ہر صورت میں آزادی مارچ کرینگے،چودہ اگست سے پہلے کسی صورت وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرنے کو تیار نہیں ، عمران خان، اگر نظر بند کیا گیا تو پارٹی کارکن پورے پاکستان کو بلاک کردینگے ، آزادی مارچ ہر صورت ہوگا اور مطالبات کی منظوری تک ہرگز نہیں اٹھینگے ، حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پیپلز پارٹی کی پانچ سالہ کارکردگی سے بدترین ہے ، بتایا جائے حکمرانوں نے اب تک عوام کو مہنگائی ، غربت ، لوڈ شیڈنگ اور جھوٹے دعوؤں کے سوا کیا دیا ہے، طاہر القادری کو دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے ، میاں برادران کے انگلینڈ میں اربوں روپے کے اثاثے ہیں ، حسین نواز آٹھ سو کروڑ روپے کے فلیٹ میں بادشاہوں کی زندگی گزار رہے ہیں ،اسحاق ڈار نے اپنے بیٹے کو پچاس کروڑ روپے کا قرض حسنہ دیا ہے ، یو بی ایل کے شیئرز بیچ کر ملک کو 9سو کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا ، بڑے اداروں کے 80فیصد سربراہان قائم مقام رکھ کر حکومت اپنے مقاصد حاصل کررہی ہے اور ایفی ڈرین (حنیف عباسی ) کو پچاس ارب روپے کے فنڈز پر بیٹھا دیا گیا، اگر فوج آئی تو میاں نواز شریف کی وجہ سے آئیگی ، تحریک انصاف کی وجہ سے فوج نہیں آئے گی ، پیر کو اپنی پریس کانفرنس میں قوم کو بتائینگے کہ دھاندلی میں کون کون ملوث تھا،ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 9 اگست 2014 05:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اگست۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے واضح کیا ہے کہ وہ ہر صورت میں آزادی مارچ کرینگے اور چودہ اگست سے پہلے کسی صورت وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرنے کو تیار نہیں ، اگر انہیں نظر بند کیا گیا تو پارٹی کارکن پورے پاکستان کو بلاک کردینگے ، آزادی مارچ ہر صورت ہوگا اور مطالبات کی منظوری تک ہرگز نہیں اٹھینگے ، حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پیپلز پارٹی کی پانچ سالہ کارکردگی سے بدترین ہے ، بتایا جائے حکمرانوں نے اب تک عوام کو مہنگائی ، غربت ، لوڈ شیڈنگ اور جھوٹے دعوؤں کے سوا کیا دیا ہے، طاہر القادری کو دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے ، میاں برادران کے انگلینڈ میں اربوں روپے کے اثاثے ہیں ، حسین نواز آٹھ سو کروڑ روپے کے فلیٹ میں بادشاہوں کی زندگی گزار رہے ہیں ،اسحاق ڈار نے اپنے بیٹے کو پچاس کروڑ روپے کا قرض حسنہ دیا ہے ، یو بی ایل کے شیئرز بیچ کر ملک کو 9سو کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا ، بڑے اداروں کے 80فیصد سربراہان قائم مقام رکھ کر حکومت اپنے مقاصد حاصل کررہی ہے اور ایفی ڈرین (حنیف عباسی ) کو پچاس ارب روپے کے فنڈز پر بیٹھا دیا گیا، اگر فوج آئی تو میاں نواز شریف کی وجہ سے آئیگی ، تحریک انصاف کی وجہ سے فوج نہیں آئے گی ، بتایا جائے کہ پنجاب پولیس کو گلو بٹ کیوں بنایا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

پولیس اہلکار سادہ کپڑوں میں کارکنوں کے گھروں میں گھس رہے ہیں ،حکمرانوں کے غیر ملکی دوروں سے ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پچھلی حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کے مقابلے میں بدترین ہے، قبل ازیں تحریک انصاف کے مشاورتی اجلاس میں وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی قومی سلامتی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ، پارٹی کی جانب سے وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک نمائندگی کرینگے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ بنی گالا میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر پارٹی صدر مخدوم جاوید ہاشمی اور دیگر بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پر یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کسی صورت آزادی مارچ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور حکومت کا کوئی بھی ایکشن ان کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اپنی پوری زندگی میں اتنے بزدل لوگ نہیں دیکھے حکومت ملک میں انتشار پھیلنا چاہتی ہے مگر تحریک انصاف اپنے مطالبات سے دستبردار ہوگی اور نہ ہی آزادی مارچ سے پیچھے ہٹے گی ۔

گزشتہ چودہ ماہ سے حکومت سے ایک ہی مطالبہ کررہے تھے کہ چار حلقے کھولے جائیں ورنہ اپنے مطالبات تسلیم کرانے کیلئے سڑکوں پر آجائینگے ۔ اب جب فیصلہ کرلیا ہے تو اس بادشاہت کیخلاف لڑیں گے اور عوام بھی بادشاہت کیخلاف لڑنے کیلئے میدان میں اتر آئیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر دھاندلی ثابت نہ ہوئی تو وہ حکومت سے معافی مانگیں گے کیونکہ گیارہ مئی تک ان کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا تھا مگر انتخابی عمل شفاف نہیں تھا پہلے بتایا گیا کہ دھاندلی کیسے ہوئی اب پیر کو اپنی پریس کانفرنس میں قوم کو بتائینگے کہ دھاندلی میں کون کون ملوث تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر دھاندلی ثابت ہوگئی تو اس کا واحد حل انتخابات ہیں اور اسی صورت میں دوبارہ انتخابات کروانا پڑھیں گے انہیں چودہ اگست کے مارچ سے کوئی نہیں روک سکتا اور یہ آزادی مارچ ملک بچانے کیلئے ہے اور وہ اس وقت تک اسلام آباد سے نہیں اٹھیں گے جب تک کہ ان کے ان کے مطالبات تسلیم نہ کرلئے جائیں ان کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ پنجاب پولیس کو گلو بٹ کیوں بنایا جارہا ہے ۔

پولیس اہلکار سادہ کپڑوں میں کارکنوں کے گھروں میں گھس رہے ہیں اور حکومت اس وقت خوفزدہ ہے اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کے غیر ملکی دوروں سے ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پچھلی حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کے مقابلے میں بدترین ہے انہوں نے حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے بتایا کہ پچھلے دور حکومت میں مہنگائی کی شرح 5.8فیصد اور آج 9.2فیصد ہے ۔

پیپلز پارٹی کی حکومت میں بجلی کی قیمت دوگنی کرنے پر پانچ سال لگے تھے مگر موجودہ حکومت نے ایک سال میں بجلی کی قیمت میں 80فیصد اضافہ کیا ہے ۔ عمران خان نے شریف خاندان کے اثاثوں کے حوالے سے انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان کے برطانیہ میں تیس سے چالیس ارب روپے کے اثاثے ہیں اور حسین نواز کے پاس تیس سے چالیس ارب روپے کے اثاثے ہیں اور وہ اس وقت بیرون ملک ساڑھے آٹھ سو کروڑ کے فلیٹ میں بادشاہوں کی طرح رہ رہے ہیں ۔

حکومت کیخلاف وائٹ پیپر جاری کئے ہیں تاکہ ان کی کارکردگی قوم کے سامنے آسکے اور یہ دور گزشتہ پانچ سالہ دور کے مقابلے میں معاشی طور پر بدترین رہا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں نظر بند کیا گیا تو ان کے کارکن پورے ملک کو بلاک کردینگے انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے کارکنوں کو روکا جانا اور نظر بند کرنا اور دیگر حربے استعمال کرنا حکومت کی بوکھلاہٹ اور خوف کی نشانی ہے حکومت عوامی تحریک کے کارکنوں کے ساتھ زیادتی کررہی ہے پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس کے اقدامات سے تیسری طاقت کے آنے کا خطرہ ہے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ انہیں عوامی تحریک کے کارکنان کے ساتھ ہمدردی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی بجائے عوام سے احتجاج کا جمہوری حق نہ چھینیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے صرف ایک سال میں 68کروڑ روپے کے غیر ملکی دورے کئے ہیں مگر اس سے کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی ۔ تحریک انصاف جو کچھ کررہی ہے وہ جمہوریت کے اندر رہ کررہی ہے اس لئے تحریک انصاف کے پرانے جلسے اٹھا کر دیکھ لے کسی جلسے میں بدنظمی نہیں ہوئی ۔

ان کاکہنا تھا کہ جس پارٹی کے ساتھ عوام کھڑی ہو اسے بیساکھیوں کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ ایک سوال کے جواب میں سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ وہ چودہ اگست سے پہلے کسی سے ملاقات نہیں کرینگے اور وزیراعظم سے ملاقات چودہ اگست کے بعد ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ مزید کہا کہ طاہر القادری کو دیوار سے لگایا جارہا ہے اور حکمران پوری کوشش کے ساتھ ملک کو انتشار کی طرف لے کر جارہے ہیں ۔