ملک کے تین بڑے مالیاتی اداروں کا گذشتہ15 برس سے بھی زائد المعیادقرضہ جات کی ادئیگیوں کے معاملات پر اتفاق ،یہ امر افسوسناک ہے کہ دونوں اہم ریاستی اداروں کی بیلنس شیٹس نہایت کمزور ہیں اور اداروں کی کارکردگی اپنی توقعات کے مطابق نہیں ہے، زرعی قرضوں کا اجراء اور مستقل زرعی پیداوار میں اضافہ حکومت کی بجٹ کی حکمت عملی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے،وزیر خزانہ اسحاق ڈار

ہفتہ 12 جولائی 2014 07:32

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جولائی۔2014ء) بالا آخر ملک کے تین بڑے مالیاتی اداروں سٹیٹ بینک آف پاکستان،زرعی ترقیاتی بینک اور ہاؤ س بلڈنگ فنانس کارپوریشن لمیٹڈ کے درمیان گذشتہ15 برس سے بھی زائد المعیادقرضہ جات کی ادئیگیوں کے معاملات پر اتفاق رائے طے پا گیا ہے، طے شدہ طریقہ کار کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان،زرعی ترقیاتی بینک اور ہاؤ س بلڈنگ فنانس کارپوریشن لمیٹڈ نے اس بات پرمتفقہ طور پر اتفاق رائے کیا کہ ان کے واجب الاداء قرضہ جات کو ایکوئٹی ایٹ پار(Equity at par) میں تبدیل کر دیا جائے تاہم ہاؤ س بلڈنگ فنانس کارپوریشن لمیٹڈ جلد از جلد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو اپنے زمہ واجب الاداء سود یا مارک اپ کی ادئیگیاں یقینی بنائے گی،یہ بھی طے کیا گیا کہ رواں برس 21 جولائی تک ان 15برس سے زائدالمدت سے بھی طویل مالی ادئیگیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بورڈ آف گورنرز کے منظوری کے بعد متعلقہ تمام قانونی، کارپوریٹ اور انتظامی ضروریات و جزیات کو طے کر لیا جائے گا تا کہ ان مسائل کا خاتمہ ممکن ہو سکے جو کہ ان دونوں اہم ترین مالی اداروں کی کارکردگی کی راہ میں درپیش رکاوٹیں دور کر سکیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ امر نہایت افسوسناک ہے کہ دونوں اہم ریاستی اداروں کی بیلنس شیٹس نہایت کمزور ہیں اور اداروں کی کارکردگی اپنی توقعات کے مطابق نہیں ہے، زرعی قرضوں کا اجراء اور مستقل زرعی پیداوار میں اضافہ حکومت کی بجٹ کی حکمت عملی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، اسی لئے بجٹ میں زرعی شعبہ کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے کئی مراعات کا اعلان بھی کیا گیا ہے، جبکہ دوسری جانب ہاؤس بلڈنگ(تعمیرات) کی صنعت ملک میں اقتصادی تبدیلی کی راہ میں نہایت اہمیت کی حامل ہے۔

جمعہ کے روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ایک اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی جس کا مقصد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرعی ترقیاتی بینک اور ہاؤ س بلڈنگ فنانس کارپوریشن لمیٹڈ کے درمیان موجود کریڈٹ لائن کے مسائل کو حل کروانا تھا۔اجلاس کے دوران وزیر خزانہ کو بتایا گیا کہ 2006 ء سے اب تک ہاؤ س بلڈنگ فنانس کارپوریشن لمیٹڈ نے 13.2 ارب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں تاہم ادارہ ابھی تک مقررہ وقت گزرنے کے باوجود اس رقم کو ادا نہیں کر سکا،یہاں پر اس بات کا تذکرہ بھی کیا گیا کہ ہاؤ س بلڈنگ فنانس کارپوریشن لمیٹڈگذشتہ کئی برسوں سے کوئی کاروباری سرگرمیاں نہیں کر سکا نہ ہی اپنے نا دھندگان سے وصولیوں میں کامیاب ہوا ہے جب کہ ملازمین اور ھکام کو تنخواہوں کی ادئیگیاں جاری ہیں اور ادارے کو صرف ہاؤس بلڈنگ قرضوں کی مد میں مومولی رقوم وصول ہو رہی ہیں۔

زرعی ترقیاتی بینک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کو مطلع کیا گیا کہ زرعی ترقیاتی بینک کے ذمہ واجب الاداء رقوم 93.2ارب روپے (بشمول اصل رقم 54.5 ارب روپے اور اس پر مارک اپ کی مد میں 38.7 ارب روپے) ہے۔جس کی ادائیگی ادارہ گذشتہ 15برس سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو نہیں کر سکا،زرعی ترقیاتی بینک کی کمزور ترین بیلنس شیٹ اس کی کارکردگی اور مالی حیثیت پر بری طرح اثر انداز ہو رہی ہے،

جس پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ دونوں اہم ریاستی اداروں کی بیلنس شیٹس نہایت کمزور ہیں اور اداروں کی کارکردگی اپنی توقعات کے مطابق نہیں ہے۔

ڈار نے کہا کہ زرعی قرضوں کا اجراء اور مستقل زرعی پیداوار میں اضافہ حکومت کی بجٹ کی حکمت عملی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، اسی لئے بجٹ میں زرعی شعبہ کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے کئی مراعات کا اعلان بھی کیا گیا ہے، جبکہ دوسری جانب ہاؤس بلڈنگ(تعمیرات) کی صنعت ملک میں اقتصادی تبدیلی کی راہ میں نہایت اہمیت کی حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود سیاسی قیادت کی جانب سے وضح شدہ ترجیحات کی روشنی میں حکومت ان دونوں اداروں کو عام دھارے میں لانیکی خواہشمند ہے تاکہ یہ ادارے اپنی مصنوعات کی جارحانہ انداز میں تشہیر کر سکیں ، کسانوں کو مزید سہولیات فراہم کر سکیں اور عام عوام کے لئے گھروں کی رہائشی سہولیات کی فراہمی یقینی بنا سکیں۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر سمیت تینوں بڑے شراکت داروں بشمول اسٹیٹ بینک آف پاکستان،زرعی ترقیاتی بینک اور ہاؤ س بلڈنگ فنانس کارپوریشن لمیٹڈ نے اس بات پرمتفقہ طور پر اتفاق رائے کیا کہ ان کے واجب الاداء قرضہ جات کو ایکوئٹی ایٹ پار(Equity at par) میں تبدیل کر دیا جائے تاہم ہاؤ س بلڈنگ فنانس کارپوریشن لمیٹڈ جلد از جلد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو اپنے زمہ واجب الاداء سود یا مارک اپ کی ادئیگیاں یقینی بنائے گی۔

اس موقع پر خصوصی طور پر ہاؤ س بلڈنگ فنانس کارپوریشن لمیٹڈ اور زرعی ترقیاتی بینک کی انتظامیہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ان دونوں اداروں پر زور دیا کہ اب ان اداروں کواپنی نئی انتظامیہ، بورڈ کی موجودگی میں اپنے لئے ایک نئے سرے سے آغاز کرنا ہو گا اور اپنی مصنوعات کی جارحانہ انداز میں تشہیر کرنا ہو گی، اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ نان-ٴپرفارمنگ قرضہ جکات کی وصولیوں کے لئے ان اداروں کو اپنی ایک ٹاسک فورس قائم کرنا ہو گیا، انہون نے ان اداروں کی نئی انتظامیہ کی جانب توقعات قائم کرتے ہوئے کہا کہ ان اداروں میں آنے والی نئی انتظامیہ سے گہری توقعات وابستہ ہیں کہ وہ ان ادا روں کو مزید مستحکم بناتے ہوئے ان اداروں میں تنظیم نو کا عمل و اصلاحات متعارف کروائیں گی تا کہ ان کو دوبارہ فعال اداروں میں ڈھالا جا سکے اور ان کی بیلنس شیٹس کو مثبت اور بہتربنایا جائے۔

اجلاس کے دوران یہ بھی طے کیا گیا کہ رواں برس 21 جولائی تک ان 15برس سے زائید مدت سے بھی طویل مالی ادائگیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بورڈ آف گورنرز کے منظوری کے بعد متعلقہ تمام قانونی، کارپوریٹ اور انتظامی ضروریات و جزیات کو طے کر لیا جائے گا تا کہ ان مسائل کا خاتمہ ممکن ہو سکے جو کہ ان دونوں اہم ترین مالی اداروں کی کارکردگی کی راہ میں درپیش رکاوٹیں دور کر سکیں۔

اجلاس کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اشرف وتھراء ، سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود،چئیرمین سیکیورٹی اینڈ ایکشچینج کمیشن آف پاکستان طاہر محمود،صدرزرعی ترقیاتی بینک طلعت محمود، ہاؤ س بلڈنگ فنانس کارپوریشن لمیٹڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر پرویز سعید،مشیر برائے وسزارت خزانہ رانا اسد امین کے علاوہ وزارت خزانہ کے دیگر اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :