پاکستان کا عالمی سطح پر سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی میں تعاون اور افغانستان سے الزامات بند کرنے کا مطالبہ ، افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی قیادت مخلص ہے مگر افغانستان سے دہشت گردوں کی حمایت کرکے پاکستان پر حملے کرائے جارہے ہیں جو افسوسناک ہے،سیکرٹری خارجہ،بھارت سے سیکرٹری خارجہ ملاقات کے بعد مزید سفارشات دیں گے،صحافیوں سے گفتگو

بدھ 6 اگست 2014 06:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اگست۔2014ء)پاکستان نے ایک بار پھر عالمی سطح پر سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی میں تعاون اور افغانستان سے الزامات بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی قیادت مخلص ہے مگر افغانستان سے دہشت گردوں کی حمایت کرکے پاکستان پر حملے کرائے جارہے ہیں جو افسوسناک بات ہے۔

افغانستان کو پاکستان کی کوششوں کی قدر کرنی چاہیے اور الزامات کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشن کے علاوہ کہیں بھی فوج نہیں بھجوا رہا۔اس حوالے سے زیرگردش تمام افواہیں ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فلسطین کے معاملے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے ۔

موجودہ صورت حال میں بھی فلسطین کے حوالے سے آوازاٹھائی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، انسانی حقوق کونسل سمیت ہر جگہ لابنگ کی اور فلسطینیوں کے لئے آواز اٹھائی ہے۔تمام فورم پر یہ معاملہ اٹھایا اور مندوبین کو بھی ہدایات کیں ۔پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کی حمایت کی ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کو پاکستان کی کوششوں کی قدر کرنی چاہیے اور الزامات کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔

افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی قیادت مخلص ہے مگر افغانستان سے دہشت گردوں کی حمایت کرکے پاکستان پر حملے کرائے جارہے ہیں جو افسوسناک بات ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انتخابات کے دونوں مراحل اچھے ہوئے ۔ہم چاہتے ہیں کہ باہمی اتفاق سے انتخابی عمل مکمل ہو جائے ۔

انہوں نے کہا کہ وزرائے اعظم کی ہدایت کی روشنی میں پاک بھارت سیکرٹری خارجہ مذاکرات ہونے جارہے ہیں ۔

ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔اس کے بعد اپنے لیڈران کو مذاکرات کے حوالے سے مزید سفارشات دیں گے ۔وزیر اعظم کے دورہ بھارت سے انتہائی اچھی ملاقاتیں ہوئی ہیں،ماحول اچھا تھا، کوئی تلخ بات نہیں ہوئی بلکہ تعاون پر بات ہوئی۔ سیکرٹریز خارجہ کو مذاکرات آگے بڑھانے کے لئے کہا گیا ۔ بھارت کو نیو کلیئر ممبر بنانے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جنوبی ایشیاء میں سلامتی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام ہونا چاہیے۔

سپلائر گروپ کا پاکستان کو بھی ممبر بنانا چاہیے۔پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور ابھی تک کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا۔سول نیو کلیئر کے حوالے سے عالمی سطح پر تعاون ہونا چاہیے یہ ہمارا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کشمیر کی پالیسی پر کوئی ابہام نہیں ۔ہماری پالیسی کا واحد استصواب رائے ہے۔