صوبہ خیبر پختونخواہ کے حالات بالکل تبدیل نہیں ہوئے، ڈاکٹر عبدالقدیر خان،جماعت اسلامی کو سیاست میں آنے کی بجائے عوام کو جھوٹ،ملاوٹ ،رشوت جیسی برائیوں کی روک تھام کے لئے عوام کی اصلاح کرنی چاہیے، انٹرویو

اتوار 3 اگست 2014 09:34

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اگست۔2014ء) ایٹمی سائنسدان قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہاہے کہ جب تک ملاوٹ ، رشوت ،جھوٹ اور بددیانتی نہیں چھوڑ دیتے اس وقت تک ہمیں سکون میسر نہیں آسکتا اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں سورة مائدہ میں فرمایا ہے کہ جن نے لوگوں نے،جھوٹ ،فریب ،دھوکہ بازی ،ملاوت اور بددیانتی جیسی لعنت پید اہو جائے گی تو اس قوم پراسطرح کے حکمران مسلط کر دیئے جائیں گے.

(جاری ہے)

ایسے لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہے، انہوں نے ان خیالات کا ایک خصوصی انٹرویو میں کیا ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو شد ید تنقید کانشانہ بنایا ان کا کہنا تھا کہ صوبہ خبیر پختونخواہ کے حالات بالکل تبدیل نہیں ہوئے، جب بھی کوئی عمران خان نے اہم اجلاس کرناہوتاہے تو صوبہ کے وزیر اعلی پرویز خٹک اور اسکی کابینہ کے اراکین کو اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ بنی گالا میں طلب کرتے ہیں جبکہ وریز اعلی کے ساتھ قافلہ میں پولیس اور خصوصی دستے ہوتے ہیں، اسطرح عوام کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے ایسا نہیں ہو چاہیے ،اگر عمران خان کے لئے اجلاس کرناضروری ہے تو انہیں چاہیے کہ اپنی جماعت کے جاگیردار صنعتکار جہانگیر خان ترین کاجہاز استعمال کرکے پشاور جائیں.

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں کرپشن اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ کوئی بھی کام قائداعظم والے نوٹ کے بغیر ممکن نہیں ،جب ملک میں کرپشن اور بدعنوانی اس حد تک بڑھ جائے تو اللہ تعالی کی طرف سے پکڑ شروع ہوجاتی ہے ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کو سیاست میں آنے کی بجائے عوام کو جھوٹ،ملاوٹ ،رشوت جیسی برائیوں کی روک تھام کے لئے عوام کی اصلاح کرنی چاہیے تھی.

سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد مرحوم میرے ساتھ مسلسل ربط رکھتے تھے ان کو اس تجویز سے آگاہ کیا تھا مگر افسوس وہ اس پر عمل نہ کر سکے،انہوں نے پاکستان کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی پڑھائی پر توجہ دیں سڑکوں پر آنے اورریلیوں دھرنے کی سیاست سے اجتنا ب کریں یہ ہی ان کے لئے بہتر ہے. کیونکہ سیاسی اور مذہبی لیڈر آذادی اور انقاب کی کا نعرہ لگاتے ہیں وہ عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں لہذا ان کے فریب سے بچنے کے لئے وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ ایسے ہنرمند بنے کی کوشش کریں جس سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے اور اس طرح پڑھے لکھے نوجوانوں کا مستقبل روشن ہو سکے گا، اور اگر ایسا نہ ہواتو ملک ایٹمی طاقت کی بجائے دلدل میں پھنستاچلا جائے گا جس سے ہمارے دشمن خوش ہوں گے.