ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں چیف جسٹس کے ہاتھ میں کتاب نہیں قرآن ہو،سراج الحق،اسرائیلی جارحیت کیخلاف کسی مسلم حکمران نے مسلم سربراہان کا اجلاس طلب کرنے کی ہمت نہیں کی ،عوامی دعوت افطار سے خطاب

پیر 21 جولائی 2014 06:09

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جولائی۔2014ء)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں چیف جسٹس کے ہاتھ میں انگریزی کتاب کے بجائے قرآن ہو ۔ اذان ہوتو صدر پاکستان امامت کے لیے آگے بڑھے۔اسرائیلی جارحیت کے خلاف کسی مسلم حکمران نے اتنی ہمت نہیں کی کہ مسلم سربراہان کا اجلاس طلب کرے یا اسرائیل کے بائیکاٹ کا اعلان کرے ۔

80فیصد علاقہ کلیئر ہے تو پھر قبائیلی عوام کو گھرمیں عید منانے کی اجازت دی جائے۔حکومت آپریشن کا دورانیہ بتائے کہ آپریشن کب ختم ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع غربی کے تحت قبائل گراؤنڈ بلدیہ ٹاؤن یوسی 4 میں عوامی دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،دعوت افطار سے جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا جب کہ جنرل سیکریٹری عبد الوہاب ،نائب امیر مسلم پرویز،امیر جماعت اسلامی ضلع غربی اسحاق خان ،سابق رکن قومی اسمبلی لئیق خان ، سابق رکن صوبائی اسمبلی حمید اللہ خان، ماسٹر امین اللہ ، عبد الرزاق خان ، جمعیت علماء اسلام (ف)کے مولانا عمر صادق اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے مزید کہا کہ آج مسلمان ایک ارب سے زیادہ ہیں ایٹم بم اور لاکھوں کی افواج موجود ہے معدنی خزانے ان کے پاس ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجوداسرائیل مسلمانوں پر حاوی ہے ، فلسطینی مر رہے ہیں ، بچوں کی لاشوں کے انبار ہیں اور عالم اسلام میں قبرستان کی خاموشی ہے،مسلم حکمرانوں میں نہ کوئی غیرت ہے اورنہ ہی کسی نے اسرائیل کے خلاف جہادکا اعلان ہے ،کسی مسلم حاکم نے اتنی ہمت کا مظاہرہ نہیں کیا کہ مسلمان سربراہان کا اجلاس طلب کرے اور اسرائیل کا بائیکاٹ کرسکیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کس کا دروازہ کھٹکھٹائیں، کیا اسلام آباد میں اندھوں بہروں کے دلوں پر دستک دیں ۔جن کے دل سیاہ ہوچکے ہیں۔اسی لیے کراچی کے دروازے پر دستک دے رہاہوں ، کراچی نے ہمیشہ امت مسلمہ کے درد کو محسوس کیاہے ۔انہوں نے کہا کہ معتصم باللہ اور محمد بن قاسم نے ایک مظلوم بہن کی آواز پر لبیک کہا تھا ۔ لیکن آج عالم اسلام میں مکمل سکوت ہے۔

پاکستانیوں نے خود اپنی بہن پکڑ کر ڈاکٹر عافیہ کو امریکیوں کے ہاتھوں ڈالروں کے عوض فروخت کر دیا۔ غیرت اور ایمان سے خالی حاکم اطمینان سے حکمرانی کے مزے لوٹ رہے ہیں ان کوکسی چیز کی فکر ہی نہیں ہے ۔ حکمرانوں نے ہمارا دین بھی ہم سے چھین لیا ہے ہماری دنیا کو بھی تباہ کیا ہے ۔سراج احق نے کہا کہ قبائیلوں پر بمباری جاری ہے ۔10لاکھ قبائیلی عوام کو گھروں سے بے دخل کر دیا ۔

80فیصد علاقہ کلیئر ہے تو پھر لوگوں کو گھر جانے دیں تاکہ وہ عید اپنے گھروں میں منائیں ، اپنی مساجد اور ہجروں کو آباد کریں ۔ اِس طرف بھی پختونوں کا قتل عام ہے اُس طرف بھی پختون عوام کو قتل کیا جا رہا ہے ۔ آپریشن کامیاب ہوا تو لوگوں کو گھروں کو جانے دیں ۔ کتنے آپریشن کیے جائیں گے ۔ اس آپریشن سے حالات مزید خراب ہوئے ہیں آپریشن مسائل کا حل نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اعلان کیا تھا ہم امن لائیں گے لیکن امن تو نظر نہیں آرہا ہے ۔ مہنگائی بد امنی دہشت گردی اور کا خاتمہ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن حکمران اپنے سارے وعدے بھول گئے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے نام پر قانون پاس کیاہے ۔ ایک عام 15گریڈ کے افسر کو اختیار ہے کہ جسے چاہے وہ شوٹ کر سکتا ہے ،پولیس کو 60دن تک بغیر کسی وجہ کے تھانے میں بند کرکا اختیار حاصل ہے ۔

ہم نے اس کالے قانون کوا سمبلی کے اندر بھی مسترد کیا اور باہر بھی مسترد کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم نے اس قانون کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا ہے اور ہمیں یقین ہے سپریم کورٹ میں ہمیں فتح ملے گی ۔میں تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتا ہوں اس کالے قانون کے خاتمہ کے لیے ہمارا ساتھ دیں ۔ہم سمجھتے ہیں آئندہ آنے والی حکومتیں اس کالے قانون سیاسی مخالفین کے خلاف ا ستعمال کرے گی ۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی دینی اور مذہبی جماعت ہے ۔ جو رنگ و نسل کے اختلافات سے بالاترہے ۔ یہ جمہوری اور عوام کی جماعت ہے ۔ اگر عوام کرپٹ قیادت اور امریکی غلاموں کا خاتمہ چاہتی ہے تو جماعت اسلامی کا ساتھ دیے ۔ہم عدل و انصاف اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں ۔ ہم ایسے کسی نظام کو نہیں مانتے جس میں کتے بھی پلاؤ کھاتے ہوں لیکن غریب کا بچہ سے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرجائے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو ایک لسانی تنظیم نے تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکن کو گولی ماری گئی اس مہینے میں شیطان بند ہے لیکن پھر بھی کچھ لوگ اس کے چیلے بنے ہوئے ہیں جو عوام پر مظالم ڈھا رہے ہیں ۔ آج تک 40ہزار لوگ شہید کیے گئے لیکن کسی ایک کا بھی قاتل نہیں پکڑا گیا نہ ہی کسی کو پھانسی ہوئی ۔

سراج الحق نے کہا کہ ہمارے تمام مسائل کاحل لاالہ الاللہ کا نظام ہے ۔

ہم ایسا نظام چاہتے ہیں چیف جسٹس کے ہاتھ میں انگریزی کتاب کے بجائے قرآن ہے ۔ اذان ہوتو صدر پاکستان امامت کے لیے آگے بڑھے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس شہر میں جبراََ مسلمانوں سمیت غیر مسلموں سے بڑے پیمانے پر فطرہ اور زکوٰة وصول کیا جا رہا ہے ۔35قاتل جب پیرول پر رہا کیے گئے اس ٹارگٹڈ آپریشن میں کیوں گرفتار نہیں کیے گئے ۔قاتلوں کو سیاسی چھتری فراہم کی جاتی رہی ہے اسی وجہ سے کراچی میں امن قائم نہیں ہو سکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :