عمران خان کے مطالبے کے مطابق عدالتی کمیشن کے قیام کے اعلان کے بعد لانگ مارچ اوردھرنوں کا کوئی جواز نہیں ،ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام کے مطالبے سے بلی تھیلے سے باہر آگئی، عمران قادری گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا ہے:شہبازشریف،عمران خان ضدی بچے کی طرح میں نہ مانوں کی رٹ چھوڑ دیں،قوم کی قسمت سے نہ کھیلیں،کسی کو ملک کے روشن مستقبل کو تاریک نہیں کرنے دیں گے،عمران خان نے وزیراعظم کی عدالتی کمیشن کی پیشکش کو ٹھکرا کر تاریخ کا سب سے بڑا یو ٹرن لیا ہے ،وہ موقف بدلنے اورجھوٹ بولنے کے بادشاہ ہیں،اگر ملک عدم استحکام کا شکار ہوا تو تمام تر ذمہ داری عمران اورقادری پر ہوگی ،تاریخ اور قوم انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی،بانیان پاکستان اور شہدا تحریک پاکستان کی روحوں کو تڑپانے سے بچانے کیلئے سول ملٹری ریلیشن شپ انتہائی بہترین ہونا چاہیے،وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کا نجی ٹی وی چینلز کو انٹرویو

جمعرات 14 اگست 2014 08:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اگست۔2014ء)وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے وسیع تر قومی مفا د کے پیش نظر انتخابات کی تحقیقات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے3 ججوں پر مشتمل کمیشن کے قیام کا اعلان کیا ہے اور آج ہی اس ضمن میں سپریم کورٹ کو کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے خط بھی لکھ دیا ہے ۔لانگ مارچ کرنے والوں کا بھی یہی مطالبہ تھاکہ انتخابات کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کا کمیشن تشکیل دے جائے ۔

عمران خان نے عدالتی کمیشن بنانے کی پیشکش کو ٹھکرا کر تاریخ کا سب سے بڑا یو ٹرن لیا ہے ۔یوٹرن لینے کے بادشاہ عمران خان کی جانب سے ”ٹیکنوکریٹ حکومت“ کے قیام کے مطالبے سے ان کے ”تھیلے کی بلی“ باہر آگئی ہے ۔آئین اورقانون میں ”ٹیکنوکریٹ حکومت“کی کوئی گنجائش نہیں،ایسی حکومت کے قیام کے مطالبے سے عمران خان کی منفی سوچ اورغیر جمہوری طرز عمل پوری قوم نے دیکھ لیا ہے۔

(جاری ہے)

قادری اور عمران خان کا گٹھ جوڑ ملک میں افراتفری پھیلانے کی سازش ہے۔قوم ایسے عناصر کو ملک کے تابناک مستقبل تاریک کرنے کی اجازت نہیں دے گی،اگر خدانخواستہ ملک عدم استحکام کا شکار ہواتواس کی تمام تر ذمہ داری عمران خان پر ہوگی، قوم اورتاریخ عمران خان کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔عمران خان نے کہا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کا کمیشن بنادیا جائے تو وہ لانگ مارچ ختم کردیں گے۔

اب ان کے مطالبے کے مطابق وزیراعظم نے عدالتی کمیشن کے قیام کا اعلان کردیا ہے توعمران کو چاہیے کہ وہ ضدی بچے کی طرح ”نہ مانوں کی رٹ“ چھوڑ دیں اور ملک و قوم پر رحم کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں نجی ٹی وی چینلز کو الگ الگ انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔

وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے قوم سے جھوٹ نہ بولنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ یو ٹرن لینے اورجھوٹ بولنے کے ریکارڈ قائم کررہے ہیں ۔

انہوں نے اپنے حالیہ ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ انہیں چیف جسٹس سپریم کورٹ ناصر الملک پر پورا اعتماد ہے لہذا انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن بنایا جائے اور ایسے ہی ریمارکس انہوں نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بارے میں بھی دےئے تھے ۔عمران خان کے دوغلے پن کی یہ بھی واضح مثال ہے کہ وہ پاکستان کے امن کو تباہ کرنے والے اور چالیس ہزار معصوم شہریوں اورپاک افواج کے افسروں اورجوانوں کے قاتلوں سے مذاکرات کے حامی ہیں۔

لیکن سیاسی معاملے پرعوام کی منتخب حکومت سے بات چیت سے انکاری ہیں ،یہ وہی عمران خان ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ افواج پاکستان دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی لیکن افواج پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف بہادری اورجرات سے کارروائیاں کی ہیں اور بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں جس پر پوری قوم کو فخر ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ملک کے مستقبل کو محفوظ کرنے کیلئے عدالتی کمیشن کے قیام کا بہت بڑا قدم اٹھایاہے لیکن لانگ مارچ کرنے والوں نے اسے مسترد کرنے اور ”ٹیکنوکریٹ“ کی غیر آئینی اور غیر قانونی حکومت کے قیام کامطالبے سے ان کی منفی سوچ سامنے آگئی ہے ۔

عمران خان نے چند دن پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ پریس کانفرنس کے ذریعے ان لوگوں کے نام بتائیں گے جنہوں نے انتخابات میں دھاندلی کرائی لیکن انہوں نے اس حوالے سے بھی غلط بیانی کی ۔جسٹس رمدے جو انتخابات سے پہلے ریٹائرڈ ہوچکے تھے اورالیکشن سے 6ماہ قبل سرکاری رہائشگاہ بھی خالی کرکے پرائیویٹ گھر شفٹ ہوگئے تھے ۔عمران خان نے بے بنیاد الزام لگاتے ہوئے جسٹس رمدے کی سرکاری رہائش گاہ پر ریٹرننگ افسروں کے کھانے اورسابق چیف جسٹس کے خطاب کے بارے میں جھوٹ بولا۔

الیکشن کمیشن کے ممبر جسٹس ریاض کیانی کے بارے میں کہا کہ وہ اتفاق فاوٴنڈری لیگل ایڈوائزر ہیں اس میں کوئی صداقت نہیں بلکہ میں تو زندگی میں کبھی ان سے ملا بھی نہیں ۔اسی طرح انہوں نے یہ دروغ گوئی بھی کی کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے سرکاری خرچ پر عمرہ ادا کیا ہے حالانکہ وزیراعظم نے اپنا اوراہل خانہ کا خرچہ خود اٹھایا ۔انہوں نے ایک اورجھوٹ بولا کہ پنجاب حکومت نے لاہور میٹروبس منصوبے پر 70ارب روپے خرچ کیے ہیں میں چیلنج کرتا ہوں کہ اس منصوبے پر70تو کیا35ارب روپے بھی خرچ ہوئے ہوں تو میں ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دوں گا۔

میں عمران خان کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس منصوبے کا جہاں سے مرضی آڈٹ کروالیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں حالانکہ تحریک انصاف کی حکومت نے پشاور میں میٹروبس کے منصوبے کی فزیبلٹی تیار کروائی توپشاور کے میٹرومنصوبے کی لاگت 45ارب روپے بنی۔عمران خان کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ قوم کی قسمت سے نہ کھیلیں ،جھوٹ اورغلط بیانی سے قوم کو گمراہ نہ کریں۔ انقلاب مارچ سے ناکام واپس لوٹنے والوں کو ماردینے ،پولیس پر تشدد کرنے اورفرائض ادا کرنے والے پولیس اہلکاروں کے گھروں میں جتھوں کی صورت میں گھس جانے کا حکم دینے والا نام نہاد انقلابی قادری بھی عمران کے ساتھ مل گیا ہے ۔

جب کوئی سرعام قتل ،تشدد اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملہ آور ہونے کا حکم دے تو ایسے شخص کو کسی صورت عوام کے جان و مال سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔عوام کے جان و مال کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اور ہم اپنی یہ ذمہ داری پوری طرح نبھائیں گے اور کسی کوبھی ملک و قوم کی قسمت سے کھیلنے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے انتخابات کے حوالے سے 59 عذرداریاں جمع کرائی جن میں سے 30پٹیشنز کے فیصلے ہوچکے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمارے خاندان میں صرف وزیراعظم محمد نوازشریف ،میں اور میرا بیٹا حمزہ شہباز سیاست میں ہے، میرا دوسرابیٹا سیاست میں نہیں ہے جبکہ عمران خان نے انتخابات میں اپنے خاندان کے افراد میں ٹکٹیں تقسیم کیں۔قبضہ گروپ ،قرضے معاف کرانے والے ان کی پارٹی میں موجود ہیں انہیں اپنی پارٹی کی تطہیر کرنی چاہیے۔

عمران خان کی جماعت کے ایک رہنما ء جہانگیر ترین نے بھی قرضے معاف کرائے ہیں۔ماڈل ٹاوٴن کے واقعہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ اورافسوس ہوا ہے اورغمزدہ خاندانوں سے دلی ہمدردی ہے ۔واقعہ کے فوراً بعد میں نے تمام ضروری اقدامات اٹھائے ۔یقین دلاتا ہوں کہ اس معاملے میں مکمل انصاف ہوگااور انصاف ہوتا ہوا بھی نظر آئے گا۔

میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اگر شفاف تحقیقات کے نتیجے میں ثابت ہوجائے کہ میں نے بلواسطہ یا بلا واسطہ گولی چلانے کا حکم دیا تو ذمہ داری قبول کر کے فی الفور مستعفیٰ ہوجاوٴں گا۔انہوں نے کہا کہ اس افسوسناک واقعہ کی آڑ میں نام نہاد انقلابی نے اپنے کارکنوں کو تشدد پر اکسایا،قصاص لینے کے نعرے لگائے جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار شہید ہوئے اور سینکڑوں زخمی ہوئے یہ کہاں کا انصاف ہے کہ شکایت کنندہ خود قاضی بن جائے اور فیصلے کرنے لگے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ڈینگی،سیلاب ،زلزلہ یا کوئی اور قدرتی آفت نے ملک کوآگھیرا تو یہ نام نہاد عوام کے مسیحا سیر و سیاحت کیلئے لندن اورکینیڈا کی سرد فضاوٴں میں چلے گئے جبکہ خادم پنجاب عوام کی تکالیف میں دن رات ان کے ساتھ رہا ۔باتیں کرنا آسان اورکام کرنا مشکل ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتیجے میں لاکھوں متاثرہ خاندان خیبر پختونخواہ میں آئے ہیں جہاں عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کی حکومت ہے ۔

عمران خان کو چاہیے تھا کہ وہ اور ان کی حکومت آئی ڈی پیز کی مدد کرتے ۔پنجاب حکومت متاثرہ خاندانوں میں امدادی اشیاء کے علاوہ 35کروڑ روپے کی نقد مالی امداد تقسیم کرچکی ہے اور35کروڑ روپے کی دوسری قسط اسی ماہ متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کردی جائے گی۔

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے پلڈاٹ کے حالیہ سروے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سروے کے مطابق ملک کے 63فیصد عوام نے 2013ء کے انتخابات کو صاف اورشفاف قراردیتے ہوئے ان پر بھر پور اعتماد کا اظہارکیا ہے۔

16 جولائی سے16اگست 2014ء تک ہونے والا یہ سروے صرف کسی ایک علاقے پر محیط نہیں بلکہ ملک کے شہروں، دیہاتوں اورقصبوں میں کیا گیاہے ۔عمران خان کو ڈیڑھ سال کے بعدانتخابات میں دھاندلی کا کیسے خیال آیاقوم جاننا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے انتخابات میں دھاندلی کے شور شرابے اور”ٹیکنوکریٹ حکومت “کے قیام کے غیر آئینی و غیر قانونی مطالبے سے پاکستان کو تباہ کرنے اور جمہوریت کو پٹری سے اتارنے کی سازش عیاں ہوگئی ہے ۔

ہم جمہوری نظام، جمہوریت اور اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں لیکن اس کی آڑ میں کسی کو عوام کے جان ومال سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔آئین اور قانون کے مطابق شہریوں کے جان ومال کی حفاظت کے لئے ہر ضروری قدم اٹھایا جائے گا۔پاکستان کا دوست ملک چین ملک سے اندھیرے دور کرنے کیلئے 10ہزار 400میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگانے پر 15ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے ۔

ملک میں بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے تیزی سے مکمل کیے جارہے ہیں۔معاشی و تجارتی سرگرمیوں اوربیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔ان حالات میں لانگ مارچ اورانقلاب مارچ کا مقصدصرف اور صرف ملک کی ترقی کا راستہ روکنا اوراسے مزید اندھیروں میں دھکیلنا ہی دکھائی دیتا ہے۔اگر انقلاب پاکستان کی ترقی اورخوشحالی کیلئے ہو تو ہم 100فیصد اس کے ساتھ ہیں لیکن اگرلانگ مارچ اورانقلاب مارچ کی آڑ میں ملک کی ترقی کاراستہ روکا جائے تو یہ کسی صورت بھی مناسب اورجائز نہیں ۔

ملک کے 18کروڑ باشعور عوام ایسے مارچ کو مسترد کردیں گے۔عدلیہ کی بحالی کے لانگ مارچ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ عدلیہ بحالی کے لانگ مارچ میں وکلاء ،مزدوروں ،سیاسی کارکنوں ،عمران خان کی اپنی جماعت اور معاشرے کے تمام طبقات نے حصہ لیا تھا۔ وہ آزاد عدلیہ کیلئے لانگ مارچ تھا جبکہ عمران اور قادری پاکستان کو تباہ کرنے اورملک کو اندھیروں میں دھکیلنے اورترقیاتی منصوبوں کو تباہ کرنے کے مارچ کررہے ہیں ۔

دوست ممالک بھی پاکستان میں افراتفری اور محاذ آرائی سے پریشان ہیں ،ان حالات میں دشمن تو کیا دوست بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے نہیں آئے گا۔

عمران خان کہتے ہیں کہ نوازشریف نے عدالتی کمیشن کے قیام میں بہت دیر کردی ہے ،لیکن میں کہتا ہوں کہ قوم کے دکھوں اورمایوسیوں کو خوشیوں میں بدلنے کیلئے آخری لمحہ بھی بڑا قیمتی ہوتا ہے،اس لیے عمران اسے قیمتی جانیں اورقوم پررحم کریں اور صبر سے کام لیں۔

عمران نے قوم کے خلاف سازش کا جو جال بنا ہے ،اس سے دکھائی دیتا ہے کہ وہ قوم کو سزا دیناچاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے وزیراعظم، صدر،وزراء ،فوج ،عدلیہ،اشرافیہ اورمعاشرے کے ہر طبقے کو اپنی ذمہ داری نبھانا ہوگی۔اگر خدانخواستہ غیر ذمہ دارانہ رویوں کی وجہ سے ملک کو خطرات لاحق ہوئے تو سب کی سیاست اورادارے خطرے میں پڑ جائیں گے اورتاریخ معاف نہیں کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 4مارشل لاز آئے،وطن عزیز دوحصوں میں تقسیم ہوا۔بچے کچھے پاکستان کو مضبوط اورمستحکم بنانے کیلئے ہم سب کو اپنا کردارادا کرنا ہے ۔بانیان پاکستان اور شہدا تحریک پاکستان کی روحوں کو تڑپانے سے بچانے کیلئے سول ملٹری ریلیشن شپ انتہائی بہترین ہونا چاہیے۔ان ریلیشن شپ میں کسی بداعتمادی کا شائبہ تک نہیں ہونا چاہیے۔

اہم قومی معاملات میں عسکری و سیاسی قیادت کو ایک صفحے پر ہونا چاہیے اوراسی طرح پاکستان ترقی کرسکتا ہے۔ موجودہ حالات کسی قسم کی محازآرائی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی نے جمہوریت کے استحکام کی بات کی ہے جو ہماری سوچ کی عکاس ہے ۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے ہم بھی یہی کہتے ہیں ۔

مشرف کے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مشرف کا معاملہ عدالت میں ہے اور میں نے مشرف کے حوالے سے کسی سے کوئی وعدہ نہیں کیا۔امیر جماعت سلامی سراج الحق صورتحال کو بہتر بنانے کے حوالے سے مثبت کردارادا کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ قوم اپنا 68واں یوم آزادی منا رہی ہے ۔یوم آزادی کے موقع پر قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں پاکستان کو مضبوط سے مضبوط تر کرنا ہے یا اسے تباہی کے دہانے تک پہنچانا ہے ۔انہوں نے کہاکہ انشاء اللہ تعالیٰ 14اگست بخیر وخوبی گزرے گااور ہم اسے قائداوراقبال کے تصورات کے مطابق صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔