مسائل کوافہام وتفہیم سے حل کیا جائے اورطاقت ،دھونس ،دھمکی کا طرزعمل اختیارنہ کیاجائے ،الطاف حسین، دھونس دھمکی اورطاقت کااستعمال ملک کونقصان پہنچائے گا،حکومت زیادہ سے زیادہ ٹھنڈاپانی پیئے اورٹھنڈی رہے،تشدداورکسی قسم کے خون خرابے کے بغیر پرامن طریقے سے مسائل حل ہوجائیں توبہت اچھا ہوگا، ڈاکٹرطاہرالقادری اوران کے ساتھیوں کو گرفتارنہ کیاجائے اورانہیں سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنایاجائے، ایم کیوایم کی حکومت آئی تو نئے انتظامی یونٹس قائم کرنے کیلئے قانون سازی کی جائے گی اور بلدیاتی نظام کو لازمی قراردیاجائیگا،پی پی او جیسے کالے قوانین کے سخت خلاف تھا اورخلاف ہوں ، رابطہ کمیٹی ، اراکین سینیٹ، قومی وصوبائی اسمبلی ،سینٹرل ایگزیکٹو کونسل اور شعبہ جات کے اجلاس سے ٹیلی فون پر خطاب

جمعرات 7 اگست 2014 06:39

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7اگست۔2014ء)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے حکومت سے کہاہے کہ اس وقت ملک کا گوشہ گوشہ سیاسی ہلچل سے دوچار ہے لہٰذا مسائل کو افہام وتفہیم سے حل کیا جائے اورطاقت ،دھونس ،دھمکی کا طرزعمل اختیارنہ کیاجائے ، دھونس دھمکی اورطاقت کااستعمال ملک کونقصان پہنچائے گا ۔ ملک میں ایم کیوایم کی حکومت آئی توایم کیوایم نئے انتظامی یونٹس قائم کرنے کیلئے قانون سازی کرے گی اور بلدیاتی نظام کو لازمی قراردے گی ۔

انہوں نے ان خیالات کااظہا انہوں نے بدھ کو خورشید بیگم میموریل سیکریٹریٹ عزیزآباد میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی ، حق پرست اراکین سینیٹ، قومی وصوبائی اسمبلی ،سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ارکان اورمختلف شعبہ جات کے ذمہ داران کے مشترکہ اجلاس سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے حکومت پنجاب کی جانب سے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے خلاف مقدمہ قائم کئے جانے اوران کی گرفتاری کی اطلاعات پر تشویش کااظہارکرتے ہوئے حکومت سے کہاکہ ڈاکٹرطاہرالقادری اورانکے ساتھیوں کو گرفتارنہ کیاجائے اورانہیں سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنایاجائے۔

انہوں نے حکومت کو ضبط وتحمل کی تلقین کرتے ہوئے ازراہ تفنن کہا کہ حکومت کوچاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ٹھنڈاپانی پیئے، دہی کااستعمال کرے اورٹھنڈی رہے، تشدداورکسی قسم کے خون خرابے کے بغیر پرامن طریقے سے مسائل حل ہوجائیں توبہت اچھا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرناہرایک کاحق ہے مگر احتجاج کرنے والوں کو بھی آئین وقانون کے دائرے میں احتجاج کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ آج موجودہ حکمرانوں کی جانب سے کہاجارہا ہے کہ موجودہ حالات میں مارچ اور دھرنوں کی سیاست کی کیا ضرورت ہے مگر یہ حکمراں جب اپوزیشن میں تھے تو لانگ مارچ اوراحتجاجی دھرنوں کو اپنا جمہوری حق قرار دیا کرتے تھے اورخود کومظلوم ظاہرکرکے کہاکرتے تھے کہ اسٹیبلشمنٹ ہمارے خلاف ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ کی بڑی شخصیت کے ایک ٹیلی فون پر اپنے لانگ مارچ کو ختم کرکے ”اباوٴٹ ٹرن “ ہوجایا کرتے تھے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ یہ انسانی فطرت ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان ماضی میں پیش آنے والے واقعات کو فراموش کردیتا ہے ۔ انہوں نے اجلاس کے شرکاء سے دریافت کیا کہ آپ میں سے کتنے افراد ہیں جنہوں نے اپنے زمانہ طالب علمی میں یہ سوچا ہوگا کہ وہ آنے والے وقت میں پاکستان کی قانون ساز اسمبلی کے رکن بنیں گے ؟ جس پر شرکاء نے یک زبان ہوکر جواب دیا ”کوئی بھی نہیں“ الطاف حسین نے کہاکہ محب وطن پاکستانی، تعلیم یافتہ اور باصلاحیت ہونے کے باوجود آپ کے ذہن میں یہ خیال اس لئے نہیں آیا کیونکہ آپ جس معاشرے میں رہتے ہیں اور جس سیاسی کلچر میں آپ نے ہوش سنبھالا وہاں الیکشن میں حصہ لینا اور منتخب ایوانوں کا رکن بننا صرف جاگیرداروں ، وڈیروں ، سرداروں ، خوانین ،سرمایہ داروں اوران کی اولادوں کا حق سمجھا جاتا تھا۔

ان جاگیرداروں ، وڈیروں اور سرمایہ داروں پر پاکستان کے آئین اور قانون کا کوئی اطلاق نہیں ہوتا ،یہ مراعات یافتہ طبقہ کسی جرم کامرتکب ہوجائے تو لین دین کرکے اپنے معاملات ٹھیک کرلیتا ہے اور اگر انہیں شاذونادر کبھی جیل بھی جانا پڑے تو جیل میں بھی ان کے شاہانہ ٹھاٹھ باٹ ہوتے ہیں۔

الطاف حسین نے کہاکہ میں35 سال سے ایک بہترین جمہوری نظام ، انصاف پر مبنی نظام کے قیام اور ہرقسم کے دہرے نظام کے خاتمے کا پیغام لیکرپاکستان کی گلی گلی میں جدوجہد کررہا ہوں، قوم کو الطاف حسین کے حق پرستانہ پیغام کی پذیرائی کرنے سے روکنے اورایم کیوایم کاامیج خراب کرنے کیلئے اس کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کیاجاتارہا۔

انہوں نے کہا کہ ٹی وی ٹاک شوز میں ایم کیوایم پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کرکے ایم کیوایم کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن کبھی کسی ٹی وی چینل نے نہ تو یہ منظر دیکھا اور نہ یہ سین دیکھاہوگا جس میں کسی ”مہاجربٹ“ کوڈنڈا لیکرپولیس کی قیادت کرتے اور گاڑیوں کی تھوڑ پھوڑ کرتے دکھایا گیا ہو۔ الطاف حسین نے کہاکہ میں نے جب بھی قومی مفادمیں کوئی بات کی توہمارے مخالفین نے اس کوغلط رنگ دیا۔

جب میں نے کہاکہ کراچی میں طالبانائزیشن ہورہی ہے تو کہاگیا کہ طالبانائزیشن نہیں بلکہ اسلامائزیشن ہورہی ہے ، طالبان کو پختون علاقوں میں بساکر ان کی ہمدردیاں لینے والی ایک جماعت کے رہنماوٴں نے کہاکہ کوئی طالبانائزیشن نہیں ہورہی ہے اور الطاف حسین ، پٹھانوں کے خلاف سازش کررہا ہے لیکن پھر پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ جس جماعت نے طالبان کو اپنے علاقوں میں پناہ دی اسی جماعت کے لوگ سب سے پہلے طالبان دہشت گردوں کا نشانہ بنے ۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم کاپیغام تیزی سے پھیل رہا ہے اورآج کراچی میں بسنے والے پنجابیوں، پختونوں، بلوچوں، سندھیوں ، سرائیکیوں، ہزاروال، کشمیریوں، گلگتیوں اور بلتستانیوں نے متحدہ قومی موومنٹ کا پرچم تھام رکھا ہے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ ہم گزشتہ 35برسوں سے محروم عوام کے حقوق اور ان کے اختیار کیلئے جدوجہد کررہے ہیں، اس مشن ومقصد کیلئے ہمارے ہزاروں ساتھیوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں اوربہت قربانیاں دی ہیں، ہمیں یقین ہے کہ ایک وقت ہمارابھی آئے گااورایم کیوایم کی حکومت ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ جس دن اگرایک ہفتہ کے لئے بھی ملک میں ایم کیوایم کی حکومت آئی توایم کیوایم نئے انتظامی یونٹس قائم کرنے کیلئے قانون سازی کرے گی اوربلدیاتی انتخابات کو لازمی قراردے گی۔انہوں نے کہاکہ لوکل گورنمنٹ ، جمہوریت کی بنیاد ہے لہٰذا بلدیاتی نظام کے بغیرسینیٹ، قومی یاصوبائی اسمبلی بے معنی ہے۔لوکل گورنمنٹ سسٹم کامخالف جمہوریت کا مخالف ہے ، عوام کامخالف ہے اوروطن کامخالف ہے۔

الطاف حسین نے کہاکہ ہماری وکلاء برادری سے کوئی لڑائی نہیں تھی، کچھ وکلاء تنظیموں کے چندارکان نے بعض قوتوں کے اشارے پر وکلاء برادری اورایم کیوایم کے درمیان غلط فہمیاں پیداکیں اوروکلاء کوایم کیوایم کے خلاف بھڑکایا ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو گمراہ کرنے کیلئے بڑے بڑے دعوے کئے گئے کہ ملک میں انصاف کانظام آئیگا، عدالتیں آزادہوں گی،نعرے لگائے گئے کہ ”ریاست ہوگی ماں کے جیسی، سب کوگودمیں لے گی “ ۔

انہوں نے کہاکہ یہ کیسی عدالتیں ہیں جوایک کوگودلیتی ہے اور دوسرے کوٹھڈے مارتی ہے؟انہوں نے کہاکہ ملک میں ایم کیوایم کی حکومت آئی تونہ صرف ملک کی دولت لوٹنے والوں کا احتساب ہوگابلکہ انصاف کی کرسی کاغلط استعمال کرنے والوں کابھی احتساب ہوگا۔ الطاف حسین نے کہاکہ میں پی پی او جیسے کالے قوانین کے سخت خلاف تھا اورخلاف ہوں۔ انہوں نے حق پرست ارکان پارلیمنٹ سے کہاکہ وہ پاکستان پروٹیکشن ایکٹ میں سے کالے قوانین نکلوائیں اوران میں ضروری ترامیم کرائیں۔

الطاف حسین نے کراچی کے مختلف علاقوں میں شیعہ سنی ڈاکٹروں، پروفیسروں، وکلاء ، علمائے کرام اوردیگرافرادکی ٹارگٹ کلنگز پر اپنی گہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ میں نے شیعہ سنی اتحادکے لئے 35سال محنت کی ہے جس کی وجہ سے یہاں فرقہ وارانہ فسادات کاخاتمہ ہوالیکن آج کچھ شرپسند عناصرعوام کوشیعہ سنی کی بنیادپرآپس میں لڑانے کیلئے شیعہ سنی ٹارگٹ کلنگزکرارہے ہیں۔

انہوں نے رابطہ کمیٹی اورمنتخب نمائندوں پر ذوردیاکہ وہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگز کے اس سلسلے کورکوانے کیلئے علاقائی سطح پر کمیٹیاں بنائیں اورایک ایک علاقے میں عوام سے کہیں کہ اگر انہیں مجھ سے محبت ہے تووہ چوکس رہیں اور اپنی صفوں میں اتحادبرقراررکھیں۔

الطاف حسین نے ایم کیوایم کے ایم پی ایز، ایم این ایز اورسینیٹرزکومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں رائج فرسودہ جاگیردارانہ نظام میں غریب ومتوسط طبقہ کے افراد یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ہم ایم پی اے ،ایم این اے یاسینیٹربن سکتے ہیں لہٰذاہمیں اس بات کو نہیں بھولناچاہیے اورایوانوں کے رکن منتخب ہونے پرعجزوانکساری اختیار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کاشکراداکرناچاہیے، تحریک کے شہیدوں ، اسیروں اورقربانیاں دینے والے کارکنوں کونہیں بھولناچاہیے۔

انہوں نے تمام منتخب نمائندوں کوسختی سے تاکید کی کہ وہ شہداء فنڈباقاعدگی سے اداکریں۔انہوں نے رابطہ کمیٹی کوہدایت کی کہ وہ ایک ہفتہ کے اندرانہیں یہ لسٹ فراہم کرے کہ کس کس رکن نے شہداء فنڈدیا اور کس کس رکن نے شہداء فنڈادانہیں کیا۔ انہوں نے تمام منتخب نمائندوں کوتلقین کی کہ وہ اپنے فرائض ایمانداری،دیانتداری اورفرض شناسی سے نبھائیں، اپنے اپنے علاقائی دفاترمیں بیٹھیں اور عوام سے رابطے میں رہیں ۔

حق پرست ارکان پارلیمنٹ اسمبلی کے ہراجلاس سے قبل اپنی اپنی پارلیمانی پارٹی کااجلاس کریں اورباہمی صلاح مشورے سے طے کریں کہ کس معاملے پر کونسی موشن پیش کرنی ہے۔ عوام کودرپیش مسائل کاذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے منتخب نمائندے پانی، بجلی ، گیس جیسے عوامی مسائل کوحل نہیں کراسکتے توانہیں ایوانوں میں باقاعدگی سے اٹھائیں اورانہیں حل کرانے کی ہرممکن کوششیں کریں۔ ٹینکرمافیااور ہائیڈرینٹ مافیا کے خلاف قومی وصوبائی اسمبلیوں اورسینیٹ میں قانون سازی کرائیں۔ الطاف حسین نے حکومت اورپیمراکے حکام سے کہاکہ وہ بڑے پن کامظاہرہ کرتے ہوئے تمام ٹی وی چینل کی نشریات بحال کریں ۔