وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات کا عمران خان اور خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ کی قومی سلامتی کانفرنس میں عدم شرکت پر سخت افسوس کا اظہار ، عمران خان کی کانفرنس میں عدم شرکت پر تو سوال اٹھ سکتے ہیں، اس کانفرنس کے مقاصد سے ان کا دور ہوجانا ایک سوالیہ نشان ہیں ، پرویز رشید ،محاذ آرائی اور کشمکش کو ختم کرنے کیلئے حکومت لچک دکھانے کو تیار ہے مگر خدا کیلئے عمران خان یوم آزادی اور قوم کی خوشیوں کو برباد نہ کریں ، طاہر القادری اگر کارکنوں کو تشدد پر اکسانے کے بیانات واپس لیں تو ان کیلئے بھی ہم لچک دکھا دینگے ، عمران خان بتائیں کہ وہ کہاں دھرنا دینگے تاکہ سکیورٹی او دیگر انتظامات کئے جاسکیں،حکومت کی حکمت عملی سے آج ہم روزمرہ کے حادثات سے محفوظ ہوئے ہیں،طویل عرصہ بعد پہلی عید کسی بڑے حادثے سے محفوظ رہی ہے اور اچھے دن دیکھنے کو ملے ہیں ، اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے ، ۔ قومی سلامتی کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو

اتوار 10 اگست 2014 09:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اگست۔2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے عمران خان اور خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ کی قومی سلامتی کانفرنس میں عدم شرکت پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی کانفرنس میں عدم شرکت پر تو سوال اٹھ سکتے ہیں اور اس کانفرنس کے مقاصد سے ان کا دور ہوجانا ایک سوالیہ نشان ہیں ، حکومت کی حکمت عملی سے آج ہم روزمرہ کے حادثات سے محفوظ ہوئے ہیں اور طویل عرصہ بعد پہلی عید کسی بڑے حادثے سے محفوظ رہی ہے اور اچھے دن دیکھنے کو ملے ہیں ، اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے ، محاذ آرائی اور کشمکش کو ختم کرنے کیلئے حکومت لچک دکھانے کو تیار ہے مگر خدا کیلئے عمران خان یوم آزادی اور قوم کی خوشیوں کو برباد نہ کریں ، طاہر القادری اگر کارکنوں کو تشدد پر اکسانے کے بیانات واپس لیں تو ان کیلئے بھی ہم لچک دکھا دینگے ، عمران خان بتائیں کہ وہ کہاں دھرنا دینگے تاکہ سکیورٹی او دیگر انتظامات کئے جاسکیں ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو قومی سلامتی کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوجی قیادت نے قومی سلامتی کمیٹی میں آنے والے قومی رہنماؤں کو ضرب عضب پر مکمل بریفنگ دی جو کہ کمیٹی کا اجلاس پانچ گھنٹے جاری رہا قومی کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں میں شرکت کی جبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اس میں شریک نہیں ہوئے

انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب آئندہ کے لائحہ کے بارے میں قومی قیادت کو بتایا۔

اجلاس میں شمالی وزیرستان فوجی آپریشن کے متاثرین کی ضرورتوں کا تعین کیا گیا۔ آئی ڈی پیز کی بحالی کے حوالے سے قومی رہنماؤں نے مختلف تجاویز دیں اور اس کی روشنی میں اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم مذاکرات کرتے رہے عمران خان ہماری تعریف کرتے تھے لیکن جب ہم نے آخری آپشن کے طورپر کارروائی شروع کی تو وہ ہمارے خلاف ہوگئے اور سیاست کرنے لگے عمران خان کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ناگوار گزرا ۔

ان کے اعتراضات کی کوئی حیثیت نہیں وہ تو ہمارے ہر اقدام پر اعتراض کرتے ہیں حتیٰ کہ آئی ڈی پیز کو وزیراعظم ملنے جائیں تو تب بھی ان کو ناگوار گزرتا ہے اس صورتحال میں وہ کانفرنس میں شریک ہوکر زیادہ موثر کردار ادا کرسکتے تھے ان کی عدم شرکت پر سوال اٹھ سکتے ہیں ہم ان کے اعتراضات کی وجہ سے اپنے اقدامات کو نہیں روک سکتے ۔ اگر وہ چاہتے ہیں کہ ہم چودہ اگست کے روز پاکستا ن کا جھنڈا نیچے کرکے پی ٹی آئی کا جھنڈا لہرانا شروع کردیں تو ایسا نہیں ہوسکتا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ چودہ اگست کو خوشی کا پرچم بلند کرنا چاہتے ہیں جبکہ عمران خان احتجاج کا پرچم اٹھائے ہوئے ہیں تحریک انصاف یوم آزادی کو یوم فساد نہ بنائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت جمہوریت کی خاطر بات چیت پالیسی پر کاربند ہے عمران خان کو جن چار حلقوں پر اعتراض ہے ان میں ایک نشست پر تو مسلم لیگ (ن) تیسرے نمبر پر آئی ہے جبکہ دو نشستوں کے بارے میں ٹربیونل اپنے فصلے دے چکے ہیں اور یہ فیصلے عمران خان کی مرضی کے مطابق آئے ہیں کہ وہ یہاں دوبارہ گنتی کا حکم دے چکے ہیں ایک حلقے کے بارے میں دونوں فریق ہائی کورٹ میں ہیں لیکن ہم قربانی دینے کیلئے تیار مگر خدا کیلئے عمران خان یوم آزادی اور قوم کی خوشیوں کو برباد نہ کریں اور قوم جشن آزادی کسی فکر اور تردد کے بغیر منا سکے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس الیکشن ٹربیونل نے انتخابات میں دھاندلی کے ثبوت نہیں ہیں

انہوں نے کہا ہے کہ حکومت اخلاقی اور جمہوری حد سے بڑھ کر قربانی دے رہی ہے ۔

جس جذبے کا مظاہرہ حکومت نے کیا عمران خان کو بھی اسی طرح مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے الزام تراشی کرنا ان کا وطیرہ بن گیا ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طاہر القادری نے اشتعال انگیز تقریر کی اور کارکنوں کو تشدد پر اکسایا۔ اگر وہ اپنے اس قسم کے بیانات واپس لیں تو ان کیلئے بھی ہم لچک دکھا دینگے ۔

ایک اورسوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے اور محاذ آرائی سے ملک متاثر ہوسکتا ہے ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کافی عرصہ پہلے ہوا تھا اور آرمی چیف کی وطن واپسی پر کانفرنس منعقد ہوئی ہے عمران خان کو مارچ کی اجازت دینے کے بارے میں سوال پر پرویز رشید نے کہا کہ جب وقت آئے گا تو فیصلہ کرینگے ۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ عمران خان کس جگہ دھرنا دینگے تو انہوں نے کہا کہ ہم خود اس بات کے منتظر ہیں کہ وہ ہمیں بتائیں کہ وہ کہاں دھرنا دینگے تاکہ ہم سکیورٹی اور دیگر انتظامات کرسکیں اگر ہمیں پتہ چلے کہ ان کا کیا پروگرام ہے تو اس کے بعد ہی یہ کہا جاسکے گا کہ اس پروگرام پر عملدرآمد ممکن ہے یا نہیں ۔ انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف موسم کی خرابی کے تحت کانفرنس میں شرکت نہیں کر سکے۔