ممبئی حملو ں کی چا رج شیٹ پر سابق جا پا نی جج نے بھا رت کا مقد مہ لڑ نے سے معذرت کر لی ،طویل چارج شیٹ میں صرف ایک پیرا گراف میں لشکر طیبہ کا ذکر، بھا رتی عہدیدار حملو ں میں پا کستا ن کے ملو ث ہو نے کا بھی ٹھو س ثبو ت پیش نہ کر سکے، چارج شیٹ میں 2202 افراد کی زبانی گواہی، جائیداد کے نقصان کی تفصیلات،دھماکوں اور فائرنگ کے بیلسٹک ثبوت اور دہشت گردوں کی طرف سے استعمال مواد کو شامل کیا گیا ، رپو رٹ

منگل 5 اگست 2014 08:17

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اگست۔2014ء)بھارتی اخبار”ٹائمز آف انڈیا“ نے ایک نئی کتاب کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ ممبئی حملوں کی چارج شیٹ گیارہ ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل تھی جس کے صرف ایک پیرا گراف میں لشکر طیبہ کا ذکر کیا گیا۔اس چارج شیٹ میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی یا پاک فوج کا ذکر نہیں۔ممبئی حملوں میں پاکستان کو ملوث کرنے اور پاکستان کے خلاف بین الاقوامی ٹریبونل میں کارروائی کے لئے جس جاپانی سابق جج کی خدمات حاصل کی گئی اس نے چارج شیٹ کے غور مطالعے کے بعد سخت مایوسی کا اظہار کردیا۔

بھارتی اخبار نے عنقریب منظر عام آنے والی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 26نومبر2008کے ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں کی11280 صفحات کی چارج شیٹ میں صرف ایک پیرا گراف لشکر طیبہ کے متعلق ہے جس میں االزام دیا گیا کہ ان حملوں کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے۔

(جاری ہے)

اخبار کے مطابق چارج شیٹ میں کئی دیگر خلا چھوڑے گئے جس سے کئی لوگ مایوس ہوئے جن میں سابق یوگوسلاویہ کے لئے بین الاقوامی کریمنل ٹریبونل (ICTY) پر مقرر ایک سابق جاپانی جج شیکا کو تایا بھی شامل ہیں۔

جاپانی جج نے اس نکتہ نظر سے ممبئی حملے کے کیس کا مطالعہ کیا،دیکھا جائے کہ اسے مشترکہ فوجداری انٹرپرائزJCE کے تحت لایا جا سکتا ہے جس میں پاکستان میں موجود عناصر کے خلاف بین الاقوامی ٹریبونل کے تحت قانونی کارروائی کرنا تھی۔

اخبار کے مطابق اس کمزور چارج شیٹ کے ساتھ استغاثہ نے جرم کے پیچھے اصل مجرموں کو ریلیف دیا ہے،چارج شیٹ میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر انگلی نہیں اٹھائی گئی اور چارج شیٹ میں لشکر طیبہ کو بھی انتہائی ناکافی بیان کیا گیا۔

کتاب کے مطابق عدالت کی طرف سے لشکر طیبہ پر فرد جرم عائد کرنے لئے کچھ زیادہ نہیں۔ سروج کمار رتھ کی لکھی گئی کتابFragile Frontiers: The Secret History of Mumbai Terror Attacks کے مطابق جب جسٹس تایا نے ممبئی حملے کے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر اوجل نکم سے ممبئی میں ملاقات کی تو وہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ بھارت کے سب سے اہم دہشت گردی کے مقدمے میں مشترکہ فوجداری انٹرپرائزJCE کا کوئی ایک بھی اشارہ نہیں۔

کتاب کے مطابق جب جاپانی جسٹس تایا نے استفسار کیا کہ چارج شیٹ میں لشکر طیبہ کو مناسب طریقے سے نہیں نمٹاگیا تو نکم نے جواب دیا کہ اسے مناسب طریقے سے نمٹا دیا گیا ہے جس پر جسٹس تایا نے احتجاج کیا کہ پوری چارج شیٹ میں صرف ایک پیراگراف لشکر طیبہ کے لئے وقف کیا گیا۔نکم نے وضاحت کی کہ ایک فوجداری وکیل کے طور پر وہ اس کیس کی فوجداری کارروائی میں ماہر ہیں۔

اخبار لکھتاہے کہ وہ تحقیقاتی ٹیم سے باہر تھا، اس کے پاس زیادہ معلومات نہیں ،ہوسکتا ہے مرکزی وزارت داخلہ کے پاس مزید معلومات ہوں جو اس جج کو مطمعن کرسکیں۔کتاب نے ممبئی حملوں کی تحقیقات پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اس کیس کی بہت کمزور چارج شیٹ فائل کی گئی۔

ممبئی حملے کی مکمل چارج شیٹ11280 صفحات پر مشتمل تھی جو بنیادی طور ممبئی حملوں کے بعد کی زندگی اور املاک کے نقصان کے بارے میں تھی۔

چارج شیٹ میں166افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ،2202افراد کی زبانی گواہی، جائیداد کے نقصان کی تفصیلات،دھماکوں اور فائرنگ کے بیلسٹک ثبوت اور دہشت گردوں کی طرف سے استعمال مواد کو شامل کیا گیا۔جسٹس تایا نے نکم سے سوالات شروع کیے کہ ان حملوں میں آئی ایس آئی ،پاکستانی فوج اور لشکر طیبہ کا کیا کردار رہا۔ نکم نے جسٹس کے سوالوں کے رخ کو موڑ دیا یا نفی میں جواب دیا۔

لشکر طیبہ اور آئی ایس آئی کے سوال پر نکم نے اپنی حدود کو تسلیم کیا، انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کی کیسے تحقیقا ت کرسکتے ہیں جو پاکستان کے دائرہ کار میں آتا ہے۔کتاب میں اس کیس کے فیصلے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنا یا گیا جو خوبصورت الفاط اور استعاروں کا مجموعہ ہے جس میں مواد اور سچائی کی کمی ہے۔کتاب میں ایک بڑی حد تک کمزور شہادتوں اور کمزور استغاثہ کو الزام دیا گیا۔