پیپلز پارٹی کی اسلا م آباد کو فوج کے حوالے کرنے کی سخت مخالفت ،دارالخلافہ کو فوج کے حوالے کر دینے سے ملک میں سکیورٹی کی صورتحال پر بہت خراب سگنل جائے گا، ترجمان ،،ہائی کورٹ کے دروازے شہریوں کے لئے بند کر دئیے گئے تو صورتحال مزید خراب ہو جائے گی، فرحت للہ بابر

ہفتہ 26 جولائی 2014 05:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جولائی۔2014ء)پاکستان پیپلز پارٹی اسلا م آباد کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کے حوالے کرنے کی سخت مخالفت کرتی ہے۔ پارٹی کے ترجمان سنیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس حکومتی فیصلے پر عوام اور ملک پر بڑے سنجیدہ مضمرات ہوں گے کیونکہ اس کا مطلب ہوگا کہ سول انتظامیہ ناکام ہوگئی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہائی کورٹ کی رٹ بھی مکمل طور پر معطل ہو جائے گی۔

اس کا مطلب یہ ہوگا کہ فوجی عدالتیں قائم ہوں اس کی کبھی بھی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے ہمیشہ آئین کے آرٹیکل 245 کو لاگو کرنے کی مخالفت کی ہے چاہے وہ کراچی میں لاگو کرنا تھا یا ملک کے کسی اور حصے میں۔ اسلام آباد کی صورتحال ملک کے کسی دوسرے حصے کی نسبت زیادہ خراب نہیں کہ فوج کو صورتحال سنبھالنے کے لئے طلب کیا جائے۔

(جاری ہے)

حکومت یہ تسلیم کرنے سے انکار کر رہی ہے کہ آج اگر اسلام آباد ہے تو پھر اس کے سامنے کل کراچی، پشاور، کوئٹہ، لاہور اور سارا ملک ہوگا۔

جس کو آرٹیکل 245 کے تحت فوج کے حوالے کرنا پڑے گا اور عدالتیں ختم کرنا پڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال پہلے ہی خراب ہے اور ہائی کورٹ کے دروازے شہریوں کے لئے بند کر دئیے گئے تو صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ دارالخلافہ کو فوج کے حوالے کر دینے سے ملک میں سکیورٹی کی صورتحال پر بہت خراب سگنل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت کا ہر مسئلے کے لئے فوج کی طرف جھکاؤ ظاہر کرتی ہے چاہے کہ وہ بجلی کے میٹر پڑھنا ہو یا گھوسٹ سکول کی تحقیقات کروانا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ جب ایک دفعہ فوج کو سول انتظامیہ کی مدد کے لئے بلا لیا جاتا ہے تو فوج اس وقت تک وہاں رہتی ہے جب تک وہ چاہتی ہے، چاہے اس کی ضرورت ہو یا نہ ہو۔

کیونکہ کوئی بھی اختیارات سے دستبردار نہیں ہونا چاہتا۔ خاص طور پر اس صورت میں جبکہ اس اختیار کے اقدامات کو عدالتوں میں چیلنج بھی نہیں کیا جاسکتا۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ اقدام پہلے سے سول اور ملٹری کے درمیان ناہمواری کو مزید ناہموار کر دے گا۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو میثاق جمہوریت یاد دلایا جس میں آرٹیکل 32 سے لے کر 36 تک سول ملٹری تعلقات پر بات کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت غیرمتوازن سول ملٹری تعلقات کو درست کرنے کی بجائے اسلام آباد کو فوج کے حوالے کر دینے کا فیصلہ پاکستان کی سویلین، سیاسی اور عدالتی ڈھانچے کا توازن بگاڑ دے گی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ماضی سے سیکھے اور اس قسم کے ایڈونچر نہ کرے۔

متعلقہ عنوان :