جاوید ہاشمی کا طیارہ سیالکوٹ میں نہ اترنے دینے اور عمر کوٹ میں دو ہندو بزنس مینوں کے قتل پر اپوزیشن کا احتجاج،خواجہ آصف نے جاوید ہاشمی کو تحریک استحقاق پیش کرنے کی پیشکش کردی، کبھی بھی صدر یا وزیراعظم کے عہدے کا خواہشمند نہیں رہا‘ حکمران مجھ سے کیوں خوفزدہ ہیں‘ 37 سال قبل ایک غلطی کی تھی جس کا ازالہ کررہا ہوں‘ جاوید ہاشمی، ملک میں آمریت نہیں آنے دیں گے چاہے پہلی ہتھکڑی مجھے ہی لگ جائے‘ اپنے سابقہ دوستوں کی تنقید کا جواب اپنی کتاب میں دوں گا‘ اسمبلی میں خطاب،آمر ہمیشہ سیاستدانوں سے ڈرتے ہیں‘ منتخب حکمران کیوں بوکھلاہٹ کا شکار ہیں،خورشید شاہ،عمر کوٹ میں ہندو بزنس مینوں کے قتل پر ایوان میں تحریک انصاف کا شدید احتجاج، شاہ محمود کا سپیشل کمیٹی بنانیکا مطالبہ‘ حکومت نے کمیٹی بنانے کیلئے تحریک جمع کرادی ، شاہ محمود قریشی ‘ ایاز سومرو اور شازیہ مری میں تلخ جملوں کا تبادلہ، ڈپٹی سپیکر نے ایوان کے ڈیکورم کا خیال رکھنے کی تنبیہ کردی

جمعرات 7 اگست 2014 06:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7اگست۔2014ء) قومی اسمبلی میں جاوید ہاشمی کا طیارہ سیالکوٹ میں نہ اترنے دینے اور عمر کوٹ میں دو ہندو بزنس مینوں کے قتل پر اپوزیشن کا احتجاج‘ جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ کبھی بھی صدر یا وزیراعظم کے عہدے کا خواہشمند نہیں رہا‘ حکمران مجھ سے کیوں خوفزدہ ہیں‘ 37 سال قبل ایک غلطی کی تھی جس کا ازالہ کررہا ہوں‘ ہر وہ شخص میرا لیڈر ہے جو آئین و قانون کی بالادستی کی بات کرے‘ اس ملک میں آمریت نہیں آنے دیں گے چاہے پہلی ہتھکڑی مجھے ہی لگ جائے‘ اپنے سابقہ دوستوں کی تنقید کا جواب اپنی کتاب میں دوں گا‘ اس ملک میں تو آئین و قانون کی بالادستی کیلئے اپنی پوری زندگی وقف کردی‘ سید خورشید شاہ نے بھی جاوید ہاشمی کے معاملے کی تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آمر ہمیشہ سیاستدانوں سے ڈرتے ہیں‘ منتخب حکمران کیوں بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے پیش کش کی کہ معاملے کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کرکے تحقیقات کرائی جائیں۔ قومی اسمبلی میں عمر کوٹ میں ہندو بزنس مینوں کے قتل پر ایوان میں تحریک انصاف کا شدید احتجاج‘ پیپلزپارٹی کی حکومت پر شدید تنقید‘

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس معاملے میں حکومتی ایم پی اے ملوث ہے۔ 14 اگست کے بعد عمر کوٹ جاؤں گا‘ وزیراعلی میرے خلاف مقدمہ درج کرائیں۔

پیپلزپارٹی کا احتجاج‘ سپیشل کمیٹی بنانیکا مطالبہ‘ حکومت نے کمیٹی بنانے کیلئے تحریک جمع کرادی ‘ سب سے زیادہ اقلیتی عوام کے حقوق کی آواز پی پی پی نے اٹھائی ہے‘ ہندو برادری کیساتھ ہیں‘ سینٹ میں نمائندگی بھی دلوائی‘ سید خورشید شاہ کا موقف‘ معاملے پر تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی ‘ ایاز سومرو اور شازیہ مری میں تلخ جملوں کا تبادلہ‘ ڈپٹی سپیکر نے ایوان کے ڈیکورم کا خیال رکھنے کی تنبیہ کردی۔

بدھ کے روز نکتہ اعتراض پر پاکستان تحریک انصاف کے سینئر راہنماء و رکن قومی اسمبلی مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ وہ گذشتہ روز ایک نجی پرواز کے ذریعے سیالکوٹ گئے اور وہاں ورکرز کنونشن میں شرکت کرنا تھا مگر فلائٹ کو ایئرپورٹ انتظامیہ کی جانب جانے سے کہا گیا کہ لینڈنگ فی الوقت ممکن نہیں حالانکہ دیگر فلائٹس وہاں اتر رہی تھیں بعدازاں معلوم ہوا کہ اس طیارے کو میری وجہ سے سیالکوٹ سے اسلام آباد موڑ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکمران بتائیں کہ انہیں مجھ سے کس چیز کا خوف ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے 37 سال پہلے ایک آمر کا ساتھ دینے کی غلطی کی تھی اور آج تک اس کا ازالہ کررہا ہوں۔ مشرف کی آمریت میں میرا کردار سب کے سامنے ہے۔ اس وقت کون تھا جو امریت کیخلاف لڑا مگر آج معلوم نہیں مسلم لیگ (ن) کی حکومت میرے حوالے سے کیوں خوفزدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی بھی صدر‘ وزیراعظم بننے کی خواہش نہیں کی صرف آئین و قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کی اور آئندہ بھی کرتا رہوں گا۔

میں اس کی خاطر جیل بھی گیا۔ انہوں نے کہا کہ 37 سال قبل ایک غلطی کی تھی جس کی آج تک تلافی کررہا ہوں لیکن کبھی آمریت کو قبول نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی خاطر قربانیاں دی ہیں۔ میرا لیڈر ہر وہ شخص ہے جو آئین کی بالادستی کی بات کرے۔ عمران خان میرا لیڈر ہے۔ خورشید شاہ کی قیادت کو بھی لیڈر سمجھتا ہوں اور نواز شریف کو بھی لیڈر کہتا ہوں لیکن جو بھی آئین کی پاسداری کرے گا اس کی قیادت کو سلام پیش کروں گا۔

انہوں نے کہاکہ میں اتنا بڑا لیڈر نہیں تھا اور نہ ہی حکومت کیخلاف بغاوت کیلئے جارہا تھا۔ میں صرف ورکرز کنونشن میں شرکت کیلئے جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال میں قوم نے دیکھ لیا ہے۔ ہر معاملے پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم اس وقت اپنے ووٹ کا حساب مانگ رہی ہے‘ کیوں اس نہج کی جانب حکومت جارہی ہے۔ میرے حوالے سے چوہدری نثار علی خان نے بھی باتیں کی ہیں جن کا جواب میں اپنی کتاب میں دوں گا۔

دل نہیں چاہتا تھا کہ میں یہ باتیں کروں مگر آج مجبوراً یہ باتیں کرنا پڑیں۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ جاوید ہاشمی ایک سینئر راہنماء ہیں انہیں روکنا انتہائی مایوس کن ہے۔حکومت گھبرارہی ہے۔ 2002ء میں پرویز مشرف کو مجھ سے خوف آگیا تھا اور تہمینہ دولتانہ سے بھی خوف کھاگیا تھا۔ ایک آمر کو تو سیاستدانوں سے خوف ہوسکتا ہے مگر سیاسی راہنماؤں کو اس سے خوف نہیں کھانا چاہئے۔

اس معاملے پر پارلیمنٹ اور حکومت کو ایکشن لینا چاہئے جس پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس معاملے پر جاوید ہاشمی تحریک استحقاق جمع کرائیں اور اس معاملے کو کمیٹی میں اٹھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں جہاں آنا چاہتے ہیں آجائیں حکومت نے نہیں روکا۔ متعلقہ حکام سے اس معاملے پر استفسار کیا جائے گا۔ سپیکر بھی معاملے کو تحریک استحقاق بھجوائیں یہی طریقہ کار درست ہوگا۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی بولنا چاہتے تھے مگر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ میں توجہ دلاؤ نوٹس موو کرچکا ہوں اس کے بعد بات کریں

جس پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ شاہ محمود قریشی پارلیمانی لیڈر ہیں انہیں سننا چاہئے جس پر احتجاج کے بعد شاہ محمود قریشی کا مائیک کھول دیا گیا۔ س موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندو رکن اسمبلی لال کے دو عزیزوں کو قتل کردیا گیا اور عمر کوٹ شہر دو دن تک بند رہا اور ہندو کمیونٹی سراپا احتجاج ہے۔

اس معاملے کو اٹھایا تو سپیکر کے کہنے پر بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وہاں پرامن لوگوں نے دھرنا دیا مگر افسوس کہ پولیس نے ان لوگوں پر تشدد کی انتہاء کردی اور ایک ایم پی اے نے ان لوگوں پر تشدد کروایا۔ انہوں نے کہا کہ جب ایم این ایز کو ہی انصاف نہیں ملے گا تو اور کسے انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کو اس معاملے پر ایکشن لینا چاہئے۔

اگر انہوں نے ایکشن نہ لیا تو پھر خود عمر کوٹ جاؤں گا اور پھر وزیراعلی سندھ مجھ پر مقدمہ درج کرائیں جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت برداشت کا مادہ ختم ہوتا جارہا ہے۔جو معاملہ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر نے اٹھایا ہے یہ صوبائی معاملہ ہے مگر اس معاملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ ہمیں برداشت کا مادہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس معاملے کو اٹھایا جائے گا۔

صوبائی حکومتوں کو بھی چاہئے کہ وہ اقلیتوں کو تحفظ فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ دور میں بھی ہندو برادری بھارت گئی تھی۔ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اسے انفرادی و اجتماعی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ نواب یوسف تالپور نے اس معاملے پر ایوان کو بتایا کہ اس معاملے کی تفصیلی رپورٹ ایوان میں پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ہندو بھائیوں پر شدد کیا گیا اور انہیں پہنچاننے کے بعد دشمنوں نے چھ چھ گولیاں ماریں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ چھ سال سے اقلیتی برادری کیساتھ زیادتیاں ہورہی ہیں اس پر ایوان کی کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے جس اس کی تحقیقات کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو متنازعہ نہیں بنانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ خضدار میں بھی دو بزنس مینوں کو قتل کیا گیا وہ بھی اقلیتی برادری سے تعلق رکھتے تھے اسلئے اس کی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہاکہ یہ صوبائی مسئلہ ہے البتہ اس معاملے پر مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے۔

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے بھی پارلیمانی کمیٹی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ اقلیتوں کو حقوق دئیے ہیں اور سینٹ میں انہیں نمائندگی بھی دلائی گئی۔ اس موقع پر رانا تنویر الحسن نے کہا کہ اس معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جائے۔ اس موقع پر شازیہ مری نے کہا کہ مری بھی قتل ہوئے ہیں مگر ہم کسی سیاسی جماعت کو مورد الزام نہیں ٹھہراتے۔

پہلے معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں۔ اس موقع پر یوسف تالپور نے سپیشل کمیٹی بنانے کیلئے تحریک پیش کردی۔ بعدازاں پیپلزپارٹی کے رکن ایاز سومرو نے کہا کہ خواہ مخواہ الزام تراشی نہ کی جائے۔ اور معاملہ عدالت میں ہے اس کی شفاف انکوائری ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ہندو بھائیوں کی خدمت کی ہے۔ وہ سندھ میں رہتی ہیں اور ان کی سندھ کیلئے بہت خدمات ہیں۔

تحریک انصاف کے اقلیتی رکن لال چند نے اس معاملے پر کہا کہ اس معاملے کو ایوان میں اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے پولیس کی سرپرستی میں آکر پرامن لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے‘ بتایا جائے کہ یہ کام کس نے کیا ہے۔ کمیٹی کو چاہئے کہ معاملات کو دیکھے۔ بعدازاں وفاقی وزیر زاہد حامد نے عمر کوٹ سمیت دیگر اقلیتی برادری پر ہونے والے حملوں پر سپیشل کمیٹی بنانے کی تحریک پیش کردی ہے۔