افغان سوویت جنگ امریکی نہیں ،پاکستان کی جنگ تھی، امریکی جریدہ ،جنگ کے وقت سی آئی اے کی افغانستان میں عدم مو جو دگی کے با عث اس کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،جنگ میں تمام خطرات اور قربانیاں افغانستان اور پاکستان کے لوگوں نے دیں، سعودی عرب نے مجاہدین کی مالی امداد کی تھی،افغان جنگ سے عالمی جہاد کا تصور پروان چڑھا، سا بق سی آ ئی اے اہلکا ر بروس ریڈل کے حوا لے سے جریدے ”فارن پالیسی کا انکشا ف

بدھ 16 جولائی 2014 08:02

واشنگٹن( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جولائی۔2014ء ) امریکی جریدے ”فارن پالیسی “ کے ایک مضمون کے مطابق 80 کی دہائی میں سوویت یونین کو افغانستان سے نکالنے کیلئے جو جنگ لڑی گئی وہ امریکا کی نہیں پاکستان کی جنگ تھی۔ سی آئی اے افغانستان میں اس وقت آپریٹ نہیں کر رہی تھی،اس لئے اس کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔اس جنگ میں سعودی عرب نے مجاہدین کی مالی امداد کی تھی۔

یہ جنگ چارلی ولسن کی نہیں ضیاء الحق کی تھی۔ سی آئی اے کبھی بھی افغانستان نہیں گئی اور نہ کسی مجاہد کی تربیت کی۔ امریکا نے اس سلسلے میں کوئی خطرات مول نہیں لیا۔ اس لئے انہیں کسی جانی نقصان کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ افغان جنگ میں تمام خطرات اور قربانیاں افغانستان اور پاکستان کے لوگوں نے دیں۔پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے مجاہدین کو قیادت،حکمت عملی اور اسٹریٹجی فراہم کی۔

(جاری ہے)

جریدے میں امریکی صدر باراک اوباما کے افغانستان اور پاکستان پالیسی کے سابقہ مشیر اور سی آئی اے کے اہلکار بروس ریڈل کی کتاب کے حوالے سے انکشاف کیے گئے۔

ریڈل کا کہنا ہے کہ سب لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ چارلی ولسن کی جنگ تھی لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اور وہ ضیاء الحق کی جنگ تھی۔ریڈل نے پاکستان کے چھٹے صدر محمد ضیاء الحق کو اسلام کاایک پختہ پیروکار لکھا ہے۔

ضیاء الحق نے مجاہدین کی تربیت کی، وہ سمجھتے تھے کہ بے دین، ملحد، کمیونسٹ پیروکاروں سے لڑنا ہرمسلمان کا فرض ہے۔بروس نے لکھا کہ افغان جنگ وہ تھی جسے دیگر لوگوں نے لڑا،تاہم اسے خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی حمایت حاصل تھی۔اس جنگ میں افغانستان سے سوویت کی40ریڈ آرمی کو باہر نکال پھینکا۔ سی آئی اے کے کسی اہلکار کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ افغانستان میں اس وقت سی آئی اے کا ایک بھی اہلکار کام نہیں کررہا تھا۔

کتاب میں سی آئی اے کے کردار کی درجہ بندی کی گئی جو سوویت یونین سے امریکا،پاکستان اور مجاہدین کی حمایت کرنے والے دیگر ممالک تک پھیلی تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سعودی عرب بھی اس جنگ میں شامل تھا،امریکا نے اس جنگ میں ڈالر جھونکے۔ سعودی عرب نے نجی عطیات کے ذریعے افغان مجاہدین کی مدد کے لئے بھاری رقم جمع کی اور اس وقت فی ماہ20ملین ڈالرتک جمع کیے گئے۔

افغانستان جنگ کے بارے بروس ریڈل لکھتا ہے کہ یہ تصور کہ سی آئی اے کا القاعدہ کو بنانے کی تاریخ بری ہے۔افغان جنگ سے عالمی جہاد کا تصور پروان چڑھا۔ القاعدہ نے امریکا سے نہ ہی ٹریننگ لی اور نہ مالی امداد۔انہوں نے اپنی کتاب میں عالمی جہاد کی اہم شخصیات کا ذکر بھی کیا جن میں فلسطینی مجاہد عبداللہ اعظم کا نام بھی شامل ہے۔ افغانستان سے سوویت انخلاء کے بعد جہاد جاری رکھنے کے لئے القاعدہ کی بنیا د اسامہ اور عبداللہ اعظم نے رکھی۔