دہشت گردوں کی پاک افغان سرحد سے آمدورفت کو روکنے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم نصب کیا جائے گا،سرتاج عزیز، پاک افغان سرحد پر افغان سکیورٹی فورسز اور ایساف کی زیادہ موجودگی نہ ہونے سے پاکستان پر حملے ہورہے ہیں‘ اپنا دفاع کریں گے، اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے‘ مولوی فضل اللہ کی حوالگی با رے افغان حکومت کیساتھ بات چیت جاری ہے، شمالی وزیرستان سے ہر قسم کی دہشت گردی کو ختم کرکے حکومتی رٹ قائم کرنا چاہتے ہیں ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔۔ انسداد دہشت گردی میں پاکستان اور چین مل کر کام کررہے ہیں، غیر ملکیوں کی پاکستان میں سکیورٹی حکومت کی ترجیح ہے،جمہوریت کیخلاف کوئی اقدام برداشت نہیں کریں گے، غزہ پر اسرائیلی جا رحیت قا بل مزمت ہے ، مشیر خا رجہ کا سیمینار سے خطاب

بدھ 6 اگست 2014 06:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اگست۔2014ء) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ اور قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر افغان سکیورٹی فورسز اور ایساف کی زیادہ موجودگی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان پر حملے ہورہے ہیں‘ ہم اپنا دفاع کریں گے اور اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے‘ مولوی فضل اللہ کی حوالگی کے حوالے سے افغان حکومت کیساتھ بات چیت جاری ہے‘ دہشت گردوں کی پاک افغان سرحد سے آمدورفت کو روکنے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم نصب کیا جائے گا‘ غزہ سے اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے لوگ احتجاج کررہے ہیں یہ پوری امت مسلمہ کا معاملہ ہے‘ او آئی سی کی ایگزیکٹو کا اجلاس اس حوالے سے 12 اگست کو طلب کرلیا گیا ہے۔

منگل کے روز پاک چین تھنک ٹینک کے حوالے سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اور بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ چین نے جس طرح اپنے اہداف حاصل کئے ہیں ہم انہیں سراہتے ہیں۔

(جاری ہے)

پاک چین دوستی گہرے اعتماد اور باہمی سمجھوتے پر مبنی ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات دنیا میں ریاستی تعلقات کا بہترین نمونہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک چائنہ اکنامک کوریڈور کا منصوبہ پاک چائنا باہمی مفاد کا منصوبہ ہے جو وسطی ایشیاء اور شمالی ایشیاء میں تجارت کے حوالے سے پل کا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے تین ارب لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ دہشت گردی کیخلاف آپریشن جاری ہے۔ پاکستان شمالی وزیرستان سے ہر قسم کی دہشت گردی کو ختم کرکے حکومتی رٹ قائم کرنا چاہتا ہے۔

انسداد دہشت گردی میں پاکستان اور چین مل کر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آپریشن ضرب عضب کے دوران ہر قسم کے دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کررہا ہے اور قومی و غیر ملکی دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکیوں کی پاکستان میں سکیورٹی حکومت کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی کیلئے ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات ضروری ہیں اسی لئے وزیراعظم نواز شریف بھارت میں تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں افغان عوام کی مرضی کے مطابق امن عمل چاہتے ہیں اور ہر قسم کی سپورٹ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف سے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کی ملاقات میں آدھا وقت فلسطین پر جاری اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے بات چیت میں گزرا۔ وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں منظورکی گئی قرارداد کی کاپی سیکرٹری جنرل کو پیش کی اور انہیں تجویز دی کہ او آئی سی ممالک کا اجلاس بھی بلایا جائے۔

انہوں نے کہاکہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ 12 اگست کو ایگزیکٹو کا اجلاس فلسطین کے معاملے پر بلایا گیا ہے۔ وزیراعظم نے سرتاج عزیز کو اس اجلاس میں شرکت کی ہدایت کی۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا ہے کہ فلسطین کا معاملہ صرف سیز فائر کا نہیں بلکہ رکاوٹوں کو ختم کرنے کا ہے۔ یہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ طاہرالقادری سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی ملک کے تحفظات نہیں ہوں گے۔

پاکستان کو آئین اور سسٹم کا تحفظ کرنا ہے۔ ہم جمہوریت کیخلاف کوئی اقدام برداشت نہیں کریں گے۔ 1970ء کی دہائی میں اصغر خان نے بھی اسلام آباد پر قبضے کی کوشش کی۔ مارچ کرنے والے تاریخ سے سبق سیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ 14 اگست کو کچھ نہیں ہوگا اور ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ پاکستانی عوام کو مل کر تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ فلسطین میں بلاکٹ کی وجہ سے ہم نے اپنا ایک ملین ڈالر کا عطیہ اقوام متحدہ کے ذریعے فلسطینی عوام کو دیا ہے کیونکہ صرف اقوام متحدہ ہی وہاں پر کام کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جدہ میں 12 اگست کو ایگزیکٹو کمیٹی کی ہونے والی میٹنگ میں مرکزی ایجنڈا فلسطین میں بلاکٹ کو مکمل ختم کرنا ہوگا۔ یورپ اور امریکہ میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کیخلاف احتجاج ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر افغان سکیورٹی فورسز اور ایساف کی زیادہ موجودگی نہیں ہے اسلئے وہاں پر حملے ہورہے ہیں۔ ہم مکمل تعاون کریں گے اور اپنی سرزمین کو کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے دہشت گرد مشترکہ دشمن ہیں۔ افغانستان میں بھی بعض علاقے افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں۔ افغانستان کیساتھ مولوی فضل اللہ کا معاملہ اٹھایا ہے اور بات چیت جاری ہے۔ پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی نقل وحمل کو روکنے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم نصب کریں گے۔