آئی ڈی پیز دہشت گرد نہیں بلکہ انہیں دہشت گردوں نے یرغمال بنایا ہوا تھا،عبدالقادر بلوچ ،ہم غیرملکی امداد پرنہیں بلکہ ملک کے18کروڑ سے زائد عوام پر نگاہیں جمائے ہوئے ہیں کہ وہ25لاکھ آئی ڈی پیز کی مدد کریں،آئی ڈی پیز کو اس وقت سب سے زیادہ ضرورت پنکھوں،واٹر کولر اور خیموں کی ہے جبکہ عورتوں اور بچوں کوسلے سلائے کپڑوں کی بھی شدید ضرورت ہے، فیڈریشن چیمبر میں ممبران سے خطاب

جمعہ 18 جولائی 2014 08:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جولائی۔2014ء) وزیرمملکت برائے سرحدی امورلیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ آئی ڈی پیز دہشت گرد نہیں بلکہ انہیں دہشت گردوں نے یرغمال بنایا ہوا تھا،ہم غیرملکی امداد پرنہیں بلکہ ملک کے18کروڑ سے زائد عوام پر نگاہیں جمائے ہوئے ہیں کہ وہ25لاکھ آئی ڈی پیز کی مدد کریں،آئی ڈی پیز کو اس وقت سب سے زیادہ ضرورت پنکھوں،واٹر کولر اور خیموں کی ہے جبکہ عورتوں اور بچوں کوسلے سلائے کپڑوں کی بھی شدید ضرورت ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو فیڈریشن چیمبر میں ممبران سے خطاب کے دوران کہی۔وزیرمملکت عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ میں نے 3سال کراچی میں ڈی جی رینجرز کی حیثیت سے خدمات انجام دیں مگر اس عرصہ میں30لاشیں بھی نہیں گریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سرکاربہت طاقتور ہے اور سرکار سے ٹکرانا آسان نہیں ہے،مجرموں کی ہمت نہیں کہ وہ حکومت سے ٹکر لے سکیں،اگر خرابی ہے تو حکومت میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے13ماہ ہوگئے ہیں اور وزیراعظم کی نیت بہت صاف ہے،شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن سے پہلے حکومت نے مسئلے کو حل کرنے کیلئے بات چیت جاری رکھی اور اس ضمن6تا8ماہ ضائع ہوئے اور پھر بالآخر آپریشن کرنا پڑا،وزیراعظم میاں نوازشریف اور آرمی چیف کا واضح طور پر یہ کہنا ہے کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا ،فوج قربانیاں دے رہی ہے،7ہزار سے زائدجوانوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے،قربانی کے جذبے کی کوئی کمی نہیں ہے اور شہادتیں پیش کرنا پاکستانی قوم کیلئے نئی بات نہیں ہے۔

انکا کہنا تھا کہ آپریشن کیلئے کچھ کام ایسے کرنے پڑے جو مشکل تھے،15جون سے15جولائی تک10 لاکھ افراد کو انکے گھرون سے نکالنا پڑا جس میں ساڑھے چار لاکھ خواتین اور بچے ہیں کیونکہ آپریشن مین مزید تاخیر نہیں کی جاسکتی تھی اور اس میں مزید تاخیر ملک کے بہتر مفاد میں نہ تھی جبکہ ہم نے کراچی ایرپورٹ حادثہ کو بھی مدنظر رکھا ہوا تھا،تمام آئی ڈی پیز کی اسکروٹنی نادرا کے ذریعہ کی جائے گی ،ممکن ہے کہ اس اسکروٹنی کے بعد آئی ڈی پیز کی تعداد گھٹ کر7لاکھ تک رہ جائے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے گھروں کو چھوڑکرباہرنکلنابڑی بات ہے،آئی ڈی پیز نے بہت قربانیاں دی ہیں اور یہ بڑے قدر کے لوگ ہیں،جن لوگوں کی خواتین کو چادر سے باہر بھی کبھی کسی نے نہ دیکھا ہو وہ آج بے یارومددگار بیٹھے ہیں،ہم نے4لاکھ78ہزار افراد کی رجسٹریشن کی ہے،اس وقت 200سے 300 فیملیز کیمپ میں ہیں جبکہ باقی سب اپنے رشتے داروں کے پاس چلے گئے ہیں،لیکن ان میں سے کوئی فیملیز کراچی نہیں آئیں اور اگر کوئی انفرادی طور پر آیا ہوتو یہ الگ بات ہے۔

عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ آئی ڈی پیز نے ہم سب کے آرام وسکون کیلئے اپنا سکون برباد کیا ہے،یہ ہمقارے ہیروز ہیں،سرمایہ کار،تاجر اور صنعتکار انکی مدد کریں اور وزیراعظم کے فنڈ میں عطیات جمع کرائیں۔انہوں نے بتایا کہ ایک آئی ڈئی پی فیملی کو12ہزار روپے اور3ہزار روپے کرایہ مکان دیا جارہا ہے جبکہ پنجاب حکومت نے بھی 7ہزار روپے کا اعلان کررکھا ہے اس طرح 22ہزار روپے ماہانہ یہ فیملی کو دیا جارہا ہے،انہوں یہ ادائیگی زونگ موبائل سم کے ذریعہ دی جارہی ہے اور ایک فیملی کو ایک سم دی گئی ہے اس طرح60ہزار سمز جاری کی گئی ہیں،اگر کسی آئی ڈی پیز کابیلنس بھی رہا تو وہ انہیں ادا کیا جائے گا،اس کے ساتھ ہی راشن بھی دیا جارہا ہے،ہم نے1.4ارب روپے کا آتا خریدا ہے جبکہ یو اے ای اور پنجاب سے راشن ملا ہے لیکن ہمیں اس وقت پیسوں کی ضرورت ہے جو آئی ڈی پیز کو واپس بھیجنے اور انہیں دوبارہ بسانے کیلئے درکار ہونگے،جس کا مکان مکمل تباہ ہو ہوگا

انہیں اپنا مکان بنانے کیلئے4لاکھ روپے اور جزوی طور پر تباہ مکان کو درست کرنے کیلئے2لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ڈی پیز کو بسانا صوبائی حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے،ہمیں آئی ڈی پیز کو بسانے کیلئے اگر کسی کے سامنے جھولی بھی پھیلانا پڑے تو گریز نہیں کریں لیکن اپنے ہیروز کا بے یارومدد گا ر نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیز دہشت گرد نہیں بلکہ انکے20ہزار افراد دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔