انقلاب مقدر بن چکا کوئی روک نہیں سکتا،فوج کو دعوت دی نہ کسی اور ادارے کی مداخلت برداشت کرینگے، طاہرالقادری،جنرل راحیل سمیت کسی کی کال پر انقلاب نہیں رکے گا، چند دنوں میں انقلاب کی کال دونگا،3 ماڈلز زیر غور ہیں ،نئے نظام کیلئے انقلاب کے بعد مشاورت سے فیصلہ ہوگا، حکمرانو ں کو دہری شہریت سے مسئلہ ہے تو پارلیمنٹ سے قانون ختم کرائیں، میرٹ پر جنگ ہارنیوالوں نے کردار کشی شروع کردی ، آئین کے پہلے 40 آرٹیکل عملاً 42 سے معطل ہیں حکمرانوں پر آرٹیکل 6لگنا چاہیے، تحریک انصاف و عوامی تحریک میں براہ راست رابطے ہیں،قائد عوامی تحریک کی اسلام آباد کے صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 24 جولائی 2014 08:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جولائی۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ انقلاب کا راستہ کوئی نہیں روک سکا،فوج کو دعوت دی نہ کسی اور ادارے کی مداخلت برداشت کرینگے، جنرل راحیل سمیت کسی کی کال پر انقلاب نہیں رکے گا، انقلاب ملک کا مقدر بن چکا آکر رہیگا، چند دنوں میں انقلاب کی کال دونگا،3 ماڈلز زیر غور ہیں نئے نظام کیلئے انقلاب کے بعد مشاورت سے فیصلہ ہوگا، حکمرانو ں کو دہری شہریت سے مسئلہ ہے تو پارلیمنٹ سے قانون ختم کرائیں، میرٹ پر جنگ ہارنیوالوں نے کردار کشی شروع کردی ، آئین کے پہلے 40 آرٹیکل عملاً 42 سے معطل ہیں حکمرانوں پر آرٹیکل 6لگنا چاہیے، تحریک انصاف و عوامی تحریک میں براہ راست رابطے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اسلام آباد سے خصوصی طور پر لاہور میں ان سے ملاقات کیلئے گئے ہوئے صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ ماوریٰ آئین کوئی اقدام نہیں اٹھا رہے ہیں 1973ء سے متفقہ آئین دیاگیا مگر افسوس آج تک اس پر عملدرآمد نہیں کیاگیا آئین کے دو حصے ہیں آرٹیکل 41سے 280 تک کے آرٹیکل جوکہ کاروبار سلطنت کیلئے ہیں ان پر عملدرآمد ہورہاہے مگر جن پہلے 40 آرٹیکل کا عوام سے براہ راست تعلق ہے انہیں معطل کردیاگیا، انہوں نے کہاکہ آئین معطل کرنے پر حکمران آرٹیکل 6 کے مرتکب ہوئے ہیں ۔

انہوں نے انقلاب کی تاریخ بارے سوال کے جواب میں کہاکہ قبل ازقت کچھ کہنا مناسب نہیں البتہ ہماری اولین ترجیح عوام کو براہ راست اقتدار کی منتقلی ہے ۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ قطعی طور پر فوجیوں کوبلایا ہے نہ ہی ہم فوج کے اقتدار میں آنے کے حامی ہیں انہوں نے کہاکہ شیخ رشید کے علاوہ بھی بہت سے لوگ اور پارٹیاں رابطے میں ہیں جبکہ تحریک انصاف کی قیادت براہ راست رابطے میں ہے انہوں نے کہاکہ ملک بھر کے ہر ضلع میں کم و بیش 4000 کارکنان ہیں اور اب تک 1 لاکھ متحرک رہنماؤں سے ملاقاتیں کرچکاہوں جنہوں نے انقلاب کی تاریخ پر صبر سے کام کرنے پر اتفاق کیاہے ۔

انہوں نے گزشتہ اسلام آباد دھرنا کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ انتخابی اصلاحات کیلئے تھا اور اس کی منزل حکمرانوں سے معاہدہ تھا افسوس حکمران جماعت اس معاہدہ سے منحرف ہوگئی لیکن اب ہم انقلاب کیلئے نکل رہے ہیں جس پر کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوتے بلکہ حقیقی تبدیلی آتی ہے کیونکہ ہم نے اپنے ایجنڈے کا واضح اعلان کردیا ہے جبکہ مطالبات نہیں بتائے کیونکہ ہمارا صرف ایک ہی مقصد ہے وہ انقلاب ہے ۔

انہوں نے کہاکہ حکمران اور عوام میں 73 کے آئین کی صورت میں عمرانی معاہدہ ہوا افسوس حکمران اس معاہدے کو توڑ کر حق حکمرانی کا آئینی و اخلاقی جواز بھی کھوچکے ہیں ۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ ہم اب کسی سے مذاکرات کرینگے نہ ہی کسی ادارے کو مداخلت کیلئے کوئی درخواست دینگے انہوں نے کہاکہ فوج یعنی نادیدہ یا دیدہ قوتوں کا کوئی عمل دخل نہیں اب جوکچھ ہے وہ دیدہ و شنیدہ ہے ۔

انہوں نے فلسطین کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ عالم اسلام کو اب جرات مند قیادت کی ضرورت ہے اور اس قیادت سے ہی مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر کے حل میں تقویت ملے گی ۔

کینیڈا کی دہری شہریت کے حوالے سے سوال کے جواب میں طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اگر حکمرانوں دہری شہریت پر اتنا مسئلہ ہے تو پارلیمنٹ میں ان کی دوتہائی اکثریت بھی ہے کیوں پارلیمنٹ سے قانون سازی کرکے اس کو ختم نہیں کردیتے اب تک پاکستان کے 20ممالک کے ساتھ دہری شہریت کے معاہدے ہیں لیکن اصل مسئلہ سچ اور جھوٹ کا ہے اور حکمران جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں کیونکہ وہ میرٹ کی جنگ ہار چکے ہیں اور اب کردار کشی پر اتر آئے ہیں ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ کیا انقلاب ایران یا فرانس کسی کے کہنے پر رک گئے تھے جو ہم رک جائیں ہم کسی سے مذاکرات نہیں کرینگے نوازشریف یا آرمی چیف سمیت کسی کی بھی کال آجائے انقلاب نہیں رکے گا جبکہ میرا رابطہ جنرل راحیل سمیت کسی جرنیل سے نہیں ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ انقلاب کے بعد مشاورت کرینگے اس وقت ہمارے پاس نئے نظام کے3ماڈلز ہیں پورے ملک سے قیادت کا چناؤ کرینگے اور نئے نظام کا تعین کرینگے انہوں نے مصر میں تبدیلی کے سوال پر کہاکہ مصر اور پاکستان کے معاشرے بہت فرق ہے اب انقلاب کے بعد عوام کے علاوہ اقتدار میں کوئی نہیں آئیگااور مارشل لاء کسی صورت قبول نہیں کرینگے اور نہ ہی اسے آنے دینگے ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ میاں نوازشریف اور ان کی حکومت کیا پہلے چالیس آرٹیکل کا نفاذ کریگی جو آج تک ماڈل ٹاؤن کے مظلوم کارکنوں کی ایف آئی آر تک درج نہ کرسکی ان حکمرانوں سے انصاف اور اچھائی کی کوئی توقع نہیں ۔ ہماری منزل صرف انقلاب ہے اور اب ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔