فلسطینیوں پر شدید مظالم کے باوجود عالم اسلام اورعرب ممالک کی خاموشی پر عالمی میڈیا کی سخت تنقید، اسرائیلی جنگی جرائم کا مقدمہ عالمی برادری سے پہلے عرب ممالک اور مسلم دنیا میں اٹھایا جانا چاہیے ،زخم خوردہ عرب ملکوں نے کھوئے علاقے واپس لینے کے بجائے اسرائیل سے دوستانہ تعلقات میں عافیت سمجھی، دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس
پیر 4 اگست 2014 09:06
بیروت/برن/پیرس/واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اگست۔2014ء)عالمی میڈیا فلسطینیوں پر شدید مظالم کے باوجود عالم اسلام اور خصوصاً عرب ممالک کی خاموشی پر سخت تنقید کر رہا ہے اور ذرائع ابلاغ کاکہنا ہے کہ فلسطینیوں کی آزاد ی ، بنیادی حقوق اور اسرائیلی جنگی جرائم کا مقدمہ عالمی برادری میں اٹھائے جانے سے پہلے اسے عرب ممالک اور مسلم دنیا میں اٹھایا جانا چاہیے جبکہ دوسری جانب افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ عرب ممالک اسرائیل سے اچھے تعلقات میں ہی عافیت سمجھتے ہیں اور زخم خوردہ عرب ملکوں نے اپنے کھوئے علاقے واپس لینے کے بجائے اسرائیل سے دوستانہ تعلقات میں عافیت سمجھی۔
دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق فلسطین سرزمین عرب کا جغرافیائی،تاریخی اور تہذیبی وثقافتی مرکز رہا ہے۔(جاری ہے)
آ ج بھی اس مقام کی تاریخی اہمیت مسلمہ ہے۔ لیکن پچھلے 66 برسوں سے فلسطینیوں کا مقدمہ خود فلسطینی عوام ہی لڑ رہے ہیں۔ عرب ملکوں نے اگر اسرائیلی جارحیت کے خلاف کوئی قدم اٹھایا ہے تو وہ مظلوم فلسطینیوں کے دفاع میں نہیں بلکہ اپنے ریاستی مفادات کی خاطراٹھایا۔
1967ء کی چھ روزہ عرب، اسرائیل جنگ میں گوکہ مصر، شام، اردن اور فلسطین نے مشترکہ طورپر اسرائیل کے خلاف جنگ شروع کی، لیکن ہرملک کے اپنے مفادات تھے۔ وہ کسی نظریے اور آدرش کے تحت نہیں بلکہ ذاتی مفادات کی خاطر اسرائیل کے خلاف میدان میں کودے، سو نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔ اسرائیل نے نہ صرف پڑوسی عرب ملکوں کے حملے کو ناکام بنا دیا بلکہ آگے بڑھ کرمصر کے جزیرہ نما سینا، فلسطین کے مغربی کنارے، بیت المقدس اور شام کی وادی گولان کے ایک بڑے حصے پربھی قبضہ کرلیا۔ عرب ممالک نے اس جنگ میں ایسا زخم کھایا جوآج تک بھرنہیں پایا ہے۔رپورٹس کے مطابق زخم خوردہ عرب ملکوں نے اپنے کھوئے علاقے واپس لینے کی بجائے اسرائیل سے دوستانہ تعلقات میں عافیت سمجھی۔ ان ملکوں کے اسرائیل سے سفارتی، اقتصادی اور مختلف شعبوں میں تعلقات توقائم ہوگئے مگر فلسطین کامسئلہ پس منظر میں چلا گیا۔ اب میدان میں تنہا فلسطینی ہیں۔ خلیج کے ”صاحب بہادر“ تو ویسے بھی خود کو افسر سمجھتے ہیں، قطر کے سو ادوسرے خلیجی ملکوں نے برائے نام ہی فلسطینیوں کی حمایت کی،ایسے ہی جیسے دنیا کے کسی دور افتادہ اور پسماندہ مسلمان ملک کی جانب سے فلسطینیوں کی حمایت کی گئی۔رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے 13جولائی کو فلسطین کے ساحلی شہر غزہ کی پٹی پرحملہ کیا اور سینکڑوں فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کرنے،بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال سے تباہی اور بربادی کی خوفناک مثالیں قائم کرنے کے باوجود عرب ممالک نے کوئی انگڑائی نہیں لی۔ ایسے لگ رہا ہے عرب ملک فلسطینیوں کے معاملے میں مکمل طورپر غیر جانب دار ہوگئے ہیں۔ماضی میں ایسے واقعات پر بعض خلیجی ملکوں سعودی عرب، ،قطر، کویت اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے فوری امداد کے اعلانات کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اب کی بار ایسا بھی نہیں ہوا۔نہتے فلسطینیوں کے خلاف جاری صہیونی ریاستی دہشت گردی کے رد عمل میں صرف سعودی عرب کی جانب سے زخموں سے چور اہالیان غزہ کے لیے 50 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا۔
اطلاعات یہ ہیں کہ ریاض حکومت کی جانب سے امداد کا یہ اعلان بھی خیالی نکلا اور ابھی تک فلسطینیوں کو اس میں سے ایک دھیلا بھی نہیں دیا گیا ہے۔اس مضمون میں ہم چند اہم عرب ملکوں کے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ذمہ داریوں اور ان کے منفی اور نہایت مایوس کن کردار کا جائزہ لیں گے۔رپورٹس کے مطابق فلسطینیوں کے مسائل کے حوالے سے مصرکو سب سے زیادہ ذمہ دار ملک سمجھا جاتا ہے۔1967ء کی جنگ میں اسرائیل کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد قاہرہ نے صہیونی ریاست کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کی راہ اپنائی۔ فلسطینیوں کی تحریک آزادی کی حمایت ترک کردی، جب تک فلسطینی لیڈر یاسرعرفات زندہ تھے تب بھی مصر نے ان کی امن مساعی میں کسی قسم کا تعاون نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا سے رخصت ہونے تک ابو عمار مصرکی بے اعتنائی اور لاپرواہی کا گلہ کرتے رہے۔رپورٹس کے مطابق مصر کے سابق مرد آہن حسنی مبارک نے اپنی سرزمین کے دروازے اسرائیلیوں کے لیے مکمل طورپر کھول دیے اور نہایت ارزاں نرخوں پراسرائیل کو گیس کی فراہمی بھی شروع کردی۔جب یاسرعرفات جیسا روشن خیال فلسطینی لیڈر بھی قاہرہ سرکارکے لیے قابل قبول نہ ہو تو بھلا مسلح جدو جہد آزادی پر یقین رکھنے والے شیخ احمد یاسین اور ان کی جماعت حماس کیسے پسندیدہ ہوسکتی تھی۔
حماس اس لیے بھی بدنام ٹھہری کہ اس کی اخوان المسلمون کے ساتھ نظریاتی قربت مصری اشرافیہ کے لیے ”زہر قاتل“ سے کم نہیں۔ماضی میں مصری حکومتوں نے فلسطینیوں کو بے سہارا رکھنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی۔غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گزرگاہ مصرکی سرحد پرہے، لیکن اسے برائے نام گزرگاہ ہی کا نام دیا جا سکتا ہے کیونکہ یہاں سے فلسطینیوں حتی کہ عازمین حج وعمرہ کو بھی شرمناک شرائط کے تحت بیرون ملک جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔یہ تو ماضی کی کیفیت تھی۔ لمحہ موجود میں مصر فلسطینیوں کے لیے دوسرا اسرائیل ہے۔جو کام صہیونی فوج نہیں کرسکی وہ مصری فوج نے کردکھایا۔گذشتہ برس تین جولائی کے بعد نہ صرف اخوان المسلمون مصری فوج کے زیرعتاب آئی بلکہ فلسطینی تنظیم حماس بھی سخت ترین پابندیوں میں جکڑ دی گئی۔ چونکہ حماس غزہ کی پٹی میں حکمراں تھی، یہی وجہ ہے کہ تنظیم کو مصری پابندیوں کے باعث سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔تیرہ جولائی کو جب اسرائیل نے غزہ کی پٹی پرحملہ کیا تو نو دن تک مصری حکومت کی جانب سے اس ننگی جارحیت کی مذمت تک نہیں کی گئی۔ نو دن بعد بزدلانہ شرائط پرمبنی ایک سیز فائر تجویز سامنے آئی جس میں حماس او ر فلسطینی تنظیموں سے کہا گیا کہ وہ اسرائیل کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔ آج تک کسی عرب اور مسلمان ملک کی جانب سے مظلوم فلسطینیوں سے ایسا مطالبہ نہیں کیا گیا۔گوکہ فلسطینی تنظیموں نے مصری جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کردی مگر اس نے مصر کے جنرل عبدالفتاح السیسی کی اسرائیل نوازی کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔رپورٹس کے مطابق عبدالفتاح السیسی کی جانب سے اس سے بہتر کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے۔ یہ وہ صاحب ہیں جنہوں نے اپنی صدارتی انتخابات کی مہم میں اسرائیل سے مدد کی اپیل کی تھی۔ انتہا پسند اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے بھی موصوف کو دل کھول کرامداد دی۔
عبدالفتاح السیسی کی انتخابی مہم پر80 ملین ڈالر کی رقم فراہم کی گئی۔ اس امداد کے حصول کے بعد بھلا مصر کیسے نمک حرامی کرسکتا ہے۔غزہ پراسرائیل کی مسلط کردہ حالیہ جنگ میں مصرکی اسرائیل نوازی کھل کرسامنے آئی اور یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ فلسطینیوں کو مصر سے کسی خیر کی توقع نہیں ہوسکتی۔ کم سے کم جب تک فوجی حکمراں فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسیی کی آمریت قائم ہے وہ فلسطینیوں کی اشک شوئی نہیں بلکہ اپنے محسن اسرائیل کی طرف داری کرے گا۔فلسطین سے متصل اردن کی اہمیت بھی مسلمہ ہے۔ اردن فلسطینیوں کے مقدس مقامات کانگراں ہے۔ مسجد اقصیٰ کی براہ راست ذمہ داری عمان حکومت کے سرہے۔ گوکہ اسرائیل پارلیمنٹ کے ذریعے اردن سے مسجد اقصیٰ کی نگرانی حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اردن جتنا بڑا ملک ہے اتناہی فلسطینیوں کے حقوق کے حوالے سے اس کا نام آخری درجے میں ہے۔حالیہ جنگ میں بھی اردن کہیں دکھائی نہیں دیا،حتیٰ کہ کوئی ایک عدد مذمتی بیان تک نہیں دیا گیا۔ اردن اسرائیل کے درمیان دوستانہ تعلقات میں فلسطینیوں پر مظالم سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔لبنانی اخبار”النہار“ کی رپورٹ کے مطابق مصر اور اردن دو ایسے عرب ملک ہیں جو فلسطین کے پڑوسی ملک ہونے کے باوجود اس اہم مسئلے سے قطعی طور پرلا تعلق ہیں۔موجودہ جنگ میں ان دونوں ملکوں کی لاتعلقی کھل کرسامنے آگئی ہے۔صرف قاہرہ اور عمان ہی اسرائیل پر دباوٴ ڈالیں تو اسرائیل غزہ کی پٹی پر جارحیت روک سکتا ہے۔
مگرا یسا نہیں کیا گیا، دونوں پڑوسی ملکوں کے اس معاندانہ رویے نے فلسطینیوں کوان سے مزید بدظن کیا ہے۔رپورٹس کے مطابق جملہ معترضہ کے طورپر عرض ہے کہ اْردن کے شاہ عبداللہ دوم ویسے تو بعض اوقات بڑے طمطراق کے ساتھ عالمی مسائل کے حل میں گہری دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ بعض اوقات وہ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت تک سے باز نہیں آتے۔ عرب میڈیا کے مطابق شاہ عبداللہ پرویز مشرف کے بھی گہرے دوست ہیں۔ اخباری اطلاعات یہ بھی ہیں کہ انہوں نے اپنے ہم دم دیرینہ کو بچانے اور بیرون ملک لے جانے کے لیے پس چلمن کوششیں کی ہیں، گوکہ ان کی یہ کوششیں بارآو رثابت نہیں ہوئیں۔رپورٹس کے مطابق خلیجی ملکوں میں متحدہ عرب امارات سعودی عرب کے بعد اہم ترین ملک سمجھا جاتا ہے۔ یو اے ای کی عالم اسلام میں فلاحی خدمات کوتحسین کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے مگرحیرت ہوتی ہے کہ امداد کے مستحق اہالیان غزہ کے لیے یو اے ای نے نہ صرف کسی قسم کی امداد کا اعلان نہیں کیا بلکہ پہلے سے اعلان کردہ امداد بھی روک دی تھی۔ اس سے اندازہ ہوا کہ چاہے مصر ہو یااردن یا متحدہ عرب امارات، محض اپنے مفادات کے لیے فلسطینیوں سے کبھی ہمدردی اور گاہے مخالفت کرتے ہیں۔متحدہ عرب امارات کی مسئلہ فلسطین کے حل میں کوئی جاندار سفارتی مساعی کا بھی ذکر نہیں ملتا۔اخبار”النہار“ کی رپورٹ میں فلسطینیوں کے مسائل میں دلچسپی لینے والے ممالک کی فہرست میں ایسا کوئی نام نہیں ہے۔ مصر اور اردن کے برعکس متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ یو اے ای صہیونی ریاست کو دشمن ملک تصو ر کرتا ہے لیکن اس کے باوجود فلسطینیوں کے ساتھ اس کا رویہ معاندانہ کیوں ہیرپورٹس کے مطابق یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کو عالم عرب ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کا بھی رہنماء ملک مانا جاتا ہے۔ فلسطین کے بارے میں سعودی حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف کے باوجود ہم ریاض کی خدمات کو سراہے بغیر بھی نہیں رہ سکتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب بھی فلسطینیوں میں موجود تقسیم کو ختم کرنے کے بجائے ”اپنے اور پرائے“ کے چکر میں الجھا ہوا ہے۔ فلسطینیوں کی مالی امداد میں سعودی عرب کی مالی امداد کسی بھی دوسرے مسلمان ملک سے بڑھ کرہے۔اس بار بھی سب سے پہلے سعودی عرب ہی نے اہالیان غزہ کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے پچاس ملین ڈالر کی امدا د کااعلان کیا۔
کئی ہفتے گزرنے کے باوجود یہ امداد مستحقین تک کیوں نہیں پہنچ سکی یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے۔مسئلہ فلسطین کے سفارتی اور سیاسی حل میں بھی سعودی عرب کی مساعی کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ سعودی حکومت نے فلسطینیوں کے حقوق کی ہرفورم پرحمایت کی۔ البتہ جب سے مصراور سعودی عرب نے اخوان المسلمون کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کی ہے تو اس کی زد فلسطینیوں پر بھی پڑی ہے۔ ایسے لگ رہا ہے کہ ریاض حکومت فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت”حماس“ سے ناراض ہے اور اسے اخوان کی حمایت کی سزا دی جا رہی ہے۔عرب تھینک ٹینک یہ بات تسلیم کرنے لگے ہیں کہ عرب ممالک اخوان کے حامی اور مخالف بلاک میں تقسیم ہو رہے ہیں۔ اخوان کے حامیوں کی قیادت قطر اور مخالف بلاک میں مصر اور سعودی عرب سر فہرست ہیں۔رپورٹس کے مطابق آنے والی جماعتیں اور ممالک خودبخود اپنے ہم خیالوں سے مل جاتے ہیں۔ مثلا متحدہ عرب امارات اور بحرین بھی سعودی عرب کی طرح اخوانی فکر کی سخت مخالفت کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔وقت کے ساتھ ساتھ سعودی عرب بھی فلسطینیوں کے مسائل سے دور ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔کیا ہم اسے عرب ممالک کی بے اعتنائی قرار دیں یا اسرائیل کے سامنے تھک ہارکر بیٹھ جانے پرمحمول کریں لیکن لگ ایسے رہا ہے عرب ممالک فلسطینیوں پر مظالم سے غافل ہوچکے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ عرب ممالک میں جاری بغاوت کی تحریکوں نے بھی مسئلہ فلسطین پرمنفی اثرات مرتب کیے ہیں۔رپورٹس کے مطابق لمحہ موجود میں تمام عرب ممالک کی توجہ داخلی بحرانوں پر مرکوز ہے۔ مثلا سعوی عرب کو پڑوس میں بحرین میں سیکورٹی کے مسائل کا سامنا ہے۔ عراق کی موجودہ صورت حال اور داعش کی جانب سے اسلامی خلافت کے اعلان نے تو صورت حال یکسر بدل دی ہے۔ شام میں جاری خانہ جنگی پہلے ہی راستے میں ایک بڑی رکاوٹ تھی۔ عرب ممالک کی طرف سے فلسطین کے مسائل میں عدم دلچسپی دراصل کسی اَن ہْونے خوف کی علامت ہے۔غیر عرب مسلمان ملکوں کا معاملہ دوسرا ہے۔جب عرب ممالک کا یہ حال ہے توہمہ نوع سیاسی اور نظریاتی دھاروں میں منقسم مسلمان ملک کون سا تیر مارسکتے ہیں۔مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے :
پیر 4 اگست 2014 کی مزید خبریں
-
کامن ویلتھ گیمز اختتام پذیر، 28 سال بعد انگلینڈ تمغوں کی دوڑ میں سرفہرست
-
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 16ویں باہمی ٹیسٹ سیریز6اگست سے سری لنکا میں شروع ہوگی،اب تک کھیلی گئی سیریزمیں پاکستان کا پلڑا بھاری ہے ،گرین شرٹس نے سات ٹیسٹ سیریز اپنے نام کیں
-
کامن ویلتھ گیمز کے دوران بھی بھارتی اہلکار اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے، 2 آفیشلز گرفتار
-
نئے چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس 12 اگست کو اسلام آباد میں ہوگا ، مختلف اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کی تقرریوں کا جائزہ لیا جائیگا
-
ملک میں احتجاجی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں،عوام کو ترقی اورخوشحالی کے لانگ مارچ کی ضرورت ہے:شہباز شریف،وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے،بعض عناصر عوام کی خوشحالی ... مزید
-
کراچی ،فائرنگ کے واقعات میں حساس ادارے کے اعلیٰ افسر، امام مسجداور ایم کیو ایم کا کارکن قتل کر دئیے گئے
-
آزادی مارچ ، ن لیگ نے 1ارب کا خفیہ فنڈ قائم کردیا:میاں محمود الرشید کا انکشاف،کاروباری طبقہ ”مہمان حکمرانوں “کے کسی جھانسے میں نہ آئے ،اپوزیشن لیڈر پنجاب ،50 لاکھ کارکن پشاور بھیجنے والے بتائیں ... مزید
-
قومی اسمبلی کا ہنگا مہ خیز اجلاس آ ج سے ہوگا، فوج کی اسلام آباد میں طلبی پر گرماگرم بحث کا امکان
-
سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا تھنک ٹینک کی جلداز جلد تشکیل کا فیصلہ
-
تحریک انصاف لاہور کے ورکرز کا کا مقامی ٹی وی چینل کے کیمرہ مین پر تشدد، صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے تقریب کا بائیکاٹ کردیا
-
موٹرو ے پولیس نے مجموعی طور پر 48 لاکھ رو پے کے قر یب زائد وصول کیا گیا کرایہ مسافروں کو واپس دلوایا
-
چین میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 175 ہو گئی،زلزلے سے تقریباً 1300 افراد زخمی اور ہزاروں گھر تباہ ہوئے ہیں،بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ، سرکاری میڈیا
-
سکیورٹی ضروریات کے مطابق آپریشن جاری رہے گا، اسرائیلی وزیراعظم کی ڈھٹائی
-
چین‘ سنکیانگ میں 9 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ
-
امریکیوں سے ”وفاداری“ کا صلہ، 1000 افغان شہریوں کو امریکی ویزوں کے اجراء کا بل منظور، صدر اوباما کے دستخطوں کے لیے وائٹ ہاؤس بھیج دیا گیا
-
کانگریس شہری فلاح کی ضروری قانون سازی میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے،اوبامہ کا شکوہ،ان پالیسیاں کا تعلق ملازمتوں کے نئے مواقع اور طلبہ کو قرضوں کی فراہمی اور تنخواہوں میں اضافے سے ہے،ریڈیو خطاب
-
آسٹریلیا ، سروگیسی‘ کے لیے واضح قوانین بنانے کا مطالبہ
-
پیرو، ماحولیاتی اقدامات نہ کرنے پر امریکی کان کنی کمپنی کو 163ملین ڈالر کی ادائیگی کا حکم
-
لاطینی امریکی ممالک اسلامی دنیا سے بازی لے گئے، غزہ میں اسرائیلی جنگ کی شدید مذمت،اسرائیل کودہشت گردریاست قراردیدیا ، سفیروں کو واپس بلا کر فلسطینیوں کو حمایت کی پیشکش
-
حکومت کو کسی لانگ مارچ سے کوئی خطرہ نہیں،وزیراعظم ،حزب اختلاف کی بات سننے کو تیار ہیں، افسوس کہ بعض عناصر احتجاج کا راستہ اپناتے ہوئے تشدد اور لاقانونیت پیدا کرنا چاہتے ہیں، اپوزیشن میں شامل لوگوں ... مزید
-
پاکستان میں حقیقی جمہوریت نہیں بلکہ بادشاہت قائم ہے، عمران خان ،بادشاہت میں حکمران عوام کا پیسہ اپنے اوپر خرچ کر سکتا ہے مگر جمہوریت میں حکمران عوام کو جوابدہ ہوتا ہے،نیا پاکستان بنانے تک اسلام ... مزید
-
ڈاکٹر طاہر القادری کا شہداء ماڈل ٹاؤن کی یاد میں 10اگست کو یوم شہداء منانے کا اعلان،حکومت رکاوٹیں ڈالنے، گرفتاریوں اورٹرانسپورٹرز کو ہراساں کرنے سے باز رہے ورنہ یہ یوم شہداء ہم جاتی امراء رائیونڈ ... مزید
-
غزہ میں 27 ویں روز بھی اسرائیلی جا رحیت جاری رہی ،بچوں سمیت 37 فلسطینی شہید 150 سے زائد زخمی، اسرائیل نے زمینی فوج کی واپسی کا عمل شروع کر دیا ،حماس کی سرنگیں تباہ کرنے کا مشن تقریباً مکمل کرلیا ہے، حما ... مزید
-
کسی رکن پارلیمنٹ نے استعفیٰ دیا تو 60 دنوں میں ضمنی انتخابات کرادینگے،الیکشن کمیشن،چند ارکان کے استعفے سے عام انتخابات نہیں ہو سکتے،ترجمان
-
صوبوں سے قابل وصول رقوم کی وصولیوں اور بقایاجات کا معاملہ مشترکہ مفادات کی کونسل کے گذشتہ اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں60 روز کے اندر حل کرنے کو یقینی بنائیں، اسحاق ڈار کی وزارت پانی و بجلی کو ہدایت، ... مزید
-
سندھ حکومت کاآزادی اور انقلاب مارچ کو فری ہینڈ دینے کا اعلان، پیپلز پارٹی جمہوری آزادی پر یقین رکھتی ہے کسی کو نہیں روکاجائے گا،شرجیل میمن ، مار چ میں شریک ہونا چاہے اسکے راستے میں رکاوٹ پیدا نہیں ... مزید
-
کسی بھی غیر جمہوری طریقے سے حکومت کو گرانے کے حق میں ہیں نہ اسمبلیوں سے استعفوں کے ،سراج الحق،جمہوریت میں احتجاج تحریک انصاف کا حق ہے،نواز شریف کو فراخ دلی کا مظاہرہ کرکے احتجاج کرنے والوں کا ٹھنڈے ... مزید
-
غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف عالم اسلام کو مشترکہ موٴقف اختیار کر نا ہو گا ورنہ مسلم امہ کے اختلاف سے اسرائیل فائدہ اٹھا تا رہے گا ،مو لا نا فضل الرحمن،اقوام متحدہ کا کردار شرمناک ہے، اس نے ابھی ... مزید
-
حکومت بتائے آرٹیکل 245 کا نفاذ لانگ مارچ سے ڈر کر کیا ہے؟، حالات خراب ہیں تو مشترکہ اجلاس بلا یا جائے،خورشید شاہ
-
پاکستان کا فلسطینیوں کے حق میں عالمی سطح پر کردار ادا کرنے کا فیصلہ،پارلیمانی لیڈرز کی کانفرنس بلانے اور وزیراعظم کا مسلم ممالک کی قیادت سے رابطوں پر غور
-
ایم کیوایم کے زیرا ہتمام14اگست سے پہلے عوامی مسائل کے حل کیلئے عوامی شرکت و شمولیت کے ذریعے دو نکاتی مہم شروع کرنے کا اعلان،مہم کا پہلا بنیادی نکتہ ایک خود مختار ، موثر اور طاقت ور مقامی حکومتوں کے ... مزید
-
طاہر القادری ٹیکس چوروں کے ٹولے کا سربراہ ہے، وہ چوہدریوں کو قدموں میں بٹھا کر کس آئین اور قانون کی بات کررہے ہیں،پرویزرشید،چوہدریوں کے کندھوں پر فساد کی سیاست کرنیوالا جلد کینیڈا بھاگنے والا ہے،وہ ... مزید
-
عمران خان اور طاہرالقادری غیر ملکی ایجنڈے کے تحت ملک میں افراتفری پھیلانے کی سازش کررہے ہیں، عابد شیر علی،عوام انہیں کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی نے استعفے ... مزید
-
جعلی مارچ اور انقلاب میں غیر ملکی فنڈنگ شامل ہے،خواجہ سعد رفیق، ہماری حکومت گرانے کی کوشش ہوئی تو آئندہ کوئی بھی حکومت نہیں کر سکے گا، 14 اگست کو ڈنڈا نہیں چلے گا ہم مذاکرات سے معاملات حل کرنا چاہتے ... مزید
-
ممبئی حملہ کیس میں بھارت 6 سال بعد بھی پاکستان کے خلاف ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ،لشکر طیبہ کے خلاف ڈنڈورا پیٹنے والے بھارت کی 11 ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں لشکر طیبہ کے خلاف محض ایک پیراگراف شامل ،آئی ... مزید
-
سرحدی کشیدگی کے معاملے پر پاکستان اور افغانستان میں تناوٴ میں اضافہ، باجوڑ ایجنسی کے ماموند قبائل کا افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان کے اندر آکر حملوں پر شدید تشویش کا اظہار،افغان حکومت سے عسکریت ... مزید
-
جماعت اسلامی اور عوامی جمہوری اتحاد نے خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کرنے کی تجویز کو سختی سے رد کردیا ، خیبر پختونخوا اسمبلی صوبے کے عوام کی امانت ہے، عوام نے صوبائی اسمبلی توڑنے کی تجویز کو پسند ... مزید
-
مظلوم فلسطینیوں کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اپنا جان و مال سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہیں،مذہبی و سیاسی قائدین و علماء کرام ،اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت سب عالمی ادارے ناکام ہو چکے، نواز شریف قائد ... مزید
-
انقلاب کے معاملے پر پی اے ٹی میں پھوٹ، راولپنڈی میں سینئر نائب صدر سمیت کئی عہدیدار مستعفی
-
پی ٹی آئی ارکان اسمبلی جان دیدیں گے استعفیٰ نہیں، خواجہ آصف، عمران خان کے نزدیک جمہوریت وہ ہے جو انہیں وزیراعظم بنائے،بیان
-
خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کر نے کا اندیشہ ، دو وزراء سمیت چھ اراکین اسمبلی نے اپنے استعفے تحریک انصاف کے سربراہ کو ا رسال کر دیئے،آئندہ چند روز میں مزیدوزراء ، اراکین اور مشیر اپنے استعفے عمران ... مزید
-
کوئی کارکن تحریک انصاف نہیں چھوڑے گا، شیریں مزاری، پرویز رشید اور چوہدری نثار کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں،بیان
-
فلسطینیوں پر شدید مظالم کے باوجود عالم اسلام اورعرب ممالک کی خاموشی پر عالمی میڈیا کی سخت تنقید، اسرائیلی جنگی جرائم کا مقدمہ عالمی برادری سے پہلے عرب ممالک اور مسلم دنیا میں اٹھایا جانا چاہیے ،زخم ... مزید
-
قطر سے ایل این جی شپ یکم نومبر کو پورٹ قاسم پہنچے گا،اوگرا نے انتظامی اجلاس میں کراچی ولاہورمیں شکایتی مراکز قائم کرنے کی منظوری بھی دیدی
-
عید الفطر پر طویل تعطیلات، ملکی معیشت کو محض برآمدات کی مد میں35ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.