صوبہ کو ہارڈ ایریا قراردیاجائے اور اسے تمام ٹیکسوں سے مستثنیٰ کیاجائے،وزیر اعلی پرویز خٹک کا مرکز سے مطالبہ ،صوبہ کو بجلی کے خالص منافع اور مارک اپ کے 157 ارب فوری طور پر ادا کئے جائیں،خیبرپختونخو امیں ظالمانہ لوڈ شیڈنگ پرتشویش کاا ظہار ، 16 جولائی کو صوبائی وزراء اور شہریوں کے ہمراہ واپڈا ہاؤس کے سامنے احتجاج کا ااعلان

ہفتہ 12 جولائی 2014 07:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جولائی۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے مرکز سے مطالبہ کیا ہے کہ صوبہ کو ہارڈ ایریا قراردیاجائے اور اسے تمام ٹیکسوں سے مستثنیٰ کیاجائے جبکہ صوبہ کو بجلی کے خالص منافع اور مارک اپ کے 157 ارب فوری طور پر ادا کئے جائیں انہوں نے خیبرپختونخو امیں ظالمانہ لوڈ شیڈنگ پرتشویش کاا ظہار کرتے ہوئے بدھ 16 جولائی کو صوبائی وزراء اور شہریوں کے ہمراہ واپڈا ہاؤس کے سامنے احتجاج کا ااعلان بھی کیا وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں میڈیا کانفرنس سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر صوبائی وزراء شاہ فرمان ، عاطف خان اوررکن صوبائی اسمبلی شوکت یوسفزئی بھی موجود تھے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر مرکز بلوچستان کی طرح خیبرپختونخوا کو بھی ہارڈ ایریا قراردے تو اس سے نہ صرف یہاں افسر آئیں گے جنہیں مراعات بھی ملیں گی بلکہ ساتھ ہی صوبہ میں افسروں کی کمی کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا مرکز کو تحریری طور پر یہ مطالبہ ارسال کیاجاچکا ہے کہ صوبہ کو ہارڈ ایریا قراردیاجائے لیکن ہمارے مطالبہ پر کوئی عمل نہیں ہورہا مرکز کی خواہش ہے کہ ہمارے صوبہ کو کچھ بھی نہ دیا جائے مگر ہم اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں جو کبھی نہیں ہو گا انہوں نے کہا کہ صوبہ کی جتنی بھی ایف سی پلاٹونز دیگر صوبوں اور مرکز کے پاس ہیں وہ فوری طور پر واپس کی جائیں کیونکہ ہمیں خود مسائل کا سامنا ہے اسی طرح پی ایس ڈی پی میں بھی گزشتہ چار سالوں میں ہمیں صرف 1.5 فیصد حصہ دیاگیا حالانکہ ہمارا حصہ سالانہ 14.9 فیصد بنتا ہے

انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی تیار ہیں کہ واپڈا ہمیں بجلی کی پیداوار اور تقسیم سمیت پورا نظام حوالے کردے تو نہ صرف اس صوبہ بلکہ پورے ملک میں ایک منٹ کے لیے بھی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی لیکن مرکز ہمیں صرف پیسکو حوالے کرکے بلوں کے اجراء اور وصولی تک محدود کرنا چاہتا ہے پرویز خٹک نے کہا کہ سولہ فیصد حصے کے مطابق ہمیں 2000 میگاواٹ بجلی ملنی چاہیے لیکن ہمیں 1300 میگاواٹ بجلی مل رہی ہے جس کے خلاف اب احتجاج ہوگا کیونکہ کوئی دوسرا راستہ باقی نہیں رہاانہوں نے کہا کہ نہ تو ہم مرکز کے خلاف ہیں اور نہ ہی آرٹیکل 6 ہم پر لگتا ہے کیونکہ ہم مرکز سے بغاوت نہیں کررہے جب شہباز شریف نے ماضی میں واپڈا کے خلاف کیمپ لگایا تو کیا وہ بغاوت تھی تو آج پھر ہم کیسے بغاوت کررہے ہیں ہم تو حق کی بات کررہے ہیں اور انتخابی عمل میں اصلاحات چاہتے ہیں اور ہمارا یہ مطالبہ بھی ہے کہ مرکز این جی او ز کو آئی ڈی پیز کیلئے کام کرنے کی اجازت دے انہوں نے کہا کہ تبدیلی تو نظام کا نام ہے جو نظر آنے کی بجائے محسوس ہوتی ہے اور تبدیلی کا یہ احساس اب شہریوں کو ہونے لگا ہے اور ہمارے سرکاری اداروں میں بھی تبدیلی آچکی ہے کیونکہ ہم قوانین بھی لائے اور نظام بھی تبدیل کررہے ہیں ہم نے ٹمبر مافیا کو کنٹرول کرنے کے لیے جنگلات کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کی ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور ایڈمنسٹریشن کو الگ کررہے ہیں 900 میں سے 500 ڈاکٹروں نے اے سی آر بھجوادی ہیں جبکہ دیگر نہیں بھجوارہے ماضی میں پشاورکیلئے کوئی کام نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن ہم نے اب کام شروع کیا ہے اور ہر گلی کا نقشہ بن چکا اور صفائی ،نکاسی آب اور آبنوشی کے امور نجی کمپنی کے حوالے کیے جارہے ہیں ستمبر تک شہر میں صفائی اور آبنوشی کے حوالے سے بہتر تبدیلی آجائے گی

انہوں نے کہا کہ صوبے میں 76 نئے کھیل کے میدان بنائے جارہے ہیں جبکہ تعمیر سکول پروگرام کے تحت 42 سکولوں میں کام شروع کردیاگیاہے تاہم ایسے سکولوں کی تعداد 13 ہزار ہے جبکہ 962 غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کاروائی کی گئی ہے اور 760 زلزلہ سے متاثرہ سکولوں پر بھی اس سال کام کیاجائے گا انہوں نے کہا کہ اس صوبہ میں فنی تعلیم کے حوالے سے سالانہ 25000 افراد کو تربیت دینے کی گنجائش ہے لیکن 5000 کو تربیت دی جارہی تھی مگر ان کا معیار انتہائی ناقص اور ڈگریاں ناقابل اعتبار تھیں جن تین سے چار ارب کا خرچہ کیاجارہا لیکن ہم نے خود مختاراتھارٹی بناکر اس کے تحت 500 طلباء کو تربیت کیلئے کراچی بھیجا جن پر صرف 10 کروڑ کا خرچہ آئے گااور انکا تربیتی معیار بھی بہتر ین ہو گا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پشاور شہر کی خوبصورتی اور ترقی کے پلان پرعمل تیز کیا جارہا ہے اس سال پشاور کیلئے 29 ارب مختص کئے گئے ہیں جن میں سات ارب روپے کے ٹینڈر ریلیز کئے گئے ہیں تاہم شہر کی تیز ترقی کے اس عمل میں فنڈز کی کمی آڑے نہیں آنے دی جائیگی�

(جاری ہے)