شمالی غزہ میں اسرائیل نے نہتے فلسطینیو ں کیخلا ف زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا، فلسطینی عسکر یت پسند و ں سے جھڑپ میں 4 صہیو نی فوجی زخمی ، غزہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 157ہو گئی،اقوام متحدہ کی اسرائیل، حماس سے جنگ بندی کی اپیل، فر یقین کشیدگی کو ختم کرکے امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کریں ،سلامتی کو نسل، عالمی برادری اسرائیل کی واضح مذمت اور فلسطینیوں کے بین الاقوامی تحفظ کو یقینی بنائے، فلسطینی مندوب ریاض منصور ، سعو دی عرب کا اسرائیل با رے نرم رویے پر احتجا ج ،اسرائیلی جارحیت کے خلاف آسٹریلیا سے انڈونیشیاء تک ہزاروں افراد کے احتجاجی مظاہرے،پوپ فرانسیس کے زیر قیادت غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے دعائیہ تقریب

پیر 14 جولائی 2014 07:53

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جولائی۔2014ء)شمالی غزہ میں اسرائیلی زمینی فوج نے عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اتوار کے روز عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں کم از کم چار فوجی معمولی زخمی ہوئے۔ اس سے قبل ہفتے کے روز بھی غزہ کے متخلف علاقوں پر اسرائیلی فوج کی فضائی کارروائیاں جاری رہیں۔

گزشتہ چند روز سے جاری ان کارروائیوں میں غزہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 157ہو گئی ہے جب کہ صرف ہفتے کے روز کم از کم 46 افراد ہلاک ہوئے۔ ہفتے کے روز بھی اسرائیل نے غزہ میں متعدد مقامات پر فضائی حملے کیے جب کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ داغے جاتے رہے۔ اس سے قبل اسرائیل نے شمالی غزہ میں عوام کو ممکنہ زمینی کارروائی سے خبردار کرتے ہوئے علاقہ چھوڑنے کی ہدایت بھی کی تھی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب 15 رکنی سلامتی کونسل کی جانب سے ہفتے کے روز اسرائیل اور حماس سے متفقہ طور پر اپیل کی گئی کہ وہ فوری طور پر فائربندی کریں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کا احترام کریں۔ اقوام متحدہ نے فریقین کی جانب سے عام شہریوں کے خلاف ہتھیاروں کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ادھراقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی ہلاکتوں میں اضافے کے بعد اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔

سلامتی کونسل کے تمام پندرہ ارکان نے ایک متفقہ بیان میں کشیدگی کو ختم کرنے، امن کو بحال کرنے اور امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔اسرائیل کا حملہ شروع ہونے کے بعد یہ سلامتی کو نسل کی جانب سے پہلا بیان جاری ہوا ہے پہلے کونسل کے اراکان کا ردِ عمل مختلف تھا۔اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے کہا کہ سکیورٹی کونسل نے فوری طور پر جنگ بندی کی اپیل ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اسرائیل کی واضح مذمت کرے اور فلسطینیوں کے بین الاقوامی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

اس موقع پر عالمی ادارے میں سعودی سفیر عبداللہ المعلمی نے قراردار میں اسرائیل کی براہ راست مذمت سے گریز پر شدید اعتراض کیا۔فلسطینی مندوب کا کہنا تھا کہ "غزہ پر اگر اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ بند نہ ہوا تو وہ سکیورٹی کونسل میں نئی قراردار کا مسودہ پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں شہید ہونے والے 78 فیصد عام شہری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل عالمی فورم کے بیان پر عمل نہیں کرتا تو دوسرے آپشنز کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

"سعودی مندوب نے امید ظاہر کی کہ اسرائیل بین الاقوامی برادری کی کال پر کان دھرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کونسل کا بیان اسلامی ملکوں کی تنظیم کی امنگوں کا آئینہ دار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل نے قرارداد کا احترام نہ کیا تو ہم عالمی فورم سے زیادہ سخت اقدام کی سفارش کریں گے۔دوسری جانب آسٹریلیا سے انڈونیشیاء تک ہزاروں افراد نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں ریلیاں نکالی ہیں اور غزہ کے مظلوم ومحصور مکینوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا ہے۔

رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے ویٹی کن سٹی میں ہزاروں افراد کے ساتھ خاموش دعائیہ تقریب میں شرکت کی ہے اور مقدس سرزمین میں جنگ کے خاتمے کی دعا کی ہے۔اسرائیلی فوج نے گذشتہ منگل کو غزہ پر فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور آج اتوار کو اس نے زمینی چڑھائی بھی کردی ہے۔اس کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں ایک سو ستر فلسطینی شہید اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔

صہیونی فوج کی جارحیت میں شدت کے ساتھ دنیا بھر میں اس کے خلاف عوامی غیظ وغضب میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں قریباً تین ہزار افراد نے اتوار کو ٹاوٴن ہال کے باہر مظاہرہ کیا ہے اور اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کی مذمت کی ہے۔وہ ''فلسطین کو آزاد کرو'' ،''غزہ کو آزاد کرو'' کے نعرے لگا رہے تھے۔

انھوں نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر''شیم شیم اسرائیل'' لکھا تھا۔آسٹریلیا کی گرین پارٹی کے سینیٹر لی ریہانون نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''اسرائیل غزہ پر بمباری سے شہریوں کو نشانہ بنانا رہا ہے۔یہ بہت ہی شرمناک ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں''۔دنیا کے سب سے گنجان آباد مسلم ملک انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں قریباً پانچ سو افراد نے فلسطینیوں کے حق میں ریلی نکالی ہے۔

انھوں نے فلسطینی پرچم اور اسرائیلی جارحیت میں شہید بچوں کی تصاویر والے پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔ہانگ کانگ میں مقیم مسلم کمیونٹی کے افراد سمیت تین چار سو لوگوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف ریلی نکالی ہے۔انھوں نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں نعرے بازی کی اور نہتے شہریوں پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کی۔مظاہرین فلسطینیوں کا قتل عام بند کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔

دریں اثناء ویٹی کن سٹی کے سینیٹ پیٹرز اسکوائر میں رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے غیر علانیہ خاموش دعائیہ تقریب کی قیادت کی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ہے۔انھوں نے مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خاتمے کی دعا کی۔پوپ اپنے جھروکے سے نمودار ہوئے اور انھوں نے اپنے مختصر بیان میں مقدس سرزمین (فلسطین) میں جنگ کے خاتمے اور امن کے لیے مسلسل عبادات جاری رکھنے کی تلقین کی۔

انھوں نے کہا:''وہ یہ خیال نہیں کرتے کہ ان کی 8 جون کو اسرائیلی اور فلسطینی صدور کے ساتھ مشترکہ عبادت رائیگاں چلی گئی ہے''۔انھوں نے لوگوں پر زوردیا کہ وہ یہ نتیجہ اخذ کرنے سے بھی گریز کریں کہ تشدد اور نفرت کی ڈائیلاگ اور مفاہمت پر جیت ہوگئی ہے۔پوپ نے اسرائیلی حملے کے نتیجے میں غزہ میں رونما ہونے والے الم ناک واقعات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔