مولانا محمد خان شیرانی کااسلامی نظریاتی کونسل کو وزارت قانون کے ماتحت کرنے پر تحفظات کا اظہار،اسے پارلیمانی امور کے ماتحت کرنے کا مطالبہ، کابینہ ڈویژن کو خط لکھ کر قانونی سقم سے آگاہ کر دیا، وزیراعظم سے ملاقات کیلئے وقت مانگ لیا،معلوم نہیں کس کی سمری پر یہ فیصلہ صادر کردیاگیا،مولانا شیرانی،بیورو کریسی خود کو عقل کُل سمجھ لیتی ہے اور اس سے ہی خرابیاں جنم لیتی ہیں،چیئرمین کونسل کی خصوصی بات چیت

جمعرات 17 جولائی 2014 07:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جولائی۔2014ء) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کونسل کو وزارت قانون کے ماتحت کرنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے پارلیمانی امور کے ماتحت کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور اس مقصد کیلئے کابینہ ڈویژن کو خط لکھ دیا اور وزیراعظم سے بھی ملاقات کیلئے وقت مانگ لیا ہے اورمولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ معلوم نہیں کس کی سمری پر یہ فیصلہ صادر کردیاگیا، کونسل آئینی ادار ہ ہے اسے پارلیمانی امور کے زیر انتظام کیا جائے، وزیراعظم میاں نوازشریف کو خط اور ٹیلیفونک رابطہ کی بھی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ملاقات کا منتظر ہوں، کابینہ ڈویژن کو خط میں قانونی سقم کی نشاندہی کردی ہے۔

باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے “ کوبتایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے وزیراعظم میاں نوازشریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیاہے جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل کو وزارت قانون کے ماتحت کئے جانے پر مراسلہ بھی لکھا ہے جس میں وزارت پارلیمانی امور کی بجائے وزارت قانون کے ماتحت ادارہ کو کئے جانے پراعتراض اٹھایاگیاہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں جب ”خبر رساں ادارے“ نے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل سے رابطہ کیا تو انہوں نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معلوم نہیں کہ کابینہ ڈویژن نے کس کی سمری پر یہ نوٹیفکیشن جاری کیا حالانکہ سابق صدر و وزیراعظم سے ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن کی طرح آئینی ادارہ ہے اور اسے پارلیمانی امور کے ہی ماتحت کیا جانا چاہیے لیکن معلوم نہیں یہ نوٹیفکیشن کیا سوچ کر جاری کیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں وزیراعظم میاں نوازشریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے جبکہ انہیں مراسلہ بھی لکھ دیاہے۔انہوں نے کہاکہ میاں نوازشریف سے ملاقات کا منتظر ہوں کیونکہ اس سلسلے میں کچھ چیزوں پر مشاورت کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ کابینہ ڈویژن کو بھی خط لکھا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ ان کے نوٹیفکیشن میں قانونی سقم ہے اور میمورینڈم کو مد نظر رکھا جائے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ بعض اوقات بیورو کریسی خود کو عقل کُل سمجھ لیتی ہے اور اس سے ہی خرابیاں جنم لیتی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :