دیربالا،سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں اہم طالبان کمانڈر سمیت تین ہلاک ،عسکریت پسنداور ا ن سے برآمد ہونے والا اسلحہ میڈیا کے سامنے پیش کردیا گیا

پیر 11 اگست 2014 04:14

دیربالا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اگست۔2014ء) پاک افغان بارڈر کے سرحدی علاقے سونئی درہ میں گذشتہ روز سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں اہم طالبان کمانڈر سمیت تین ہلاک ہونے والے عسکریت پسنداور ا ن سے برآمد ہونے والا اسلحہ میڈیا کے سامنے پیش کردیا گیا۔ اتوار کے روز چکیاتن سکاوٹ چھاونی میں ڈپٹی کمشنر بالا ڈاکٹر عمران شیخ،ڈی پی او جاوید خان اور آئی ایس پی آر اپر دیر کے ترجمان کرنل عقیل ملک نے میڈیا کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ قبل افغانستان کے صوبہ کنڑ سے اپر دیر میں دہشتگردوں کے داخل ہونے کی اطلاع ملی تھی جس پر سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا تھا۔

اسی دوران بدقسمتی سے چار اگست کو سورباٹ کے مقام پر سیکیورٹی فورسز پر ریموٹ کنٹرول دھماکہ ہوا۔

(جاری ہے)

لیکن خوش قسمتی سے اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ جس کے بعد آٹھ اور نو اگست کے درمیانی شب کو دہشتگردوں نے سونئی درہ میں ایک گھر پر حملہ کرکے چار سویلین کو قتل کردیا گیا۔جس کے بعد مقامی رضاکاروں نے انکا گھیراؤ کرکے فورسز کو آگا ہ کیا ۔فورسز اور پولیس نے عوام کے تعاون سے فوری کاروائی کرتے ہوئے دہشتگردوں کے ساتھ مقابلہ کیا اور کراس فائرنگ کے دوران تین دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا جس میں ایک اہم طالبان کمانڈر جو ضلع اپر دیر کیلئے تحریک طالبان سوات کا کمانڈر مقرر تھاجس کی شناخت قاری عثمان عرف ابوبکر کے نام سے ہوئی جبکہ باقی دو کی شناخت تال حال نہیں ہوئی۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا الحمد اللہ فورسز کو قاری عثمان کی ہلاکت کی صورت میں ایک اہم کامیاب ملی ۔انہوں نے کہا کہ فورسز ،پولیس اور سیاسی قیادت کے ساتھ ضلع کے عوام ہم سب ایک پیج پر ہے اور یہ عوام کی تعاون کا نتیجہ ہے کہ ہمیں اتنی بڑی کامیابی ملی۔ اور دہشتگردوں کے خلاف کامیاب کاروائی کے بعد لوگوں اور سیاسی افراد نے فون کرکے مبارک دی ہے ۔

ڈی سی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سیکیورٹی فورسز سمیت دیگر فورسز اگر بارڈر کو محفوظ نہ بنایا ہوتا تو آج دیربالا نے میں دہشتگردوں کا راج ہوتا کیونکہ ہمارا بارڈر بہت طویل اور مشکل بارڈر ہے لیکن سیکیورٹی فورسز کی بھرپور کوشش کے ذریعے لوگوں کو محفوظ بنا رہے ہیں ۔بریفنگ سے ڈی پی او جاوید خان نے کہ قاری عثان عرف ابوبکر ایک خطرناک اور فورسز کو مختلف دھماکوں میں مطلوب تھا کیونکہ انہوں اپر دیرمیں دو ہزار نو میں خوگو اوبہ کے مقام پر پولیس وین پر ریموٹ کنٹرول سے دھماکے،سکولوں کو جلانے اور آئی ڈ یز بنانے کا ماہر تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے دہشتگردوں سے پاکٹ فون،ہینڈ گرینڈ،کلاشنکوف، سینکڑوں کارتوس اور دیگر اسلحے شامل ہیں برامد ہوا۔ڈی سی نے کہا کہ پستون کلچر کے مطابق لوگوں کے ساتھ ڈیل کرتے ہیں اور اس کے خلاف کوئی بھی کام نہیں کیا جارہا ہے اور جو کچھ بھی ہم کررہے ہیں علاقے لوگوں اور عمائدین کی مشاورت سے کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :