شمالی وزیرستان آپریشن کو جلد از جلد ختم کیا جائے۔سراج الحق،14اگست ایک قومی دن ، اسکو مکمل عزت ملنی چاہئے، حکومت سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کردے تو یہ ایک بڑے پن کا مظاہرہ ہوگا، امیر جماعت اسلامی

اتوار 10 اگست 2014 09:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اگست۔2014ء)مرکزی امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان ایک سال سے چیخ رہے تھے کہ چار حلقوں کو کھولا جائے اور ان میں ووٹوں کی گنتی کی جائے لیکن اس کیلئے کوئی بھی حکومت کی جانب سے اقدام نہیں اٹھایا گیاا جس کے بعد اب انہوں نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کرلیا ۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ۔

انہوں نے کہا کہ یہ تحریک انصاف کا جمہوری حق ہے اور جمہوری حق استعمال کرنے کا ہر سیاسی جماعت کو اختیار حاصل ہے، سراج الحق نے کہا کہ وہ طالبان سے کہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوری راستے کھلے ہیں جیسے دعوت تبلیغ، احتجاج کا راستہ تو جمہوری راستے کو ہی استعمال کرکے اقتدار حاصل کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کو ابتک مسئلہ ہے کہ انکے 12 کارکنوں کو جو شہید کیا گیا تو انکی ابتک ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی ہے تو اب لوگ کس عدالت میں جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پھر بھی عوامی تحریک کو مشورہ دیتا ہوں کہ اگر ایک آدمی غلطی کرے دوسرے کو اسکے ردعمل میں غلطی نہیں کرنی چاہئے۔

سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے 14اگست کے حوالے سے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ اگر14اگست کو کوئی جلوس اسلام آباد میں آئے تو اس میں بدمزگی سے گریز کیا جائے کیونکہ14اگست ایک قومی دن ہے اور اسکو مکمل عزت ملنی چاہئے اوراگر اس دن کے پیش نظر حکومت سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کردے تو یہ ایک بڑے پن کا مظاہرہ ہوگا اور حکومت کو بڑے پن کا مظاہرہ بھی کرنا چاہئے۔

سراج الحق نے کہا کہ سابقہ الیکشن میں کھلم کھلا دھاندلی ہوئی ہے اور کراچی میں خود اپنی آنکھوں سے دیکھا وہاں پر تو الیکشن ہوا ہی نہیں ہے اور قبائلی علاقوں میں بھی دھاندلی ہوئی جو قومی اسمبلی کے ممبران ہیں ان میں پیش تر3سے4ہزار ووٹ لیکر قومی اسمبلی میں پہنچ گئے ہیں اور بہت سی جگہوں پر انتظامیہ نے ووٹوں کی گنتی نہیں کی بلکہ بیلٹ بکسوں کو اٹھا کر اپنے دفاتر میں لیکر چلے گئے اور وہاں پر گنتی کی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بھی دھاندلی کی گئی ہے اوراس کی پوری دنیا گواہی دے رہی ہے اور پولنگ ایجنٹوں کو بیٹھنے نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کا پولنگ سٹیشنوں پر قبضہ تھا ۔سراج الحق نے کہا کہ اب ہمیں نظام کو بہتر بنانا چاہئے کیونکہ اگر یہ نظام بہتر ہوتا تو یہ دھاندلی نہیں ہوتی اور اب خوشی ہے کہ قومی اسمبلی میں الیکشن کو شفاف بنانے اور اصلاحات کیلئے کمیٹی قائم کی گئی ہے سراج الحق نے کہا کہ اب اگر اسمبلی بن گئی ہے تو کسی اور حادثے کے پاس جانے کی بجائے اصلاحات اورپرامن سسٹم کی طرف جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ مارشل لاء آگیا تو ا س میں جاگیرداروں کے وارے نہارے ہوتے ہیں اور جمہوریت میں بھی انہی کے مزے ہوئے ہیں۔انہوں نے ٹینکوکریٹس کی حکومت کے اصلاحات پر کہا کہ یہ بھی عوام کہیں تو دھوکہ ہوگا کیونکہ پہلے بھی ایسا ہوا ہے اور ایسے مفروضوں کی حمایت نہیں کرتا۔

سراج الحق نے کہا کہ اگر وزیراعظم کا نظام بادشاہت والا ہو تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ مارشل لاء کو دعوت دی جائے،جماعت اسلامی اسکی بالکل حمایت نہیں کریگی اور امریکہ سمیت دوسری قوتیں ملک میں جمہوریت کی بجائے فوجی آمروں کو زیادہ پسند کرتی ہیں کیونکہ انکی جمہوری قوتوں سے بات کرنا مشکل ہوتی ہے کیونکہ جمہوریت کیساتھ اسسٹنٹ اسمبلی ادارے اور قوم کا وژن ہوتا ہے تو اسکے مقابلے میں جرنیل کمزور ہوتا ہے تو اسکے ساتھ معاملات طے کرنے میں انہیں زیادہ آسانی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں امریکہ نہیں بلکہ اپنے مسائل کو دیکھنا چاہئے اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہئے۔جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ بدترین سے بدترین جمہوریت بہتر ہے بنسبت مارشل لاء کے۔سراج الحق نے شمالی وزیرستان آپریشن کے حوالے سے کہا کہ تمام راستے بند ہیں اور نہ میڈیا کو وہاں پہنچنے کی اجازت ہے تو جو چیز حکومت دیتی ہے وہی پتہ چل جاتی ہے اوراس سے زیادہ عام لوگوں کو کچھ بھی پتہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کبھی عسکری ذرائع کامیابی تو کبھی اورکام کرنے کا ذکر کرتے ہیں لیکن جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ شمالی وزیرستان آپریشن کو جلد از جلد حل کرکے ختم کیا جائے اور آئی ڈی پیز کو واپس گھروں میں بھیجا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ گرمی میں پڑے ہیں،اسکے خطرناک اور مضر اثرات پیدا ہوسکتے ہیں۔سراج الحق نے کہا کہ آپریشن مسائل کا حل نہیں بلکہ آپریشن سے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی مذمت سے ملک میں جاری امریکی ڈرون حملے ختم ہوسکتیہیں تواب بھی مذمت کرتا ہوں کیونکہ ہم جمہوری لوگ ہیں،ہم ڈنڈا اور توپوں کے ساتھ ڈرون تو نہیں گراسکتے،ہم صرف احتجاج اور اسمبلی میں قرارداد پیش کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب سیاستدان مل بیٹھ کر عوامی مسائل پر توجہ نہیں دئیے تو اختیارات انکے ہاتھ سے نکل جاتے ہیں اور پھر سکینڈلز میں ملوث ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومتوں کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک تسلسل ہے جیسے زرداری کی حکومت اسلام آباد تک محدود تھی اورانہوں نے سارے معاملات چھوڑ دئیے تھے اور اسٹبلشمنٹ کے معاملات بھی انکے حوالے کئے تھے اور اب مسلم لیگ بھی اسی طرف جارہی ہے تو ہمیں تبدیلی کیلئے کوشش کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کے فوج بلانے کے بیان پر کہاکہ شیخ رشید جی ایچ کیو کے کچھ فاصلے پر رہائش پذیرہیں تو انکی بات چیت ہونی ہوگی لیکن مجھے نہیں لگتا کہ فوج حکومت کرنا چاہتی ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مؤقف ہے کہ کمزور سے کمزور جمہوریت مارشل لاء سے بہترہے کیونکہ مارشل لاؤں نے قوم کا بیڑہ غرق کردیا ہے اگر آئین کو توڑ کر مارشل لاء نافذ کیا گیا تو جماعت اسلامی اسکی مخالفت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے کام سے لگ رہا تھا کہ بلوچستان میں انہوں نے صرف عبدالمالک کو حکومت دیدی ہے اور پی ٹی آئی کے مینڈیٹ خیبرپختونخوا میں تسلیم کیا اور سندھ میں پیپلزپارٹی کا مینڈیٹ مان لیا اور محسوس ہو رہا تھا کہ نوازشریف تیسری مرتبہ اقتدار سنبھال رہے ہیں تو بہت کچھ سیکھا ہوگا لیکن حالیہ بجٹ میں انہوں نے چھوٹے صوبوں کے مسائل پر کسی قسم کی توجہ نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے ایک کلچر اور ایک تہذیب ایک مذہب ہے عوام کو ایک دوسرے سے نہیں لڑنا چاہئے اور دونوں ملکوں کی عوام کو ملکر خطے سے نیٹو کو نکالنا چاہئے کیونکہ یہ فساد کی جڑ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ افغانستان کے اندر تمام قوتیں نظام کا حصہ بن جائیں اور امن واستحکام ہو۔انہوں نے کہا کہ ملا عمر جمہوریت کو کفر نہیں سمجھتے اوریہ ایک جزوی بات ہے کیونکہ انکے لوگوں نے بتایا کہ ماضی میں جو طالبان حکومت تھی وہ نئے لوگ تھے اور انہوں نے دنیا نہیں دیکھی تھی لیکن اب انکے تجربات میں بہت اضافہ ہوگیا ہے،وہ دوست اور دشمن کی پہچان کرسکتے ہیں۔