برطانوی اراکین پارلیمنٹ و دیگر سیاسی جماعتوں نے مسئلہ کشمیر پر بحث کی حمایت کا اعلان کردیا،اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے کشمیر پر مخصوص نمائندہ مقرر کرنے اور اسکے لئے اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان اور ساؤتھ افریقہ کے سابق صدر بشپ ڈیسمل ٹوٹوکے نام تجویز کردئیے ،اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے ثالثی کاکردار ادا کرے، مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے دونوں اطراف کی کشمیری لیڈر شپ کو جنوبی ایشیاء میں امن کے لئے لازم و ملزوم قراردیا جائے۔برطانوی پارلیمنٹ کے پندرہ سے زائد اراکین کا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط

منگل 15 جولائی 2014 07:20

سرینگر‘ لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15جولائی۔2014ء) برطانوی اراکین پارلیمنٹ و دیگر سیاسی جماعتوں نے کشمیر پر بحث کیلئے حمایت کا اعلان کردیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر بحث کرنے کے سلسلے میں سرگرمیاں عروج پر ہیں‘ ہاؤس آف کامنز کے 17 ارکان کو درخواست دی گئی ہے کہ وہ بزنس کمیٹی سے کشمیر مسئلے پر بحث کرنے کیلئے تاریخ کا اعلان کریں جبکہ ممبران پارلیمنٹ اور دوسری سیاسی پارٹیوں نے ہاؤس آف کامنز میں بحث کی حمایت کی ہے جبکہ دستخطی مہم پر بھی سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے مسئلہ کشمیر پر بحث کرانے کے حق میں اپنے دستخط کئے ہیں۔

ہاؤس آف کامنز کے کئی ممبران نے مسئلہ کشمیر پر بحث کرانے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس طرح کی کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی تو یہ کشمیریوں کیلئے بہت بڑی مدد ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جس طرح سے کشمیری تنظیموں اور دوسرے ممالک کے رضاکاروں نے کشمیر کے مسئلے پر کام کیا ہے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں اور انہوں نے ہاؤس آف کامنز میں اس مسئلے پر بحث کرانے کے سلسلے میں کئی مشکلات کا سامنا بھی کیا تاہم ان کی محنت رائیگاں نہیں جاسکتی بلکہ اکثر ممبران پارلیمنٹ اس حق میں ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر ہاؤس آف کامنز میں بحث کی جانی چاہئے۔

ادھربرطانوی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے کشمیر پر مخصوص نمائندہ مقرر کرنے اور اسکے لئے اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان اور ساؤتھ افریقہ کے سابق صدر بشپ ڈیسمل ٹوٹوکے نام تجویز کیا ہے اور اسکے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے ثالثی کاکردار ادا کرے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے دونوں اطراف کی کشمیری لیڈر شپ کو جنوبی ایشیاء میں امن کے لئے لازم و ملزوم قراردیا جائے۔

برطانوی پارلیمنٹ کے پندرہ سے زائد اراکین نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو اپنے دستخطوں سے ایک خط لکھا ہے۔ یہ خط آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم وپاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیرکے مرکزی رہنماء بیرسٹر سلطان محمودچوہدری کی طرف سے دنیا کے پارلیمنٹیرینز کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر کے حل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لئے چلائی گئی مہم کے سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے حالیہ دورہء برطانیہ میں ممبران پارلیمنٹ سے کہا تھا کہ وہ اس قسم کی یاداشت پر دستحط کرائیں جس کے بعد برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے یہ اہم قدم اٹھایا ہے اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو لکھے گئے مکتوب کی کاپی بیرسٹرسلطان محمود چوہدری کو بھی بھیج دی ہے

اس خط پر (Andrew Griffith) ،(Jason McCartney)،(Paul Blomfield)،(Linda Riodan)، (Dave Anderson)، (Gavin Shuker)، (Stewart Jackson)، (Shabana Mahmood) ،(Philip Davies)، (Naomi Long)، (Andy Mcdonald)، (Joan Walley)، (John Denham) کے دستخط شامل ہیں۔

خط میں جسکا عنوان ہے ورلڈ پارلیمنٹیرینز کمپین برائے کشمیر۔ کے عنوان سے بھیجے گئے۔ خط میں کشمیر کی تاریخی اہمیت اور اسمیں اقوام متحدہ کی پاس کی گئی قراردادوں کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے اور یہ واضح کیا گیا ہے کہ بھارت کا اسوقت کشمیر پر ایک طویل عرصہ سے قبضہ ہے اور وقت آگیا ہے کہ جنوبی ایشیاء کے امن ، استحکام اور خوشحالی کے لئے مسئلہ کشمیر حل کیا جائے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان پر اپنا اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادوں پر عملدرآمد کرائیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے غیر جانبدارانہ کردار کا احساس کرتے ہیں لیکن اسکے باوجود یو این کے چارٹر اور یو این کی کشمیر پر قراردادوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سیکریٹری جنرل مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنی طرف سے چلائی گئی اس مہم پر برٹش پارلیمنٹیرینز کی طرف سے سیکریٹری جنرل کو بھجے گئے اس خط کو انتہائی اہم قراردیتے ہوئے صحیح راستے پر انتہائی بڑا اور مثبت قدم قراردیا ہے اور کہا ہے کہ میری بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر پر جارحانہ کوششوں کا یہ پہلا نتیجہ ہے ابھی اور کامیابیاں آنے والی ہیں اور بین الاقوامی دباؤ بھارت پر بڑھتا جائے گا اور بھارت ایک دفاعی پوزیشن پر چلا جائے گا اور مسئلہ کشمیر پر بات چیت اور پاکستان سے امن پر بات کرنے کے سوا اسکے پاس کوئی چارہ نہیں رہ جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ یہ وقت کے لحاظ سے اہم قدم ہے کیونکہ بھارت دہلی سے اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو نکالنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کو یہ باور کرایا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل طلب مسئلہ ہے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے اور سیکریٹری جنرل سے اس پر کاروائی کی درخواست کی گئی ہے۔ بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اسی طرح کی ایک یاداشت پر ایک ہزار سے زائد ممبران پارلیمنٹ کی دستخط شدہ یاداشت بھی سیکریٹری جنرل کو بھیجی جائے گی اور دنیا میں جن جن پارلیمنٹس میں کشمیریوں کی حمایت موجود ہے اسے یکجا کیا جائے گا اور بعد میں پارلیمنٹیرینز کا ایک وفد نیویارک بھیجا جائے گا جو کہ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کرے گا اور اسکے ساتھ ساتھ امریکی صدر، یورپی یونین کے صدر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیگر چار اراکین کو بھی ملے گا اور مسئلہ کشمیر کے فوری حل پر زور دے گا۔

انھوں نے کہا کہ ایک بڑے عرصے کی جدوجہد کے بعد ہماری کوششوں کی فتح ہوئی ہے۔جس پر میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو انکی قربانیوں پر سلام پیش کرتا ہوں جہاں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں وہیں انکا آزادی کے لئے دیا ہوا خون بھی رنگ لا رہا ہے وہاں پر انہیں یقین دلاتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر کو اسی طرح تیزی سے بین الاقوامی فورم پر آگے بڑھا کر کشمیر کی آزادی تک ہماری کوششیں جاری و ساری رہیں گی۔