ماہ اگست، سیاسی درجہ حرارت اپنے عروج پر ، سیاسی رابطوں میں تیزی ،سراج الحق کی خورشیدشاہ، عمران اوروزیراعظم سے یکے بعددیگرے ملاقاتیں ،خورشید شاہ اسفندیار کے پاس پہنچ گئے، جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دیں ، ملکی استحکام کیلئے جمہوریت کا تسلسل ضروری ہے، وزیراعظم نوازشریف ،انتخابات پر کسی کو تحفظات ہیں تو قانونی راستہ اختیار کیا جائے،جمہوریت کو ہر قیمت پر مقدم رکھا جائیگا ، سراج الحق سے گفتگو، 1 سال سے زائد عرصہ انتظار کیا ، حکمرانوں نے ہٹ دھرمی ترک نہ کی مجبوراً عوام کے پاس جانا پڑا، نگران حکومت قائم کرکے انتخابات کرائے جائیں، آزادی مارچ میں جماعت اسلامی کے منتظر رہیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی، اب بھی وقت ہے حکومت حالات کی نزاکت کا احساس کرے، دھاندلی کے تما م راستے بند کئے جائیں، سراج الحق ، آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے اور تصادم کی بجائے مفاہمت کو فروغ دیاجائے ، سیاستدان صفیں درست کر لیں تودستانے والے ہاتھ کچھ نہیں کر سکیں گے، خورشید شاہ

جمعرات 7 اگست 2014 06:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7اگست۔2014ء)ماہ اگست، سیاسی درجہ حرارت اپنے عروج پر ، سیاسی رابطوں میں تیزی ، امیر جماعت اسلامی سے قائد حزب اختلاف کی ملاقات، سراج الحق کی عمران اوروزیراعظم سے یکے بعددیگرے ملاقاتیں، میاں نوازشریف نے کہاہے کہ جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دیں ، ملکی استحکام کیلئے جمہوریت کا تسلسل ضروری ہے، انتخابات پر کسی کو تحفظات ہیں تو قانونی راستہ اختیار کیا جائے،جمہوریت کو ہر قیمت پر مقدم رکھا جائیگا جبکہ عمران خان نے کہاہے کہ 1 سال سے زائد عرصہ انتظار کیا ، حکمرانوں نے ہٹ دھرمی ترک نہ کی مجبوراً عوام کے پاس جانا پڑا، سراج الحق کہتے ہیں اب بھی وقت ہے حکومت حالات کی نزاکت کا احساس کرے، دھاندلی کے تما م راستے بند کئے جائیں، سیاست کو تجارت بنادیاگیا، کروڑوں روپے لگا کر اسمبلیوں میں جانیوالے اربوں کماکر عوام اور اسمبلیوں کو یرغمال بنالیتے ہیں ایسوں کا راستہ روکنے کی ضرورت ہے،کرپٹ افراد نے 60سال سے ملک کو یرغمال بنارکھا ہے اب اصلاح وقت کی ضرورت ہے، اپوزیشن کا کام تجاویز دیناہے عملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے، موجودہ صورتحال نواز حکومت کی صلاحیت کا امتحان ہے، سیاست پانی کی طرح نرم و لچک دار چیز کا نام ہے، دونوں طرف سے تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، صورتحال بند گلی میں ہے، لیڈر شپ راستہ نکالے، ایسے حالات میں تماشائی نہیں بن سکتے اپنا کردار ادا کرینگے،

قائد حزب اختلاف خورشید کا کہنا ہے کہ آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے اور تصادم کی بجائے مفاہمت کو فروغ دیاجائے ، سیاستدان صفیں درست کر لیں تودستانے والے ہاتھ کچھ نہیں کر سکیں گے، خورشید شاہ معاملات کے سلجھاؤ کیلئے اسفند یار ولی کے پاس بھی پہنچ گئے۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں کے بعد امیر جماعت اسلامی سرا ج الحق نے وزیراعظم میاں نوازشریف سے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی صورتحال اور حالیہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ ذرائع کے مطابق سراج الحق نے وزیراعظم کو قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ہونیوالی ملاقاتوں بارے بھی آگاہ کیا۔

اس موقع پر وزیراعظم نے جمہوریت کے استحکام کیلئے جماعت اسلامی کے امیر کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ ملک میں ایک لمبی آمریت کے بعد جمہوریت آئی ہے اس لئے جمہوری قوتوں کے ہاتھ مضبوط کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک اس وقت توانائی بحران اور امن وامان کی بگڑتی صورتحال کا شکار ہے ایسے حالات میں ملک کسی نئی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔

ذرائع کے مطابق سراج الحق نے وزیراعظم میاں نوازشریف سے مطالبہ کیاکہ حکومت بھی لچک کا مظاہرہ کرے اور صورتحال کی نزاکت کا احساس کرے کیونکہ حالات کو درست رکھنے کی ذمہ داری بہرحال مرکزی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہاکہ جمہوریت کیلئے ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں ملکی استحکام کیلئے جمہوریت کا تسلسل ضروری ہے ملک میں پہلی مرتبہ ایک منتخب حکومت نے اپنی مدت پوری کرکے پرامن طور پر اقتدار منتقل کیا ہے انہوں نے کہاکہ انتخابات پر اگر کسی جماعت کو تحفظات ہیں تو قانونی راستہ اختیار کیا جائے ملک ایسی صورتحال کا شکار ہے جہاں وہ کسی نئی مہم جوئی کا متحمل نہیں ہوسکتا ملک میں جمہوریت کو ہر قیمت پر مقدم رکھا جائے گا انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی نے اپنا کام شروع کردیاہے امید ہے تحفظات دورہوجائینگے۔

ذرائع نے مزید بتایاکہ تحریک انصاف کے آزادی مارچ کے حوالے سے بھی معاملات پر بات چیت ہوئی ہے اور حکومت نے کہاہے کہ جلسے کرنا سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن 14 اگست یوم آزادی ہے اس لئے اس روز کم از کم سیاست سے بالاتر ہوکر سوچا جائے۔ وزیراعظم سے ملاقات کے موقع پر جماعت اسلامی کے وفد میں سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، نائب امیر میاں اسلم اور سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم موجود تھے جبکہ حکومتی وفد میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشیداور شاہد خاقان عباسی بھی موجودتھے۔

بعد ازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ اپوزیشن کا کام حکومت کوتجاویز دینا ہے عملدرآمد کرنا سرکارکی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے مطالبات ڈھکے چھپے نہیں حکومت کے سامنے ہیں انہوں نے کہاکہ انتخابات کے حوالے سے ہمیں بھی تحفظات ہیں حیدر آباد میں جوظلم ہوا، کراچی اور قبائلی علاقوں میں دھاندلی کی شکایات بھی سب کے سامنے ہیں انہوں نے کہاکہ اب بھی وقت ہے کہ دھاندلی کے تمام راستے بند کردیئے جائیں کیونکہ سیاست کو تجارت بنادیاگیاہے کروڑوں روپے الیکشن پر خرچ کرنیوالے اربوں کماتے ہیں اور پھر عوام کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کو بھی یرغمال بنالیتے ہیں۔

سیاست اور انتخابات غریب آدمی کی پہنچ سے دور ہوگئے ہیں ملک 60سالوں سے یرغمال بناہوا ہے اب ہمیں اصلاح کی جانب بڑھنا ہوگا انہوں نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ 14 اگست کو کوئی سانحہ یا تصادم ہو ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال نواز حکومت کی اہلیت کا امتحان ہے ۔

قبل ازیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

چیئرمین تحریک انصاف سے ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال زیر بحث آئی جبکہ 14اگست کو تحریک انصاف کا آزادی مارچ ،خود مختار الیکشن کمیشن اور شفاف انتخابات بھی موضو ع بحث تھے ۔ عمران خا ن نے امیر جماعت اسلامی کے ان کی رہائش گاہ تشریف لانے پر ان کا شکریہ ادا کیا جس پر سراج الحق نے کہاکہ وہ چاہتے ہیں اس ساری صورتحال میں تماشائی بننے کی بجائے مسائل کو حل کیا جائے اور اسی خاطر چیئرمین تحریک انصاف سے ملنے آئے ہیں انہوں نے عمران خان کو بتایا کہ ان سے ملاقات کے بعد وہ وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات کیلئے جائینگے ۔

ذرائع ”خبر رساں ادارے“کو بتایاکہ عمران خان نے کہاکہ ہم نے ایک سال سے زائد عرصہ انتظار کیا مگر حکومت نے لچک کا مظاہرہ نہیں کیا اور حکمران اپنی روایتی ہٹ دھرمی پر قائم رہے جس کے باعث مجبوراً ہمیں عوام کے پاس جانا پڑا۔

انہوں نے کہاکہ اب صرف ایک ہی حل ہے کہ نگران حکومت قائم کی جائے اور قوانین کے مطابق نئے انتخابات کرائے جائیں انہوں نے جماعت اسلامی کو آزادی مارچ میں باضابطہ دعوت دیتے ہوئے کہاکہ 14 اگست کو جماعت اسلامی کے منتظر رہیں گے۔

اس موقع پر سراج الحق کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف کو چاہیے کہ وہ لچک کا مظاہرہ کریں ۔ بعد ازاں میڈیا کو بریفنگ کے دوران سراج الحق کا کہنا تھا کہ عمران خان سے خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی جبکہ ان سے قبل اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور محمود خان اچکزئی سے بھی ملاقات ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں پاکستان ترقی کرے تماشانہ بنے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں کہ جس میں الیکشن کمیشن مضبوط اور طاقت ور ہو اور کسی کو اعتراض اٹھانے کا موقع نہ ملے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ انتخابات پر ہمیں بھی تحفظات ہیں کراچی سے قبائلی علاقوں تک بہت سی جگہوں پر دھاندلی ہوئی الیکشن شفاف نہیں تھے جب عمران خان نے چندحلقوں میں دھاندلی کی نشاندہی کی تھی تو کیوں حکومت نے بات سنی ان سنی کردی ہمارااس وقت بھی موقف تھا کہ حکومت وقت، سسٹم کا فرض ہے کہ وہ شکایات سنے اور معاملات کو ایڈریس کیا جائے اور دھاندلی کے کیسز کے جلد فیصلے دیئے جائیں افسوس ابتک اس معاملے پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔

انہوں نے اپنا ذاتی موقف پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایسا لگتاہے کہ اب سیاست، جمہوریت اور انتخابات تجارت بن گئے ہیں الیکشن کمیشن نے 20ہزار سے زائد انتخابی مہم پر خرچ نہ کرنے کا حکم جاری کیا مگر اس کے برعکس ایک ایک حلقہ میں 30 سے 50 کروڑ روپے تک لگا کر ٹھیکیدار، سرمایہ دار ، جاگیر دار اور غلط قسم کے لوگ اسمبلیوں تک پہنچ جاتے ہیں او ر پھر اس رقم کو 100 اور 1000 سے ضرب دیکر قوم کاپیسہ لوٹتے ہیں انتخابی اصلاحات کی شدید ضرورت ہے اس معاملے پر عمران خان کے موقف کی مکمل تائید کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت تمام سیاسی قیادت سے رابطے میں ہیں تاکہ افراتفری نہ پھیلے اور مسائل کا حل نکلے انہو ں نے کہاکہ اس کے باوجود حالات کی تمام تر ذمہ داری مرکزی حکومت پر عائد ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کو اب اقدام اٹھانا چاہیے اور حالات کو ٹھیک کرنا بھی انہی کی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ملکر کام کرنے اور اعتماد کی ضرورت ہے اورحکومت کو بھی چاہیے وہ اقدام اٹھائے ۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی مگر افسوس آج اس کا پہلا اجلاس ہوا حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس کے مسلسل اجلاس ہوتے اور اپوزیشن کے تحفظات دور کئے جاتے ایسا لگتا ہے کہ حکومت اس کو آسان لے رہی ہے جس کا نقصان بھی سب سے زیادہ مرکزی حکومت کو ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اب بھی وقت ہے کہ حکومت صورتحال کا ادراک اور احساس کرے اور اس مسئلے کو حل کرے۔ انہو ں نے کہاکہ کچھ تجاویز ہیں کہ اخلاص کے ساتھ مسئلہ حل ہو لیکن کچھ لوگ ہیں جو اس افراتفری کو ہوا دینا چاہتے ہیں اگر ایسا ہوا تو ان کے وارے نیارے ہوجائینگے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ مسائل حل ہوں سیاست لچک کا نام ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ عمران خان کے موقف کی تائید کرتے ہیں اور ان کی سپورٹ کرتے ہیں البتہ اس نظام میں رہتے ہوئے اصلاح چاہتے ہیں۔

انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ 14 اگست کے آزاد ی مارچ میں شرکت کا فیصلہ 10 اگست کو غزہ کے حوالے سے پروگرام کے بعد کرینگے ایک اور سوال پر سراج الحق نے کہاکہ آزادی مارچ پر مشاورت کررہے ہیں جس کے بعد فیصلہ کرینگے انہوں نے کہاکہ جو افراد دھاندلی میں ملوث ہیں انہیں سزائیں ملنی چاہیئں ۔ سراج الحق نے مزید کہاکہ تحریک انصاف کے ساتھ خیبرپختونخواہ میں مخلوط حکومت میں اور اعتماد کا رشتہ ہے انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں کوئی حادثہ نہ ہو۔

بدھ کی دوپہرقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔وفد میں قمر زمان کائرہ اور دیگر موجود تھے۔اس موقع پر سراج الحق ،لیاقت بلوچ اورمیاں اسلم نے پیپلز پارٹی کے وفد کا استقبال کیا اور بعد ازاں ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی امن وامان کی صورت حال ،تحریک انصاف کا لانگ مارچ سمیت دیگر معاملات زیر غور آئے ۔

ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ حالات کو کنٹرول کرنے اور ملک کے استحکام کے لئے تمام لوگوں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ جماعت اسلامی یا پیپلز پارٹی آئین و قانون کی بالادستی اور پارلیمنٹ کی مضبوطی پر متفق ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کر کے معاملے کو سلجھانے کی کوشش کروں گا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سے ملاقات کے دوران حکومتی رویے اور عمران خان کی آزادی مارچ سمیت دیگر معاملات زیر بحث آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ساری صورت حال میں ہم تماشائی بننے کی بجائے حالات سدھارنے کیلئے کردار ادا کررہے ہیں۔ احتجاجی جلسے کرنا یا سیاسی سرگرمیاں کسی بھی سیاسی جماعت کا جمہوری حق ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری کا ٹیلی فون آیا تھا اور ان سے ملک کی صورت حال پر گفتگو ہوئی جبکہ پختونخواہ میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے بھی ملاقات ہوئی ہے ۔

وزیر اعظم نواز شریف سے بھی جلد ملاقات متوقع ہے اور اس ملاقات میں تمام معاملات کو اٹھاؤں گا۔ان حالات میں لیڈر شپ کا کام رابطہ نکالنا ہے۔ سیاست دانوں کو چاہیے کہ پارٹی ،سیاست اور مفادات سے بالاتر ہو کر صورت حال کو دیکھتے ہوئے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے کی کوشش کریں۔اس موقع پر سید خورشید شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جمہوری لوگوں کواپنی صفیں درست کرنی چاہیے جس کے بعد دستانے والے ہاتھ کچھ نہیں کر سکیں گے۔

پارلیمنٹ کو مدت پوری کرنی چاہیے۔ ملک میں استحکام مضبوط جمہوریت سے ہی قائم ہو سکتا ہے۔سپیکر قومی اسمبلی کے استعفی کی پیشکش بارے سوال کے جواب پر سراج الحق کا کہنا تھا کہ عید سے قبل کسی کی قربانی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جلد از جلد انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے ۔سیاسی بحران کا حل آئینی راستے سے نکالنا ہوگا۔دوسری جانب معاملات کے سلجھاؤ کیلئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان سے ملاقات کیلئے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے ۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ قمر الزمان کائرہ بھی تھے ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی امن امان کی صورتحال اور سیاسی ہلچل پر بات چیت ہوئی ۔ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ معاملات کو تحمل، برداشت اور افہام وتفہیم سے حل کیا جائے۔