200 سے زائد دینی و سیاسی رہنماؤ ں و مشائخ کا تحریک منہاج القرآ ن پر پابندی کا مطالبہ ، غیر جمہوری طریقہ کار اختیار کرنے سے ملک میں انتشار اور بد امنی پھیلے گی، تبدیلی کا واحد راستہ انتخابی عمل ، آئین سے ماوریٰ کوئی اقدام قبول نہیں کرینگے، غیر آئینی طریقے سے ملک کو نقصان ہوگا جو کسی صورت برداشت نہیں ، علماء مشائخ کانفرنس

بدھ 13 اگست 2014 09:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13اگست۔2014ء)200 سے زائد دینی و سیاسی رہنماؤ ں و مشائخ نے تحریک منہاج القرآ ن پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ سیاسی تبدیلی کیلئے غیر جمہوری طریقہ کار اختیار کرنے سے ملک میں انتشار اور بد امنی پھیلے گی، تبدیلی کا واحد راستہ انتخابی عمل کے ذریعے ہے، آئین سے ماوریٰ کوئی اقدام قبول نہیں کرینگے، غیر آئینی طریقے سے ملک کو نقصان ہوگا جو کسی صورت برداشت نہیں ، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہاہے کہ طاہر القادری ملک میں افراتفری و انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، اپنی تقاریر سے وہ کروڑوں عوام کے جذبات کو مجروح کرنے کے مرتکب ہوئے، تحریک انصاف کو سیاسی جماعت سمجھتے ہیں عمران سے مطالبہ ہے کہ اپنے تحفظات کیلئے پارلیمنٹ کے فورم پر آواز بلند کریں جبکہ وزیر سیفران جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ عمران خان اور طاہر القادری کا مقصد ملک میں آگ لگانا ہے یہ مقصد کبھی پورا نہیں ہوگا وہ عوام کو مرواکر اور قتل و غارت گری کروا کر ملک میں فوج کی مداخلت کا جواز پیدا کرنا چاہتے ہیں ہم ایسا کبھی نہیں ہونے دینگے ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ علماء و مشائخ استحکام پاکستان سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف،چیئرمین مجلس صوت الاسلام پاکستان مفی ابو ہریرہ محی الدین، وفاقی وزیر سرحدی امور عبدالقادر بلوچ، جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر و وزیر مملکت پوسٹل سروسز مولانا عبدالغفور حیدری، حافظ عبدالکریم،نائب امیر جماعت اسلامی مولانا عبدالجلیل، امیر جمعیت اہلحدیث پروفیسر ساجد میر، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمد خان شیرانی، مفتی حنیف قریشی، پیر محمد سلطان اعظم ثانی، اراکین قومی اسمبلی صاحبزادہ فیض سلطان، ملک ابرار و دیگر نے خطاب کیا۔

وزیر سیفران جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ عمران خان اور طاہر القادری کا مقصد ملک میں آگ لگانا ہے یہ مقصد کبھی پورا نہیں ہوگا وہ عوام کو مرواکر اور قتل و غارت گری کروا کر ملک میں فوج کی مداخلت کا جواز پیدا کرنا چاہتے ہیں ہم ایسا کبھی نہیں ہونے دینگے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری ہورہی ہے جلد حقائق قوم کے سامنے آجائینگے۔ انہوں نے کہاکہ علماء اٹھ کھڑے ہوں اور فتنوں کا خاتمہ کریں طالبان بھی اسلام کے نام پر آئے یہ فتنے ہمیں قیام پاکستان کے مقصد سے دور لے جانے کیلئے پیدا کئے جارہے ہیں۔

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہاکہ تبدیلی زور زبردستی سے نہیں آئینی طریقے سے آتی ہے کچھ لوگ قانون کو ہاتھ میں لیکر انتشار پھیلا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ملک میں ادارے موجود ہیں علما کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ منبر سے عوام میں پھیلائے جانیوالی کنفیوژن کو ختم کریں انہوں نے کہاکہ ہماری اجتماعی ذمہ داری بنتی ہے کہ قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کریں ایک جانب دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن جاری ہے تو دوسری جانب ملک اندرونی و بیرونی مسائل کا شکار ہے ان حالات میں تبدیلی جیسی آوازیں کیا اس لئے اٹھ رہی ہیں کہ ظاہر کریں کہ خدانخواستہ پاکستان غلط بنا اسی لئے احتجاج کی راہ اختیار کی جائے ہمیں 14اگست کو تجدید عہد کرنا ہے ۔

چیئرمین مجلس صوت الا سلام مفیتی ابوہریرہ محی الدین نے اپنے خطاب میں کہاکہ دنیا میں ایام وطن پر خوشیاں منائی جاتی ہیں مگر افسوس یہاں صورتحال مختلف کرنے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت دہشت گردی کے خلاف برسر پیکار ہے سب کو اس کا ساتھ دینا چاہیے

انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں یہ کسی اور کے ایجنڈے پر کاربند ہیں انہوں نے طاہر القادری کو پاگل شخص قرار دیتے ہوئے کہاکہ طاہر القادری نے 17 نوجوانوں مروادیا اور اب یہ شخص نے ڈالر اور یورو کے عوض ملک میں انتشار پھیلانے کی سازش کررہاہے۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کو مشورہ ہے کہ وہ سڑکوں پر آنے کی بجائے پارلیمنٹ میں اپنے مسائل پر آواز اٹھائیں اور سیاسی طور پر افہام و تفہیم سے مسائل حل کریں ۔ جمعیت علمائے اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا غفور حیدری نے کہاکہ انتشار ملک کیلئے نقصان دہ ہے عمران خان اور طاہر القادری کیلئے مشورہ ہے کہ انتخابی عمل کا حصہ بنیں اگر انتخابی عمل میں خامیاں ہیں تو ان کو درست کیا جاسکتاہے انہوں نے کہاکہ ہم طاہر القادری کا احترام کرتے ہیں لیکن چاہتے ہیں کہ وہ جمہوری طریقے سے انتخاب میں حصہ لے کر انقلاب لائیں۔

مولانا زاہد الراشدی نے کہاکہ عمران خان اور طاہر القادری یا کوئی بھی ہتھیار اٹھاتا ہے تو ہتھیار اٹھانا اچھی بات نہیں لیکن ملک میں مسئلے تو موجود ہیں جنہیں حل کرنا ضروری ہے انہوں نے کہاکہ دستور موجود ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا انہوں نے کہاکہ ملک کی دینی و سیاسی جماعتیں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اگر وہ سنجیدہ ہوجائیں تو غیر سنجیدہ عناصر خود بخود ناکام ہوجائینگے۔

تقریب سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور چیئرمین حافظ عبدالکریم نے بھی خطاب کیا اور کہاکہ طاہر القادری کے ایجنڈے کو مسترد کرتے ہیں تبدیلی صرف و صرف آئین و پارلیمنٹ کے ذریعے ہی لائی جاسکتی ہے۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر عبدالجلیل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو عراق اور شام کی صورتحال کی جانب دھکیلنے کی سازش کی جارہی ہے عمران اسی الیکشن کمیشن کے تحت انتخابات میں آئے اور حلف اٹھایا ایک صوبہ میں حکومت بنی اب انہیں ایک سال بعد کیوں یاد آگیا کہ سب کچھ غلط ہے ہمیں اپنے اندازوں پر خیال کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ دانشمندی اپنی جگہ مگر حکومت کو اپنا کردار بھی اداکرنا ہوگا۔ وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 18کروڑ عوام کو یرغمال بنا کر کونساآئینی حق استعمال کیا جارہاہے اگر پرامن احتجاج کرنا تھا تو پھر اس کو دوماہ کیلئے موخر کیا جاسکتا تھا دو ماہ کے بعد جلسے جلوس نکال سکتے تھے یہ موقع مناسب نہیں آج ملکی بقاء کی جنگ جاری ہے انہوں نے کہاکہ آئین کو ایک سائیڈ پر رکھ کر سڑکوں پر آنا کوئی آئینی حق نہیں بلکہ یہ آئین سے ماوریٰ اقدام ہے۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمد خان شیرانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستانی پارلیمنٹ آزاد نہیں ہے لیکن آج تک کسی نے نہیں بتایاکہ پارلیمنٹ کو کس نے یرغمال بنایا جس نے پارلیمنٹ کو یرغمال بنایا مصیبتیں بھی انہیں کی طرف سے آتی ہیں مغرب نے عالم اسلام پر امریکہ کے توسط سے چوتھی عالمی جنگ مسلط کردی گئی اس جنگ میں پاکستان کا کردار اتحادی کا ہے ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہماری پالیسیاں اسلام اور امت مسلمہ کے مفاد ہیں یا نہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت اہل حدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے کہاکہ دینی حوالے سے بات کی جائے تولوگوں کو تشدد پر اکسانا سمجھ سے بالاتر ہے جو انقلاب تشدد سے آتاہے اس پر جوابی انقلاب آتا ہے اس وقت دہشت گردی کے خلاف پاک فوج برسر پیکار ہے ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہے اور پاک فوج کا ساتھ دیناہے انہوں نے کہاکہ عمران سے پوچھتاہوں کہ یہ کونسا انقلاب ہے کہ لوگوں کو سڑکوں پر لاکر بٹھا دیا جائے۔

بعد ازاں مشترکہ اعلامیہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے پڑھ کر سنایا

اعلامیہ میں کہاگیا کہ 200 سے زائد مذہبی و سیاسی رہنماء و مشائخ عظام آپریشن ضرب عضب کی مکمل تائید کرتی ہے اور پاک فوج کی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آپریشن ضرب عضب کو جلد از جلد مکمل کرکے متاثرین کو ان کے گھروں میں بسانے کیلئے حکومت اپنا کردار ادا کرے یہ اجتماع سمجھتاہے کہ موجودہ حالات میں ملک منفی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا تمام سیاسی جماعتیں اپنے مسائل افہام و تفہیم سے حل کریں، طاہر القادری کا ایجنڈا کھل کر سامنے آگیا وہ ملک میں انارکی، انشار پیدا کرنا چاہتے ہیں ان کا ایجنڈا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے آئے روز بدلتی گفتگو سے وہ کروڑوں عوام کے جذبات کو مجروح کررہے ہیں جبکہ اپنے خطاب کے ذریعے بغاوت کی فضا جنم لے رہی ہے مہناج القرآن تخریبی جماعت میں تبدیل ہوچکی ہے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پر پابندی لگائی جائے۔

تحریک انصاف سے مطالبہ ہے کہ وہ جمہوری رویوں کا مظاہرہ کرے اور عمران خان مذاکرات اور افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل حل کریں اور مذاکرات کی دعوت کو قبول کریں14 اگست پر اشتعال پھیلانے والوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔

متعلقہ عنوان :