وزیراعلیٰ کا انسپکٹر جنرل پولیس کو ایم پی اے رانا شعیب ادریس خاں کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانون کے تحت کارروائی عمل میں لا نے کا حکم،پولیس نے لیگی ایم پی اے راناشعیب تنویر اور انکے ساتھیوں کے پولیس سٹیشن پر حملہ اورسنگین وارداتوں میں ملوث پانچ ملزمان گرفتارکرلیا

منگل 22 جولائی 2014 07:23

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جولائی۔2014ء)پا کستان مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب ادریس کی گرفتاری کے لئے مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے ، رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب ادریس نے پیر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے اپنی عبوری ضمانت کروانی تھی مگر پولیس اور ایلیٹ فورس کے دستوں نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر مکمل ناکہ بندی کررکھی تھی جسکی وجہ سے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب ادریس عدالت نہ پہنچ سکے اب انہوں نے عدالت عالیہ سے اپنی ضمانت کرانے کا فیصلہ کیا ہے

دریں اثناء مسلم لیگ ن کے ممبران قوامی وصوبائی اسمبلی جن کی رانا ثناء اللہ سابق وزیر صوبائی اسمبلی قیادت کر رہے ہیں نے گذشتہ رات ایک افطار پارٹی میں فیصلہ کیا ہے کہ وہ راناشعیب ادریس کے ساتھ ہیں اگر پولیس نے راناشعیب ادریس کے خلاف کوئی کارروائی کی تو حکومت کے فیصلہ کے ساتھ بغاوت کرنیگے ،جبکہ صوبائی وزیر قانون رانا مشہود نے کہاکہ اگر رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب ادریس پر تھانہ پر حملہ اور پولیس اہلکاروں پر تشدیدکا جرم ثابت ہو گیا تو ان سے استفعی لے لیا جائے گا، اس سلسلہ میں وزیراعلی پنجاب نے ہدایت جاری کر دی ہے ،علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب نے تھانہ کھرڑیانوالہ میں ہنگامہ آرائی کرنیوالے ایم پی اے کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے لیکن فیصل آباد پولیس نے ایم پی اے کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ، وزیراعلیٰ نے انسپکٹر جنرل پولیس کو ہدایت کی تھی کہ ایم پی اے رانا شعیب ادریس خاں کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے، کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں ، انصاف کے لئے ہرممکن قدم اٹھایا جائے لیکن فیصل آباد پولیس وزیراعلیٰ کے حکم کو خاطر میں نہ لائی اور تھانے پر حملہ کرکے ملزمان چھڑانے والے مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب ادریس کا نام ایف آئی اے کے متن میں بھی تمام معاملہ کا بگاڑ اور حملے کی قیادت سے لے کر ذمہ داری تک ”ایک سیاسی شخصیت“ کو ہی ملزم بنایا گیا ،

تھانہ کھرڑیانوالہ میں انیس جولائی کو دو مقدمات درج کئے گئے اور پہلے مقدمہ میں ایم پی اے کے دست راست ذوالفقار علی بھٹو سمیت دیگر ملزمان کو بنایا گیا تاہم اصل واقعہ کا مقدمہ دس نامزد ملزمان اور چالیس نامعلوم افراد کے خلاف درج ہوا ، ایف آئی آر میں پہلے اور مرکزی ملزم کو ”ایک سیاسی شخصیت“ لکھا گیا ہے اور اس کے بعد دیگر نامزد ملزمان میں زکریاولد عبدالرحمان، مزمل حسین ،محمدشبیر، شفیق، ابوبکر، آصف، نوید، رانا پھول شامل ہیں اور چالیس افراد کو نامعلوم ظاہرکیاگیا ہے ، ایف آئی آر میں بتایاگیا ہے کہ ان تمام پچاس ملزمان نے ”سیاسی شخصیت“ کی قیادت اور ایماء پر تھانے پر حملہ کیا،توڑ پھوڑ کی ملزمان چھڑوائے، وائرلیس سیٹ کو نقصان پہنچایا اور زیرحراست ملزمان کو لے کر فرار ہوگئے، مقدمہ انسداد دہشت گردی کی دفعہ سات بھی لگائی گئی ہے اور یوں پولیس نے ایک سنگین نوعیت کے جرم کی ایف آئی آر میں ایم پی اے کی بجائے سیاسی شخصیت لکھ کر پولیس ہسٹری میں نئی تاریخ رقم کی ہے۔

(جاری ہے)

ادھرپولیس نے مسلم لیگ ن کے ایم پی اے راناشعیب تنویراوراس کے ساتھیوں کی طرف سے پولیس سٹیشن پرمسلح حملہ کرنے اورسنگین وارداتوں میں ملوث جن پانچ ملزمان کوچھڑایاگیاتھاانہیں مختلف مقامات سے چھاپے مارکرگرفتارکرلیاہے ،ملزمان میں راناذوالفقاربھٹووغیرہ شامل ہیں جومختلف ڈکیتی ،قتل اوردہشتگردی کی وارداتوں میں ملوث ہیں جبکہ اس مقدمہ کے اہم ملزم راناشعیب فیصل آبادسے فرارہوکرلاہورپہنچ گئے ہیں ،وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے ممبرصوبائی اسمبلی راناشعیب ادریس کااستعفیٰ طلب کرلیاہے جبکہ مسلم لیگ کے سابق صوبائی وزیرقانون راناثناء اللہ اوردیگرممبران صوبائی اورقومی اسمبلی راناشعیب ادریس کومقدمہ سے بچانے کیلئے ہرممکن کوشش کررہے ہیں اس سلسلے میں گزشتہ رات مسلم لیگ ن کے ایم پی اے شیخ اعجازاحمدکی طرف سے دیئے گئے افطارڈنرکے موقع پرلیگی ایم پی اے اورایم این اے اورراناثناء اللہ نے یہ فیصلہ کیاہے کہ اگرہمارے ساتھی ممبرصوبائی اسمبلی راناشعیب ادریس کے خلاف کارروائی ہوئی تووہ پارٹی سے بغاوت کردیں گے ،اس سلسلے میں ممبران اسمبلی نے خفیہ لائحہ عمل بھی تیارکیاہے جبکہ صوبائی وزیرقانون رانامشہودنے کہاہے کہ وزیراعلیٰ نے ایم پی اے کی گرفتاری کیلئے پولیس کوسخت ہدایت کردی ہے ،یادرہے کہ دوروزقبل ملزمان نے پولیس اسٹیشن پرحملہ کرکے تھانے میں موجودایس ایچ اوراناخالد،تھانیدارریاست اوردوپولیس گن مینوں کوتشددکانشانہ بناکرزیرحراست ملزمان کوچھڑاکرلے گئے تھے ۔

دریں اثناء ایم پی اے کی گرفتاری کی مخبری کرنے والے سات پولیس ملازمین کو ڈی پی او فیصل آباد نے معطل کردیا ہے جبکہ لیگی ایم پی اے کو فیصل آباد کے بعض لیگی ایم پی ایز اور ایم این ایز اپنے ساتھ بٹھا کر لاہولے گئے ہیں جو ممبران ان کی حمات کرتے ہیں ان کا تعلق رانا ثناء اللہ سے ہے ،قبل ازیں بھی راناشعیب ادریس کے خلاف قتل اور پولیس سے مزاحمت کامقدمہ درج ہو چکا تھا جو سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے ختم کرادیا تھا

متعلقہ عنوان :