آٹا قیمتوں کا کیس،سندھ اور بلوچستان کی رپورٹس مسترد،سپریم کورٹ نے مستحق افراد کے حوالے سے پروگرام اور ٹائم فریم طلب کرلیا، شہریوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی حکومت کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے، جسٹس اعجازافضل،جب تک پیپرورک کی بجائے عملی اقدامات کرکے ثمرات عام لوگوں تک نہیں پہنچتے، وفاق او رصوبوں کے تمام اقدامات بے فائدہ ہیں ، وفاق اور صوبے عام اشیاء ضروریہ کی قیمتوں پر موثر کنٹرول کے حوالے سے اقدامات کریں،مجسٹریسی نظام ختم ہونے سے حالات خراب سے خراب تر ہو رہے ہیں،ریمارکس

جمعہ 18 جولائی 2014 07:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جولائی۔2014ء) سپریم کورٹ نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ کی درخواست کی سماعت کے دوران مستحق افراد کو اشیاء خوردونوش کی ارزاں نرخوں پر دستیابی بارے سندھ اور بلوچستان کی رپورٹس مسترد کرتے ہوئے ان سے مستحق افراد کے حوالے سے پروگرام اور ٹائم فریم طلب کیا ہے جبکہ جسٹس اعجازافضل خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک پیپرورک کی بجائے عملی اقدامات کرکے ثمرات عام لوگوں تک نہیں پہنچتے غریب افراد کیلئے وفاق او رصوبوں کے تمام اقدامات بے فائدہ ہیں ۔

اشیاء خوردونوش کی قیمتوں پر موثر کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوتا ہے وفاق اور صوبوں کو چاہیے کہ وہ عام اشیاء ضروریہ کی قیمتوں پر موثر کنٹرول کے حوالے سے اقدامات کریں چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہیے ماضی میں مجسٹریسی نظام سے لوگوں کو فائدہ ہوتا تھا اور اب یہ نظام نہ ہونے سے معاملات خراب سے خراب تر ہورہے ہیں، سبسڈی اپنی جگہ عوام کو اس کا فائدہ تو ہو، شہریوں کو بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرنا حکومت کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے ۔

(جاری ہے)

ایسے اقدامات سے کیا فائدہ کہ غریب آدمی بھوک سے مر جائے ۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں ۔

جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس اقبال حمید الرحمان پرمشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو اس دوران وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے اپنی اپنی رپورٹس پیش کیں ۔ وفاقی سیکرٹری فوڈ سکیورٹی سیرت اصغر نے بتایا کہ وفاقی حکومت یوٹیلٹی سٹورز ، بیت المال ، بی آئی ایس پی پر پہلے ہی اربوں روپے کی امدادی قیمت دے رہی ہے اس پر جسٹس اعجاز افضل نے بتایا کہ امدادی قیمت اپنی جگہ مگر اشیاء ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے موثر کنٹرول کا نظام ہونا ضروری ہے ۔

اس حوالے سے ماضی میں مجسٹریٹی نظام اچھا تھا اس پر سیرت اصغر نے کہا کہ قیمتوں پر کنٹرول ہونا چاہیے مشترکہ مفادات کونسل میں بھی اس پر بات ہوئی تھی اور اس حوالے سے اتفاق بھی کیا گیا تھا ۔ کے پی کے حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ حکومت نے چھ ارب اسی کروڑ روپے سے ٹارگٹڈ سبسڈی حکومت دے گی آٹے پر دس روپے گھی پر چالیس روپے امدادی قیمت دی جائے گی اور یہ پروگرام بائیس جولائی سے اسی ماہ شروع کردیا جائے گا حکومت پنجاب کی طرف سے بتایا گیا کہ حکومت مختلف پروگرام شروع کرنے جارہی ہے تین جولائی 2015ء تک مکمل کرلئے جائینگے اور پروگراموں کا آغاز بھی ہوجائے گا ۔

ضرورت مندوں کو 7200 روپے کیش روپے فی کس سالان دیئے جائینگے جو ماہانہ چھ سو روپے بنتا ہے ۔

بلوچستان حکومت کی جانب سے لاء افسر ایاز سواتی نے بتایا کہ وہ مختلف افراد کا ڈیٹا کٹھا کررہے ہیں اور جنوری 2015ء میں غریبوں کو امدادی قیمت دی جائے گی اس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ لگتا ہے کہ آپ کی حکومت نے ابھی تک کوئی میکنزم نہیں بنایا جب آپ آغاز کریں تب تو بات بنے گی ۔

سندھ حکومت نے بتایا کہ حکومت نے غریبوں کو دی گئی امدادی قیمت تین ارب روپے سے بڑھا کر چار ارب ساٹھ کروڑ روپے کردی گئی ہے لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے جلد اس پر پروگرام کا آغاز کردیا جائے گا عدالت نے سندھ اور بلوچستان حکومت سے کہا ہے کہ آپ اس حوالے سے ٹائم فریم دیں اور پروگرام بھی بتائیں عدالت نے کیس کی مزید سماعت بیس اگست تک ملتوی کرتے ہوئے اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ، کنٹرول اور دیگر معاملات پر وفاق اور صوبوں سے رپورٹس طلب کی ہیں ۔