پنجاب میدان جنگ بنا رہا ، مختلف شہروں میں عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس میں تصادم، عوامی تحریک کے کارکنوں کے تشدد اور فائرنگ سے 3پولیس اہلکار جاں بحق، درجنوں پولیس اہلکار و کارکن زخمی ، متعدد گاڑیاں جلا دی گئیں، طاہر القادری و کارکنوں کیخلاف مقدمات درج

اتوار 10 اگست 2014 09:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اگست۔2014ء)پنجاب کے مختلف علاقوں میں عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس میں خونی تصادم ہوا۔ کئی علاقے میدان جنگ بنے رہے ۔ بھیرہ میں بپھرے کارکنوں کے تشدد اور لاہور میں فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار جاں بحق ہو گئے۔ گوجرانوالہ میں 55 اہلکار زخمی ہوئے ، کئی کارکنوں کو بھی زخم آئے ، گوجرہ اور خوشاب کے تھانوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمے درج کر لئے گئے۔

پنجاب کے شہر شہر قریہ قریہ ، عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس میں میدان جنگ بنے رہے ۔ کیل لگے ڈنڈوں سے لیس ، بپھرے کارکنوں ، پولیس اہلکاروں پر حملے کیے ۔ بے دریغ پتھراؤ بھی کیا گیا اور گاڑیاں جلا ڈالیں۔ موٹروے کے قریب بھیرہ انٹرچینج پر مشتعل کارکنوں اور پولیس اہلکاروں میں خونی تصادم ہوا۔

(جاری ہے)

ڈنڈا بردار کارکنوں نے بسیں روکنے پر پولیس پر دھاوا بول دیا کئی ملازمین یرغمال بنا لیے گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے اور آٹھ گاڑیوں کو آگ لگا دی۔

کارکنوں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار فیاض جاں بحق ہو گیا ۔ پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنوں میں ایک تصادم کامونکی ٹال پلازہ پر ہوا۔ پانچ اہلکاروں کے گھائل ہونے کے بعد پولیس پسپا ہو گئی۔ بپھرے کارکنوں نے پولیس کی تین گاڑیوں کو توڑا پھوڑا اور سادھوکی پہنچ گئے جہاں پولیس اور مشتعل کارکنوں کے درمیان ایک اور گھمسان کا رن پڑا۔ پولیس نے اندھا دھند شیلنگ کی جس کا جواب کارکنوں نے پتھراؤ کر کے دیا۔

عوامی تحریک کے کارکنوں نے کیل لگے ڈنڈے استعمال کئے۔ فریقین نے ایک دوسرے کی خوب دھلائی کی اس تصادم میں ،کارکنوں نے سی پی او گوجرانوالہ وقاص نذیر ، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت پچپن اہلکاروں کو لہولہان کر دیا۔ سر میں کیل لگے ڈنڈوں سے زخمی ہونے والے اے ایس آئی رانا شفیق کو ہوش نہیں آ سکا ۔ ڈی ایس پی ، سی آئی اے راشد سندھو کو چار گھنٹے یرغمال بنا کر تشدد کیا گیا جواسپتال میں زیرعلاج ہیں۔

بابو صابو میں موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا۔ پنڈدادنخان میں پولیس نے عوامی تحریک کے کارکنوں کا قافلہ روک لیا۔ نارووال میں بھی پولیس نے کنٹینر لگا کر ضلع بھر کے داخلی اور خارجی راستے بلاک کر رکھے ہیں ۔ سرگودھا میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور تشدد کے خلاف ریلی نکالی گئی۔

ڈنڈے اٹھائے ریلی کے شرکاء نے طاہر القادری کے حق اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے ۔ ادھر بہاولنگر سے یوم شہداء میں شرکت سے روکنے کیلئے پولیس نے ناکا بندی کر رکھی ہے۔ ڈیرہ غازی خان کے تما م داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر کے جگہ جگہ گاڑیوں کی تلاشی لی جا رہی ہے۔ ڈسکہ کے علاقے تھانہ موترہ میں عوامی تحریک کے کارکن کے گھر چھاپہ مار کر پولیس کی پچاس سے زائد وردیاں برآمد کر لی گئی ہیں۔

خوشاب اور گوجرہ میں عوامی تحریک کے 35 نامزد اور 500 نامعلوم کارکنوں کیخلاف تھانے پر دھاوا بولنے، سرکاری گاڑی اور ریکارڈ جلانے کا مقدمہ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔بھیرہ میں عوامی تحریک کے کارکنوں کے تشدد سے ایک کانسٹیبل شہید ، تصادم میں19 اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ مشتعل کارکنوں نے تھانہ قائد آباد کو آگ لگادی - ڈی سی او سرگودہا ثاقب منان نے بتایا کہ بھیرہ انٹر چینج موٹر وے پر پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے مابین تصادم میں آج 20 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ۔

زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر سرگودھا ، بھلوال او ربھیرہ کے ہسپتالوں میں شفٹ کیاگیا - سرگودہا ہسپتال میں شدید زخمی ایلیٹ فورس کا اہلکار فیاض زخمیوں کی تاب نہ لاکر شہید ہوگیا ۔ پنڈ دادانخاں سے تعلق رکھنے والے شہید فیاض کی عمر 38 سال اور اس کے تین بچے ہیں- ڈی سی او نے مزید بتایاکہ ضلع بھکر سے تعلق رکھنے والے عوامی تحریک کے دو ہزار ورکرز لاہو رکیلئے بھکر سے ضلع خوشاب میں داخل ہوئے جنہوں نے گذشتہ روز تھانہ قائد آباد کو آگ لگا دی ۔

پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے ہاتھوں تشددکا شکار ہونے والے پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے،ورثاء نے طاہرالقادری اور ان کے کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دے دی،

میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس اہلکار محمد اشرف کو گزشتہ روز فیصل ٹاؤن میں اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ ڈیوٹی ختم کرکے گھر جارہا تھا۔

محمد اشرف کے والد نے تھانہ فیصل ٹاؤن میں درخواست جمع کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ میرے بیٹے کو طاہر القادری کے کارکنوں نے تشدد کا نشانہ بنایا لہذا قتل کے جرم میں طاہر القادری اور ان کے ساتھیوں کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے۔پولیس نے محمد اشرف کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا جسدخاکی پوسٹ مارٹم کیلئے جناح ہسپتال منتقل کردیاگیا ہے،رپورٹ آنے کے بعد درخواست کی روشنی میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔

مریدکے اور گوجرانوالہ پولیس نے احتجاج سے واپس جانے والے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں پر تشدد کی انتہاء کر دی۔ درجنوں گاڑیوں کے شیشے توڑ کر خواتین سمیت پچاس سے زائد افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر پہنچا دیا گیا۔ پولیس کے مطابق مشتعل کارکنوں نے ان پر حملہ کیا اور اپنی ہی گاڑیوں کو توڑ ڈالا۔ مبینہ پولیس تشدد سے مقامی شخص اپنے دونوں باز و تڑوا بیٹھا۔

بتایا گیا ہے کہ صبح کے وقت گوجرانوالہ پولیس اور دو درجن سے زائد گاڑیوں پر سوار پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ڈی ایس پی سمیت متعدد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جس کی رنجش پر گوجرانوالہ اور مریدکے پولیس نے شام کے وقت واپس جاتے ہوئے اس قافلے میں شامل 17کے قریب گاڑیوں میں سوار کارکنوں کو کنٹینر لگا کر روک لیا اور اندھا دھند تشدد شروع کر دیا۔

گاڑیوں میں سوار خواتین قریبی آباد جلال ٹاوٴن پکے کے گھروں میں داخل ہوئیں تو پولیس نے گھروں میں داخل ہو کر انہیں باہر کھینچ لیا اور خوب درگت بنانے کے بعد دس خواتین سمیت پچاس کے قریب کارکنوں کو گرفتار کرکے نا معلوم مقام پر پہنچا دیا۔ پولیس نے جوابی حملے کے دوران گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ ڈالے اور انہیں بری طرح نقصان پہنچا یا جبکہ درجنوں کارکنوں کے با زو توڑ ڈالے۔

زخمی کارکن قریبی کھیتوں میں کراہتے رہے مگر پولیس اہلکار انہیں مسلسل تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔ پولیس نے جلال ٹاوٴن کے رہائشی افراد کو بھی بری طرح تشد د کانشانہ بنایا جس سے ایک مقامی شخص کے دونوں بازو ٹوٹ گئے۔ گوجرانوالہ کی رہائشی خاتون نعیم اختر کے خاندان کی درجن کے قریب خواتین اور مرد لا پتہ ہیں جن کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چل رہا۔

زخمی کارکنوں کے مطابق گاڑیوں پڑا ان کا سامان اور دیگر قیمتی اشیاء بھی پولیس نے لوٹ لی ہیں ۔پولیس کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے ان پر حملہ کیا اور اپنی گاڑیاں خود ہی توڑ ڈالی ہیں۔ پولیس کے مزید ایکشن کے خوف سے جلال ٹاوٴن پکے کے مقامی رہائشی اپنے گھروں کو تالے لگا کر غائب ہو گئے جبکہ ہر قسم کا کاروبا ر بند کردیا گیا ہے۔

تھانہ سٹی اور تھانہ صدر پولیس نے تھانوں کے گیٹ بند کرکے ہر قسم کے افراد کا تھانوں میں داخلہ بند کر دیا جس سے گرفتار افراد کے بارے میں کوئی تصدیق نہ ہو سکی۔قبل ازیں پولیس نے صبح سے نارووال چوک، راوی ریان، کالا شاہ کاکو نالہ ڈیک سمیت متعد د جگہوں پر کنٹینر کھڑے کرکے ہر قسم کی ٹریفک روک دی اور پید ل افراد کو بھی گزرنے نہ دیا گیا جس وجہ سے خواتین اور بوڑھے افراد بد حال نظر آئے۔

منہاج القرآن کے کارکنوں کے مطابق پولیس نے دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کو ساتھ لے کر مریدکے میں گلو بٹ کے کردار کو دھرایا ہے جس پر زبردست احتجاج کیا جائے گا اور ذمہ دار افراد کے خلاف کاروائی کروائی جائے گی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کی رسم چہلم میں شرکت کیلئے سو سے زائد گاڑیوں پر بھکر ،میا نوالی ،خوشاب اور للہٰ وغیر سے آنے والے عوامی تحریک کے سینکڑوں کا رکنوں جو موٹروے للہٰ انٹر چینج کی روکاوٹیں ہٹا تے ہوئے موٹروے پر بھیرہ کی طرف گذشتہ روز آئے تو پولیس کی بھاری نفری نے موٹروے دریائے جہلم کے پل پر بھیرہ کے قریب انہیں روک لیا جس پر کارکن مشتعل ہو گئے جنہیں منتشر کر نے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کی اندھا دھند شیلنگ کی عوامی تحریک کے کارکنوں نے بھی پولیس پر زبردست پتھراؤکیا لٹھ بردار کارکنوں نے جان بچا نے کیلئے بھاگتی پولیس پر ڈنڈے برسائے ایک انسپکٹر ارشد جلا ل سمیت درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہو گئے عوامی تحریک کے مشتعل کا رکنوں نے دوپولیس ملازمین کو یرغمال بنا لیا اور انہیں بے پناہ تشدد کا نشانہ بنا یا موٹروے انٹر چینج بھیرہ پر پولیس جو سینکڑوں کی تعداد میں تھی عوامی تحریک کے مشتعل کارکنوں کے ہاتھوں بار بار پسپا ہو تی رہی دن بھر موٹروے انٹر چینج بھیرہ اور موٹروے سر وس ایر یا بھیرہ کے درمیان موٹروے پرعوامی تحریک کے سینکڑوں کا رکنوں نے اپنا قبضہ قائم رکھا بھاگتی پولیس اپنے کئی ساتھیوں کو چھوڑ گئی جنہیں عوامی تحریک کے کارکنوں نے تشدد کا نشانہ بنا یاموٹروے سر وس ایر یا بھیرہ میں ایک پولیس کانسٹیبل بھاگتے ہوئے گر پڑا جسے عوامی تحریک کے کارکنوں نے گھیرلیا اور لاٹھیاں مار مار کر اس کے سر اور جسم کی ہڈیاں توڑ دیں لہو لہان کا نسٹیبل کو عوامی تحریک کے کارکن اٹھا لے گئے ۔

موٹروے انٹر چینج بھیرہ کے قریب عوامی تحریک کے مشتعل کارکنوں نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤکر تے ہوئے پٹرول بم پھنکے جس سے پولیس جوانوں کی گاڑیوں میں آگ لگ گئی جس نے انہیں بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا کھڑکیاں توڑ کر پولیس جوانوں نے اپنی جانیں بچائیں اس دوران ان کی وردیاں جل گئیں اور جلتی وردیوں کو جوانوں نے بھاگتے ہو ئے موٹروے پر اتار پھینکا پولیس جوانوں کے بیج اور ٹوپیاں موٹروے پر بکھر گئے پولیس ذرائع کے مطابق مشتعل کارکنوں نے پولیس کی آٹھ گاڑیوں کو تباہ کر دیا عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے پولیس گاڑیوں کو نذر آتش کر نے اور موٹروے پر مسلسل پانچ گھنٹے اپنا قبضہ قائم رکھنے سے جہاں پولیس کو نقصان اٹھانا پڑا وہاں سینکڑوں مسافر جن میں خواتین ،بچے ،بوڑھے اور بیمار شامل تھے مشکلات کا شکار ہو گئے موٹروے پر خوف وحراس کی فضاء قائم رہی پولیس اور کارکنوں کے درمیان وقفے وقفے سے ہو نے والی جھڑپوں کے دوران پچاس سے زائد پولیس اہل کار تشدد اور آگ کی ذد میں آکر زخمی ہوئے جبکہ عوامی تحریک کے پندرہ سے بیس کارکن بھی آنسو گیس کے شیل اور پتھر لگنے سے زخمی ہو ئے عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم میں ایلٹ فورس کا جوان محمد فیاض جاں بحق ہو گیا جبکہ پولیس ذرائع کے مطابق 16 پولیس جوانوں جن میں انسپکٹر ایس ایچ او سٹی بھلوال قیصر گجر بھی شامل ہے کو عوامی تحریک کے کارکنوں نے یرغمال بنا لیا جنہیں آزاد کرانے کیلئے جماعت اسلامی الخدمت فاؤنڈیشن عمران حسنب نے عوامی تحریک کے کارکنوں سے مذاکرات کے بعدرہائی دلائی یہ تمام پولیس اہل کار شدید زخمی ہیں جنہیں ایمبولینسوں کے ذریعہ آر ایچ سی بھیر ہ پہنچایا گیا

دیگزخمی پولیس جوانوں میں عبدالقدوس ،محمد اسلم ،حافظ محمد سرور ،محمد فیصل ،وغیرہ شامل ہیں پولیس کیے 13اہلکاروں کو بھلوال ہسپتال 6کو سرگودہا اور 5کو بھیرہ داخل کرایا گیا جن میں سے متعدد کوفیصل آباد اور لاہور منتقل کیا گیا ہے عوامی تحریک کے کارکن جن کی تعداد سینکڑوں میں تھی پوری طرح اسلحہ ،پتھروں اور حفاظتی جیکٹوں سے لیس تھے اور وہ بے خوف ہو کر پولیس جوانوں اور افسران کے پیچھے لاٹھیاں لیکربھاگتے رہے ۔

پاکستان عوامی تحریک کے قافلے کے ارکان کی طرف سے ضلع خوشاب میں تھانہ قائد آباد میں توڑ پھوڑ ‘ آگ لگانے اور پولیس کی گاڑی کو نذر آتش کرتے ہوئے ڈی ایس پی سمیت پولیس ملازمین کو یرغمال بنانے کے واقعات کے بعد تھانہ قائد آباد ‘ خوشاب پولیس نے پولیس افسران اور اہلکاروں کی مدعیت میں 600 سے زائد افراد کیخلاف دہشتگردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلئے ڈی ایس پی مٹھہ ٹوانہ خوشاب‘ پرویز احمد خان نیازی کے مطابق تھانہ قائد آباد (خوشاب) پولیس نے ان واقعات کے مقدمات نمبرز 235-236-237/14 درج کرلئے ہیں تینوں مقدمات میں الگ الگ پولیس افسران ‘ کانسٹیبل عبدالمجید‘ سب انسپکٹر عبدالرؤف‘ ڈی ایس پی میانوالی منیر مدعی ہیں پولیس کے مطابق الگ الگ درج کئے جانیوالے تین مقدمات میں ملزمان سیف اللہ‘ جاوید اقبال‘ مہندی شاہ‘ شمس العارفین‘ اظہر وغیرہ اور چار سے 500 نامعلوم ملزمان شامل ہیں جن کیخلاف دہشتگردی کی دفعہ 7ATA ‘ 367-395-353-186-426-342-456 اور دیگر دفعات لگائی گئی ہیں یادرہے کہ ایک روز قبل مختلف علاقوں سے پاکستان تحریک انصاف کے کارکن ریلیوں کی شکل میں آرہے تھے کہ خوشاب میانوالی روڈ پر انہیں پولیس نے آگے جانے سے روکنے کی کوشش کی جس پر سینکڑوں مشتعل مظاہرین نے پولیس پر ہلہ بول کر تھانہ قائد آباد پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جس سے تھانہ کا ریکارڈ‘ تھانہ میں کھڑی وہیکلز‘ سرکاری موٹر سائیکل وغیرہ جل گئے اور مظاہرین نے ڈی ایس پی منیر سمیت کئی پولیس اہلکاروں کو زبردستی یرغمال بنالیا اور اٹھا کر لے گئے جنہیں بعد ازاں بازیاب کروایا گیا

مظاہرین نے میانوالی پولیس کی ایک گاڑی کو بھی نذر آتش کردیا تینوں مقدمات ضلع خوشاب اور ضلع میانوالی پولیس کے اہلکاروں کی مدعیت میں درج کئے گئے تاہم کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں ہوسکا پولیس کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔