عمران خان اور طاہر القادری قلابازیاں کھانے کے ماہر ہیں، پرویز رشید،آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو جو اختیارات دیئے ہیں وہ آئین کے مطابق ہیں، دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے حکومت فوج کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی، قومی تنصیبات کی حفاظت کے لئے فوج کی مدد درکار ہے،پرویز مشرف معاملے کا فیصلہ عدالتیں ہی کریں گی ، ارسلان افتخار سے کسی قسم کی ڈیل نہیں کی۔ عمران خان سے اپیل کی ہے کہ 14 اگست کوجلسہ نہ رکھیں، توانائی منصوبے آئندہ تین سال میں مکمل کرلیں گے اور ہر سال حکومت لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کی کوشش کریگی ،میڈیا سے گفتگو

اتوار 13 جولائی 2014 07:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13جولائی۔2014ء)وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ پاکسان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری قلابازیاں کھانے کے ماہر ہیں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے حکومت فوج کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی، قومی تنصیبات کی حفاظت کے لئے فوج کی مدد درکار ہے، آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو جو اختیارات دیئے ہیں وہ آئین کے مطابق ہیں، اگر فوج کو کسی قانونی تحفظ کی ضرورت ہے تو وہ فراہم کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو حکومت کی جانب سے فوج کو دیئے گئے اختیارات پر نکتہ چینی کرنے والے دراصل دہشت گردوں کو مظبوط کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان اور طاہر القادری قلابازیاں کھانے کے ماہر ہیں، دونوں کو ہم نے گرجتے برستے دیکھا ہے اور پھر ایک ساتھ ہنستے، اٹھتے بیٹھتے، کھاتے پیتے دیکھا ہے۔ طاہرالقادری گزشتہ برس بھی صدر اور وزیراعظم کو گھر بھیج چکے، پارلیمنٹ تحلیل کرکے انقلاب لا چکے ہیں، گزشتہ برس بھی ہم نے انقلاب دیکھا تھا جب لوگ شدید سردی میں ٹھٹھر رہے تھے اور طاہر القادری گرم گاڑی میں بیٹھ کر واپس کینیڈا چلے گئے تھے۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ڈی چوک پر 14 اگست پر قومی ترانے کی تقریب ماضی کی روایت تھی اور جب ہماری حکومت بنی تو ہم نے اسی وقت اس روایت کو دوبارہ زندہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، اس دن باقی تمام پرچم سر نگوں ہو جائیں گے اور صرف پاکستان کا پرچم بلند ہوگا، ساری دنیا کو پتہ لگے گا کہ ہم ایک قوم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سمیت پاکستان کے تمام سیاسی رہنماوٴں کو اس قومی تقریب میں شرکت کی دعوت دی جائے گی اور اس کے بعد عمران خان جو کرنا چاہیں وہ کریں۔

۔یوسف رضا گیلانی کے بیان کیحوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی نے یہ نہیں کہا کہ نوازشریف کو پر ویز مشرف کے معاملے یا ان کو محفوظ راستہ دینے کیلئے آن بورڈ لیا گیا تھا ،پیپلز پارٹی نے ہمیں کہا تھا کہ مشرف کو محفوظ راستہ دیا جائے،یوسف رضا گیلانی نے دوسروں کا کہا لیکن ان میں نوازشریف نہیں تھے،اگر کوئی ایسا معاہدہ ہے تو مشرف کیلئے اسے عدالت میں پیش کرنیکا موقع ہے،پرویز مشرف کا معاملہ ہم نے عدالت کے سپرد کردیا ہے، اس معاملے کا فیصلہ عدالتیں ہی کریں گی، ہم نے پرویز مشرف کو نہ ہتھکڑی لگائی نہ جلاوطن کیا ،جمہوریت اور آمریت میں یہی فرق ہوتا ہے تاہم ہم نے پرویزمشرف کو محفوظ راستہ نہیں دیا۔

ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ہم نے ارسلان افتخار سے کسی قسم کی ڈیل نہیں کی۔ایک سوال کے جواب میں پر ویز رشید کا کہنا تھا کہ ارسلان افتخار سے ہم کوئی ڈیل نہیں کی،در اصل عمران خان نے بہاولپورکے جلسے میں سابق چیف جسٹس سے متعلق نازیبا باتیں کیں،ارسلان افتخار اپنے والد کیخلاف باتیں سن کر عمران خان کے گلے پڑگئے ہیں۔

پرویز رشید نے عمران خان سے اپیل کی ہے کہ 14 اگست کوجلسہ نہ رکھیں کیونکہ اس وقت پاکستان اپنی سلامتی کی جنگ لڑ رہا ہے اور عمران خان کو چاہیے کہ وہ اپنا جھنڈا نیچا کردیں اور عمران خان اب پاکستان میں پاکستان کے مورچے کو کمزور نہ کریں ۔

پرویز رشید نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 22 ارب روپے دیئے ہیں اور عمران خان کو چاہیے کہ وفاق کی جانب سے ملنے والی رقم کو اب شمالی وزیرستان کے متاثرین پر خرچ رقم کو اب شمالی وزیرستان کے متاثرین پر خرچ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل کی منظوری سے قبل تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی تھی اور انہیں اعتماد میں لیا گیا تھا پرویز رشید نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دروازے تمام جماعتوں کیلئے کھلے ہیں اور ہر ایک سے ملکی معاملات پر چلنے کیلئے تیار ہیں اور ہر معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر یلغار کی سیاست سے گریز کیا جائے جبکہ جمہوریت میں ہر کسی کو اپنا جمہوری حق استعمال کرنے کا حق ہے لیکن اگر اس جمہوری حق کی آڑ میں کسی نے بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو پھر قانون اپنا راستہ خود اختیار کریگا ۔

پرویز رشید نے کہا کہ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال زیادہ بجلی پیدا کی جارہی ہے لیکن دوسری جانب عوام ڈیمانڈ زیادہ اور ادھر سپلائی کم ہے تو اس پر قابو پانے کیلئے بھی توانائی منصوبے بڑے تعداد میں لگائے جارہے ہیں اور توانائی منصوبے آئندہ تین سال میں مکمل کرلیں گے اور ہر سال حکومت لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کی کوشش کریگی انہوں نے کہا کہ پرانی ٹرانسمیشن لائنز بجلی کا لوڈ شیڈنگ برداشت نہیں کرسکتی لیکن اب ٹرانسمیشن لائنز کی بہتری کیلئے بھی علیحدہ کمپنی تیار کرلی ہے ۔