حکومت کے خلاف احتجاج، وزیراعظم کی اہم رہنماؤں سے گھنٹوں طویل مشاورت،خیبرپختونخواہ حکومت کیخلاف ہرگز تحریک عدم اعتماد نہ لانے اور اس کھیل کا حصہ نہ بننے کی ہدایت، منفی سیاست میں ملوث لوگ پاکستان کے مسائل حل کرنے کے بجائے بڑھا رہے ہیں،ہماری توجہ مسائل کے حل پر ہے،نوازشریف،بعض کا عمران اور قادری کو حفاظتی تحویل میں لینے کا مشورہ ،وزیراعظم خاموش رہے، ذرائع،وزیراعظم کافی پریشان تاہم با اعتماد محسوس ہوئے کہ صورتحال پر قابو پا لیا جائے گا،اہم رہنما

منگل 5 اگست 2014 08:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اگست۔2014ء)وزیر اعظم محمد نوازشریف نے تحریک انصاف اور ڈاکٹر طاہر القادری کے احتجاجی دھرنے سے نمٹنے کے لیے مسلم لیگ ن کے رہنماوں کے ساتھ سرجوڑ کر پیر کو بھی طویل مشاورت کی جو کئی گھنٹوں پر محیط تھی اور اس میں وزیراعظم نے واضح طور پر ہدایت کی کہ خیبرپختونخواہ کی صوبائی حکومت کے خلاف ہرگز تحریک عدم اعتماد نہ لائی جائے اور کہا کہ منفی سیاست میں ملوث لوگ پاکستان کے مسائل حل کرنے کے بجائے بڑھا رہے ہیں،ہماری توجہ پاکستان کے مسائل کے حل پر ہے۔

اجلاس میں توانائی کے بحران پر بھی غور کیا گیا اوراب تک شروع کئے گئے منصوبوں میں پیشرفت اور نئے منصوبوں کا بھی جائزہ لیاگیا۔

وزیراعظم نے اجلاس کے دوران وزراء کو تاکیدکی کہ ٹرانسمیشن لائن کی اپ گریڈیشن فوری طور پر کئے جائیں تمام منصوبوں کی خود نگرانی کروں گا،اس وقت حکومت کی پالیسیاں مثبت سمت میں چل رہی ہیں،ملک کے مسائل پر قابو پالیں گے،منفی سیاست کرنے والے اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونگے،حکومت عوامی مسائل حل کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ(ن) نے وزیرعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے،وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کو پورا وقت دینا چاہتی ہے،ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں،جس کا جتنا مینڈیٹ ہے ہم اسے تسلیم کرتے ہیں۔باخبر ذرائع کے مطابق اجلاس میں کئی اہم وفاقی وزرا ،گورنر پنجاب سمیت اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے تحریک انصاف اور احتجاجی دھرنوں سے نمٹنے کے لیے مسلم لیگ ن کے رہناوں کو وزیر اعظم ہاوس بلا کر طویل مشاورت کی۔

اجلاس میں بعض ذرائع کے مطابق بعض رہنما وں وزیر اعظم کو عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کو حفاظتی تحویل میں لینے کا مشورہ دیا جس پر وزیر اعظم خاموش رہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ کچھ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے مذاکرات پر زور دیا جبکہ وزیر اعظم نے گورنر پنجاب کو ڈاکٹر طاہر القادری سے رابطہ جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ ذرائع نے مذید بتایا کہ مسلم لیگ ن کی پوری کوشش ہے کہ تحریک انصاف اور ڈاکٹر طاہر القادری کو مذاکرات میں الجھایا جائے تاہم دونوں رہنما سے اب تک حکومتی رہنماؤں کے رابطے سودمند ثابت نہیں ہو سکے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے تمام رہنماؤں کی باتیں سننے کے بعد خاموش رہے اور کوئی رہنما ان کے تاثرات کی تہہ تک پہنچنے میں کامیاب نہ ہوسکا تاہم بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے وزیراعظم کافی پریشان محسوس ہوتے ہیں تاہم ان کا اعتماد بتاتا ہے کہ وہ اب بھی پراعتماد ہیں کہ صورتحال پر قابو پا لیا جائے گا۔