سرحدی کشیدگی کے معاملے پر پاکستان اور افغانستان میں تناوٴ میں اضافہ، باجوڑ ایجنسی کے ماموند قبائل کا افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان کے اندر آکر حملوں پر شدید تشویش کا اظہار،افغان حکومت سے عسکریت پسندوں کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ،فوج کے آپریشن کی مکمل حمایت،اپنے علاقوں میں امن لشکروں کے ذریعے کارروائی کا اعلان

پیر 4 اگست 2014 09:03

اسلام آباد/باجوڑ ایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اگست۔2014ء)سرحدی کشیدگی کے معاملے پر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں ایک مرتبہ پھر تناوٴ میں اضافہ ہوا ہے جبکہ باجوڑ ایجنسی کے ماموند قبائل نے افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان کے اندر آکر حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ہاں موجودہ عسکریت پسندوں کو کنٹرول کرے جبکہ فوج کے آپریشن کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اپنے علاقوں میں امن لشکروں کے ذریعے کارروائی کا اعلان کیا ہے ۔

پاکستانی حکام کے مطابق رواں ہفتے سرحد پار افغانستان سے دہشت گردوں نے پاکستانی علاقوں میں دو حملے کیے۔ سرحد پار افغانستان سے دہشت گردوں کے ایک تازہ حملے میں جمعہ کو پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی کی ایک سرحدی چوکی پر تعینات ایک اہلکار شہید ہو گیا۔

(جاری ہے)

یہ واقعہ درہ غاخی میں پیش آیا جس میں فرنٹئیر کور کا اہلکار شہید ہوا۔ اس حملے کے بعد اسلام آباد میں تعینات افغان ناظم الامور کو جمعہ کی شب وزارت خارجہ طلب کر کے اْن سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔

وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی فوجی سرحد پار سے نشانہ بازوں کی فائرنگ میں شہید ہوا۔ بیان کے مطابق افغان ناظم الامور پر زور دیا گیا کہ افغانستان ایسے حملوں کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

اس سے قبل منگل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع دیر میں سرحد پار افغانستان سے لگ بھگ 80 شدت پسندوں نے پاکستانی سرحدی چوکی پر حملہ کیا تھا۔

دوسری جانب باجوڑ ایجنسی میں ماموند قبائل کے ایک جرگے میں افغانستان سے دہشت گردوں کی آمد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو کنٹرول کریں اور اس مقصد کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق پاکستانی قبائل نے کہا کہ ایسے وقت میں جبکہ پاکستان میں فوج دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے ایسے وقت میں افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں انتہائی تشویش کا باعث ہیں اور ان سے پاک فوج کا آپریشن متاثر ہو سکتا ہے۔

جرگہ میں فوج کی کارروائیوں کی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے علاقہ میں کارروائی کیلئے امن لشکر تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا اور جرگہ نے واضح کیا کہ کسی دہشت گرد کو باجوڈ ایجنسی میں پناہ نہیں لینے دیں گے۔یاد رہے کہ پاکستانی عہدیداروں کا موقف ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ ملا فضل اللہ اور فوجی کارروائیوں کے باعث فرار ہونے والے پاکستانی دہشت گرد افغانستان میں روپوش ہیں۔ایک ایسے وقت جب شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری ہے، پاکستان افغانستان سے کہتا آیا ہے کہ وہ سرحد پر سکیورٹی بڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنے علاقوں میں موجود پاکستانی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف موثر کارروائی کرے۔

متعلقہ عنوان :