیں حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ بیٹھ کر لانگ مارچ کے راستے کا انتخاب اور سکیورٹی اقدامات طے کرنا ہوں گے۔ حکومت اپنے شہریوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتی۔ صوبے میں دہشت گردوں کے سلیپر سیل کام کر رہے ہیں اور ایجنسیوں کی جانب سے مصدقہ اطلاع کے مطابق ایک تنظیم کے ٹارگٹ کلرز لاہور میں14 اگست کو لانگ مارچ کے روٹ پربٹھا دیئے گئے ہیں۔

کچھ ٹارگٹ کلرزبیرون ملک سے آئے ہیں اور ان انتہائی خطرناک لوگوں کو پنجاب کا امن غارت کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔حکومت تحریک انصاف کوخطرے کے اس اندیشے سے متعلق بار بار متنبہ کر چکی ہے۔21 دہشت گردوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ 20 لوگ اب تک راؤنڈ اپ ہو چکے ہیں۔ ان کا پلان افشاہ ہونے کے بعد پولیس ان کے پیچھے ہے اور حکومت لانگ مارچ کرنے والوں سے مذاکرات بھی اسی مقصد کے لیے کرنا چاہتی ہے کہ ایک محفوظ روٹ پر اتفاق کر لیا جائے جسے ایجنسیاں سکیورٹی دیں گی تاکہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد پورے نہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے جن لوگوں نے سرکاری اور نجی املاک جلائی ہیں اور پولیس اہلکاروں کو تشدد کے ذریعے ہلاک اور زخمی کیا ہے، طاہر القادری انہیں حکومت کے حوالے کر دیں تو ان کے ساتھ بھی راستہ دینے کی بات ہو سکتی ہے۔