وزیرداخلہ کا آرٹیکل 245کو آئین سے نکالنے کیلئے اپوزیشن سے تعاون کا مطالبہ، فوج کو کوئی احتجاج روکنے کیلئے استعمال کریں گے نہ اس کے ذریعے سیاسی جنگیں لڑیں گے،نثار،آرٹیکل 245کے نفاذ کا کسی سیاسی جلسے جلوس یا دھرنے سے کوئی تعلق نہیں،ماضی میں صوبائی حکومتوں نے بھی اسے استعمال کیا حالانکہ اسے صرف وفاقی حکومت استعمال کر سکتی ہے،فوج اور حکومت نے مل کر فیصلہ کیا کہ جہاں پولیس اور سول اداروں کو ضرورت محسوس ہو گی فوج طلب کی جائے گی،وزیرداخلہ کا قومی اسمبلی میں آرٹیکل 245کے نفاذ بارے تحریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب

بدھ 6 اگست 2014 06:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اگست۔2014ء)وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے آرٹیکل 245کو آئین سے نکالنے کیلئے اپوزیشن سے تعاون کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کو سیاسی مقاصد یا کوئی احتجاج روکنے کیلئے استعمال نہیں کریں گے،آرٹیکل 245کے نفاذ کا کسی سیاسی جلسے جلوس یا دھرنے سے کوئی تعلق نہیں،ماضی میں صوبائی حکومتوں نے بھی اسے استعمال کیا حالانکہ اسے صرف وفاقی حکومت استعمال کر سکتی ہے،فوج اور حکومت نے مل کر فیصلہ کیا کہ جہاں جہاں پولیس اور سول اداروں کو ضرورت محسوس ہو گی فوج طلب کی جائے گی۔

اور نہ آئندہ فوج کے ذریعے سیاسی جنگیں لڑیں گے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں آرٹیکل 245کے نفاذ کے بارے میں تحریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں اطراف سے آئین اور قانون کے احترام اور جمہوریت کے استحکام کیلئے بات کی گئی ہے ہم میں سے کسی نے آئین اور قانون سے ماوریٰ بات نہیں کی جو بھی اس سے ہٹ کر بات کرے گا منافقت ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 245 کے نفاذ کا کسی سیاسی عمل، جلسہ یا دھرنے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

ماضی میں فوج کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا رہامگر ہم ایسا کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ اس کا نفاذ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے کیا گیا ہے اس کا اور کوئی مقصد نہیں تھا جس دن سے آرٹیکل 245 آئین کا حصہ بنا ہے اس دن سے آج تک درجنوں مرتبہ اس کا نفاذ ہوا ہے۔ 2007ء سے اب تک 24 مرتبہ آرٹیکل 245 کا نفاذ ہو چکا ہے، کسی نے بھی ایوان سے منظوری لی نہ مشترکہ اجلاس طلب کیا۔

نہ ہی کسی نے مشاورت کی۔ کوئی یہ روایت قائم کرتا تو شاید ہم بھی اس کے نقش قدم پر چلتے تاہم اس کے باوجود ہم نے روایات سے ہٹ کر مشاورت کی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 245 کا نفاذ صرف وفاقی حکومت ہی کر سکتی ہے مگر ماضی میں صوبائی حکومتوں نے بھی اس کا نفاذ کیا۔ لال مسجد کے واقعہ پر بھی اسلام آباد میں 245 کا نفاذ ہوا۔ عدلیہ کی آزادی کیلئے عوام اور وکلاء کے احتجاج کیلئے بھی اس آرٹیکل کا نفاذ کیا گیا۔

ایوان کے ہر رکن کا حق ہے کہ تنقید کرے مگر حقائق کو سامنے رکھے۔ ایک جماعت نے تو کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا بھی کچھ عرصہ قبل مطالبہ کیا اگر یہ آرٹیکل ناقابل قبول ہے تو آئیں مل کر اسے آئین سے ہی نکال دیتے ہیں۔ امریکا اور سری لنکا برطانیہ بھی فوج سے مدد لیتے ہیں۔ دنیا کے کئی دیگر ممالک کے سول ادارے بھی فوج کی مدد حاصل کرتے ہیں۔ اسلام آباد کو فوج کے حوالے نہیں کیا گیا۔

نوٹیفکیشن میں واضح لکھا گیا ہے کہ فوج صرف سول سیکورٹی اداروں کی معاونت کرے گی۔ نوٹیفکیشن میں واضح ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اس آرٹیکل کا نفاذ کیا گیا ہے۔ ہم نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ فوج انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سمت درست کرنا اپوزیشن کا حق ہے مگر بیانات اور پریس کانفرنسوں کے ذریعے حقائق کو مسخ نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں چار پانچ سالوں سے کئی جگہوں پر فوج موجود ہے مگر اس کو قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ کون سا بڑا واقعہ رونما ہو گیا ہے کہ اس آرٹیکل کا نفاذ کیا گیا ہے۔

ا نہوں نے کہا کہ کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت ملک بھر میں درجنوں واقعات رونما ہوئے۔ فوج اور حکومت نے مل کر فیصلہ کیا کہ جہاں جہاں پولیس اور سول اداروں کو ضرورت محسوس ہو گی فوج طلب کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پنڈی اسلام آباد میں کوئی بڑا واقعہ پیش آجائے تو آرمی کی ریپڈ رسپانس فورس طلب کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی طرح فوجی آپریشن کا فیصلہ بھی متفقہ تھا آپریشن کے فیصلہ کے بعد ہم نے ملک بھر میں ایمرجنسی کا اعلان نہیں کیا، فوج کو قانونی تحفظ دینے کیلئے ہم نے آرٹیکل 245 کے تحت نوٹیفکیشن کیا تاکہ کوئی دہشت گرد یا اس کا کوئی عزیز یہ نہ کہہ سکے کہ فوج نے کس قانون کے تحت ان پر گولی چلائی ہے۔

یہ کسی دھرنے یا جلوس کیخلاف استعمال نہیں ہو گا، ملک کے عوام کے تحفظ کیلئے استعمال ہو گا۔ صوبوں کو بھی بتا دیا ہے کہ انہیں فوج کی ضرورت ہے تو اس نوٹیفکیشن کے تحت طلب کریں۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 245 کا اطلاق اس وقت ہوگا جب فوج دہشت گردوں کیخلاف ایکشن لے گی۔ انہوں نے کہاکہ محرم الحرام میں چاروں صوبوں نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کرنے کی درخواست کی او ر اس وقت اس کا نفاذ بھی کیاگیا تھا انہوں نے کہاکہ اس وقت ہائیکورٹ کے اختیارات کیا معطل ہوگئے تھے ہیں؟ ایسی باتیں نہ کی جائیں انہوں نے کہاکہ محدود وقت کیلئے اسلام آباد اور دیگر صوبوں میں دہشت گردی کے باعث فوج کو بلایاگیاہے۔

فوج راولپنڈی، فیصل آباد سمیت ہوائی اڈوں کی حفاظت کی ذمہ داریاں سرانجام دے رہی ہے۔ فوج کو محدود مدت کیلئے وفاق اور صوبوں میں اہم تنصیبات کے تحفظ کیلئے طلب کیا گیا ہے۔ دہشت گردی کیلئے فوج کو طلب کرنا شرمندہ ہونے کی بات نہیں ہے۔ سیاسی جلسہ جلوس روکنے کیلئے حکومت فوج کا استعمال کبھی نہیں کرے گی ہر طرف سے جمہوری طرز عمل کا مظاہرہ ہونا چاہئے اکثر جماعتوں نے تاریخ سے سبق سیکھ لیا ہے اس کو مدنظر رکھ کر ہمیں اپنے مسائل مل بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہاکہ 14اگست سے پہلے ، بعد میں یا اس کے بھی بعد کبھی بھی سیاسی مقاصد کیلئے فوج کو استعمال نہیں کرینگے اور نہ ہی اب ایسا ہوگا اور نہ آئندہ فوج کے ذریعے سیاسی جنگیں لڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوری رد عمل کامظاہرہ ہر طرف سے ہونا چاہیے تقریباً تمام جماعتوں نے ماضی سے سبق سیکھا ہے یہی ہمارے اور سب کیلئے بہتر ہے انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے اور سیاسی جلسے کسی بھی جماعت کا حق ہیں آج تک تحریک انصاف کی قیادت یا کارکنوں کی جانب سے کوئی غیر جمہوری لفظ نہیں مگر ایک اور طرف سے نہ صرف غیر جمہوری بلکہ غیر شرعی باتیں سامنے آرہی ہیں کس طرح قصاص کا اعلان کیا جارہاہے اور لوگوں کے گھروں میں گھسنے کی ترغیب سرعام دی جارہی ہے یہ ایک تشویشناک بات ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہر جماعت کو دھرنے، احتجاج اور تنقیدکا حق ضرور حاصل ہے مگر 14 اگست کو تقسیم کرنے کا حق کسی کو نہیں ہے کیونکہ 14 اگست اتحاد کا دن ہے اور تجدید عہد کا یوم ہے چودہ اگست کو صرف پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگنا چاہیے اور پاکستان کا جھنڈا ہی سب کے ہاتھوں میں ہونا چاہیے انہوں نے کہاکہ 14 اگست کے حوالے سے اگر کسی بھی اپوزیشن جماعت کو کوئی تحفظات ہیں اور اگر اپوزیشن کی طرف سے محمود خان اچکزئی، جماعت اسلامی، پیپلزپارٹی ، شیخ رشید سمیت کوئی بھی کردار ادا کرنا چاہتاہے تو اس کو خوش آمدید کہیں گے اور اس کا خیر مقدم کرینگے۔