سینٹ کی دفاعی پیداوار کمیٹی میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرار داد منظور ، اسرائیلی بربریت رکوانے کا سپرپاور اور عالمی برادری سے مطالبہ ، ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن (ڈپو) کو مستقل ادارہ بنانے کے بارے میں متعلقہ حلقوں میں تجاویز طلب کر لیں، سینیٹر رضا ربانی کی قیادت میں کمیٹی قائم کردی ہے جو سیکرٹری خزانہ سے بات کرے گی ،ڈپو اب تک آئیڈیاز کے نام سے دفاعی نمائشیں منعقد کرکے اپنے اخراجات پورے کررہا ہے اور حکومت پر بوجھ نہیں، بریگیڈیئر مظہر ممتاز قریشی

جمعہ 25 جولائی 2014 06:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25جولائی۔2014ء)سینٹ کی دفاعی پیداوار کمیٹی نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کر لی ہے جس میں اسرائیلی بربریت رکوانے کا سپرپاور اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن (ڈپو) کو مستقل ادارہ بنانے کے بارے میں متعلقہ حلقوں میں تجاویز طلب کر لی ہیں اور سینیٹر رضا ربانی کی قیادت میں کمیٹی قائم کردی ہے جو سیکرٹری خزانہ سے بات کرے گی جبکہ بریگیڈیئر مظہر ممتاز قریشی نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ ادارہ جے سی ایس سی کے فیصلہ پر قائم کیا گیا ہے جو اب تک آئیڈیاز کے نام سے دفاعی نمائشیں منعقد کرکے اپنے اخراجات پورے کررہا ہے اور حکومت پر بوجھ نہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر ز میر حاصل خان بز نجو، ڈاکٹر کریم احمد خواجہ ، روبینہ خالد اور تاج حیدر کے علاوہ میجر جنرل رضا محمد ، بریگیڈیئر مظہر ممتاز قریشی ، جوائنٹ سیکرٹری وزارت دفاعی پیداوار احسن الرحیم،اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈیفنس ایکسپورٹ پرموشن آرگنائزیشن (ڈی ای پی او)کے کردار،امور ،کارکردگی ،بجٹ اور ادارے کو درپیش مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ رکن کمیٹی سینیٹر تاج حید رنے کمیٹی کے اجلاس میں غزہ میں اسرائیل کی فلسطین کے مسلمانوں کے خلاف جاری بربریت کے خلاف قرارداد پیش کی جسے اراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کیا ۔قرار داد میں فلسطین کے شہیدوں کے خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت کیا گیا اور اقوم عالم اور خاص طور پر سپر پاور سے مطالبہ کیا گیا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کو فوری طور پر روکا جائے اور علاقے میں امن و امان کے قیام کے سلسلے میں کردار ادا کیا جائے ۔

بریگیڈیئر مظہر ممتاز قریشی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ مئی 2000 میں جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزارت دفاع کے ماتحت مارکیٹنگ اور سیلز کیلئے ایک تنظیم کا قیام عمل میں لایا جائے جو دفاعی پیداوار کی نمائش کا انعقاد عمل میں لا کر ایکسپورٹ اور سیلز میں اضافہ کر سکے۔ یہ تنظیم دفاعی پیداوار کے بیرونی گاہکوں کیلئے فوکل پوائنٹ کے طور پر عمل کرے گی اور جے سی ایس سی کے 2001 ء کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈیفنس ایکسپورٹ پرموشن آرگنائزیشن کو وزارت دفاع کے ماتحت خود مختار ادارہ بنایا جائے۔

2002 ء میں حکومت نے ڈپو کو ایک سال کیلئے توسیع دی اور اس ادارے کو ہر سال اسی طرح توسیع دے دی جاتی ہے سال 2000میں اس کی پہلی نمائش آئیڈیاز منعقد کی گئی اورنمائش کر کے آمدن حاصل کی جاتی ہے یہ ادارہ حکومت پر بوجھ نہیں ہے۔ 2012 ء کے آئیڈیاز میں 80 ممالک کے وفود نے شرکت کی تھی اور اب آئیڈیاز 2014ء ہوگی۔ اس کے قیام کا بنیادی مقصد دفاعی پیداوار کی ایکسپورٹ بڑھانے میں مدد کرنا ہے اور اس سلسلے میں ملکی و غیر ملکی سطح پر سیمنار ، ورکشاپس ، نمائش اور کانفرنسز کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے دفاعی سروسز کی مارکیٹنگ میں بھی مدد فراہم کی جاتی ہے۔

نمائشی مراکز قائم کر کے پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر کی پیداوار کی نمائش عمل میں لائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ادارے کو کچھ مسائل کا بھی سامنا ہے ہمارا بجٹ 11.061 ملین روپے ہے اور یہ ادارہ ابھی تک ایڈ ہاک تنظیم کے طورپر کام کر رہا ہے جس کی وجہ سے ادارے کی کارکردگی میں نمایاں بہتری نہیں ہوئی ۔میجر جنرل رضا محمد نے کہا کہ جب تک ڈپو کو مستقل ادارہ نہیں بنایا جاتا مسائل حل نہیں ہونگے جس پر چیئرپرسن قائمہ کمیٹی نے وزارت دفاعی پیداوار سے ڈیفنس ایکسپورٹ پرموشن آرگنائزیشن کو مستقل ادارہ بنا نے کیلئے تجاویز طلب کر لیں تاکہ آئندہ اجلاس میں تمام متعلقہ حلقوں کے ساتھ مل کر معاملات میں بہتری لائے جائے اور فیصلہ کیا کہ اراکین کمیٹی میاں رضا ربانی ، میر حاصل خان بزنجواور تاج حیدر سیکرٹری خزانہ سے مل کر معاملات کو حل کریں گے ۔

رکن کمیٹی تاج حید رنے کہا کہ پاکستان کی مشین ٹول فیکٹری بند پڑی ہے حکومت کو دفاعی ایکسپورٹ کو ترجیح دینی اور فیکٹری کو دوبارہ چالو کر کے معیار اور پیداوار کو بہتر کرنا چاہئے میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں وزارت دفاع کے وفاقی وزیر و سیکرٹری کو بلایا جائے اور اس مسلے کو باہمی مشاورت سے حل کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :