فخرو الدین جی ابراہیم نے چپ کا رورزہ توڑ دیا، الیکشن میں اٹھنے والے اعتراضات کا جواب دے دیا ،اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے انتخابات کے حوالے سے ان پر کوئی دباو نہیں ڈالا،انتخابی عمل میں آرمی کا معاونتی کرداربڑا ہونا چاہیئے تھا، چیف الیکشن کمشنر بننے کے بعد عمران خان سے ان کی دو تین ملاقاتیں ہو ئیں، سیاسی رہنما صبر کا مظاہرہ کریں، جمہوریت کو ڈی ریل نہ ہونے دیں، سابق چیف الیکشن کمشنر

ہفتہ 9 اگست 2014 05:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اگست۔2014ء ) سابق چیف الیکشن کمشنر نے فخرو الدین جی ابراہیم نے چپ کا رورزہ توڑ تے ہوئے انتخابات پر اٹھنے والے اعتراضات کا جواب دے دیا ہے، میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں انہوں نے سیاسی رہنماوں سے صبرو تحمل کی اپیل کی اور کہا کہ وہ جمہوریت کو ڈی ریل نہ ہونے دیں۔ فخرالدین جی ابراہیم نے کہاکہ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے انتخابات کے حوالے سے ان پر کوئی دباو نہیں ڈالا ، سوائے کراچی میں ووٹرز کی تصدیق کے ، جو کہ الیکشن کمیشن کے محدود وسائل کے باعث ممکن نہیں تھا ،

فخرالدین جی ابراہیم نے کہاکہ ان کے چیف الیکشن کمشنر بننے کے بعد عمران خان سے ان کی دو تین ملاقاتیں ہو ئیں ، فخرالدین جی ابراہیم کاکہناتھاکہ انہوں نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ہر پولنگ اسٹیشن پر ایک آرمی افسر تعینات کرنیکی اپیل کی تھی جس پر جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ شاید یہ ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم کا کہنا تھا کہ 2013 کے انتخابات میں تین ایسی چیزیں تھیں، اگر وہ ہو جاتیں تو بہت اچھا ہوتا۔ پہلا یہ کہ پورے انتخابی عمل میں ارمی کا معاونتی کردار، بڑا ہونا چاہیئے تھا۔ دوسرا یہ کہ انتخابات مرحلہ وار ہونے چاہیئے تھے۔اور تیسرا یہ کہ حاضر سروس ججوں کو الیکشن ٹریبونل میں تعینات اور فیصلے 120 دن کے اندر دیے جانے چاہئے تھے۔

فخرالدین جی ابراہیم نے سیاسی قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ صبر و تحمل سے کام لینے اور جمہوریت کو پٹڑی سے نہ اترنے دیں۔نئے الیکشن کمیشن اور انتخابی اصلاحات کے بارے میں تجویز دیتے ہوئے فخرو بھائی نے کہا کہ (1) کسی حاضر سروس بیوروکریٹ کو الیکشن کمیشن میں ہونا چاہئے (2) ووٹ ڈالنے کو لازمی قرار دیا جائے (3) الیکشن کمیشن کے ممبران کا تعلق عدلیہ سے نہیں ہونا چاہئے تاہم انہیں انتظامی معاملات کا تجربہ ہونا چاہئے اور وہ اچھی شہرت کے حامل ہوں (4) افرادی قوت اور وسائل کے پیش نظر بھارت کی طرح پاکستان میں بھی انتخابات مرحلہ وار ہونے چاہیں (5) الیکشن کمیشن کی بیورکریٹک تنظیم کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے