ملک کی موجودہ سیاسی و امن وامان کی صورتحال،مذہبی سیاسی قائدین نے سر جوڑ لئے، مولانافضل الرحمن سے علامہ ساجد نقوی کی ملاقات، سربراہ جے یو آئی(ف) ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق میں ٹیلیفونک رابطہ، اسلامی تحریک کے سربراہ کوڑہ خٹک جاکر مولانا سمیع الحق سے بھی ملاقات کرینگے،ملی یکجہتی کونسل کو مزید فعال ، متحدہ مجلس عمل کی بحالی کیلئے ایک مرتبہ پھر مذہبی رہنما متحرک ہوگئے،موجودہ صورتحال میں دینی جماعتوں کے اتحاد سے مشکلات پر قابو پایا جاسکتاہے، فلسطین، عراق و شام کی صورتحال پر بھی جید علمائے کرام کا تشویش کا اظہار

پیر 21 جولائی 2014 06:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جولائی۔2014ء) ملک کی موجودہ سیاسی و امن وامان کی صورتحال،مذہبی سیاسی قائدین نے سڑ جوڑ لئے، مولانافضل الرحمن سے علامہ ساجد نقوی کی ملاقات، سربراہ جے یو آئی(ف) اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق میں ٹیلیفونک رابطہ، اسلامی تحریک کے سربراہ عنقریب اکوڑہ خٹک جاکر مولانا سمیع الحق سے بھی ملاقات کرینگے، ملی یکجہتی کونسل کو مزید فعال بنانے، متحدہ مجلس عمل کی بحالی کیلئے ایک مرتبہ پھر مذہبی رہنما متحرک ہوگئے،موجودہ صورتحال میں دینی جماعتوں کے اتحاد سے مشکلات پر قابو پایا جاسکتاہے، فلسطین، عراق و شام کی صورتحال پر بھی جید علمائے کرام کا تشویش کا اظہار ۔

باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے “کو بتایا کہ ملک کی موجودہ سیاسی و امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر مذہبی سیاسی قائدین نے سڑ جوڑ لئے اور مشاورتی عمل شروع کردیا کہ کس طرح ملک میں امن و استحکام قائم کیا جاسکتاہے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے مزید بتایاکہ سیاسی مذہبی رہنماؤں میں قربت کی وجہ اسلامی دنیا خصوصاً فلسطین، شام، عراق کی تشویشناک صورتحال اور ملک میں بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ و دہشت گردی ہے جس کے خاتمے کیلئے علمائے کرام نے ایک مرتبہ پھر بھرپورکردار ادا کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

ذرائع نے بتایاکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے سعودی عرب روانگی سے قبل اسلامی تحریک کے سربراہ و قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی سے ملاقات کی جنہوں نے مولانافضل الرحمن کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی امن وامان و سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔ ذرائع نے بتایاکہ ملاقات کے دوران اگست کے مہینے میں ہونے والے احتجاجی پروگراموں پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے ملی یکجہتی کونسل کو مزید فعال کرنے پر اتفاق کیا اور کہاکہ موجودہ صورتحال میں دینی جماعتوں کے اتحاد کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اس اتحاد سے ہی مشکلات پر قابو پایا جاسکتاہے ۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ اسلامی د نیا کو درپیش مشکل صورتحال بھی ملاقات کے دوران زیر بحث آئی اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی جبکہ فلسطین، عراق و شام کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیاگیا ۔

اس موقع پر علامہ ساجد نقوی نے کہاکہ اگر اسلامی ممالک اتحاد کی طاقت کا استعمال کریں تو اسرائیل سمیت استعماری قوتوں کا نہ صرف مقابلہ کیا جاسکتاہے بلکہ ان کی سازشوں کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ناکام بنایا جاسکتاہے جس پر مولانافضل الرحمن نے ان کی بات سے اتفاق کیا اور کہاکہ اتحاد امت کیلئے ہم جس حد تک کردار ادا کرسکتے ہیں وہ ضرور کرینگے ۔

ذرائع نے مزید بتایاکہ علامہ سید ساجد نقوی نے مولانافضل الرحمن کو جمعة الوداع کو نکالی جانیوالی یوم القدس کی ریلیوں میں شرکت کی بھی دعوت دی جس پر مولانافضل الرحمن نے علامہ کو یقین دلایا کہ ان کے کارکنان یوم القدس کی ریلیوں میں شرکت کرینگے۔ادھرجمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق میں بھی ٹیلیفونک رابطہ کی اطلاع موصول ہوئی ہے جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ مذہبی رہنما ملی یکجہتی کونسل کی فعالیت اور متحدہ مجلس عمل کی بحالی کیلئے بھی اپنے تئیں کردار ادا کررہے ہیں اور مذہبی رہنماؤں میں برف ایک مرتبہ پھر پگلتی نظر آرہی ہے ۔

ادھر اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے اگلے مرحلے میں اکوڑہ خٹک جانے کا بھی فیصلہ کیا ہے ذرائع نے مزید بتایاکہ عیدالفطر کے بعد جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق اور علامہ ساجد نقوی میں ملاقات کا قوی امکان ہے۔

اس سلسلے میں جب ”خبر رساں ادارے“ نے موقف جاننے کیلئے سیکرٹری اسلامی تحریک علامہ عارف واحدی سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ مولانافضل الرحمن سے ملاقات اچھی رہی ہے جبکہ اگلے مرحلے میں مولانا سمیع الحق، امیر جماعت اسلامی سراج الحق ودیگر مذہبی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کرینگے تاکہ اتحاد کی فضاء کو مزید بہتر بناتے ہوئے ملک کومسائل سے نکالا جائے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں امت مسلمہ اور پاکستان کا استحکام اتحاد میں ہی پنہاں ہے اور اس کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔