وفاقی نے ضرب عضب آپریشن پر ابھی تک سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا جو نوازشریف حکومت کی کمزوری ہے ،خورشید شاہ ، نواز شریف کے پاس سیاسی ٹیم موجود نہیں اس لئے وہ مختلف ایشوز میں الجھ رہے ہیں،سونامی کا مطلب تباہی ہے پیپلزپارٹی تباہی نہیں چاہتی ،عمران خان کو چاہئے سڑکوں کے بجائے پارلیمنٹ میں آکر بات کرے ،صادق و امین ہونے کا فیصلہ عوام کرئے گی،پارلیمنٹ کومستحکم کئے بغیر ملک نہیں چل سکتا اس لئے پیپلزپارٹی کسی بھی غیر جمہوری سازش کا حصہ نہیں بنے گی،ہم نوازشریف کو نہیں بلکہ جمہوریت کو مضبوط کررہے ہیں، صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 11 جولائی 2014 05:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جولائی۔2014ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ضرب عضب آپریشن کے حوالے سے ابھی تک سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا جو کہ نوازشریف حکومت کی کمزوری ہے ، وزیر اعظم نواز شریف کے پاس سیاسی ٹیم موجود نہیں اس لئے وہ مختلف ایشوز میں الجھ رہے ہیں،سونامی کا مطلب تباہی ہے پیپلزپارٹی تباہی نہیں چاہتی ،عمران خان کو چاہئے سڑکوں کے بجائے پارلیمنٹ میں آکر بات کرے ،صادق و امین ہونے کا فیصلہ عوام کرئے گی،پارلیمنٹ کومستحکم کئے بغیر ملک نہیں چل سکتا اس لئے پیپلزپارٹی کسی بھی غیر جمہوری سازش کا حصہ نہیں بنے گی،ہم نوازشریف کو نہیں بلکہ جمہوریت کو مضبوط کررہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پی پی پی میڈیا سیل کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سینیٹر سعید غنی، سینیٹر ڈاکٹر عبدالکریم خواجہ،حبیب الدین جنیدی، شاہدہ رحمانی اور لطیف مغل سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے 45 سال تک آمریت کا مقابلہ کیا ہمیں احساس ہے کہ جمہوریت کیا ہوتی ہے اور ادارے کیسے بنتے ہیں ۔

اگر پارلیمنٹ کمزور ہوگی تو کوئی بھی ادارہ مضبو ط نہیں ہوسکتا اس لئے پیپلزپارٹی پارلیمنٹ کو مضبوط کرنیکی بات کرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ آجتک مستحکم نہیں رہی عمران خان جس سونامی کی بات کرتے ہیں ،سونامی کا مطلب تو تباہی ہوتی ہے اس لئے پیپلزپارٹی تباہی نہیں چاہتی بلکہ سڑکوں کے بجائے پارلیمنٹ میں بیٹھکر بات کرنا چاہتی ہے ۔

اس لئے عمران خان کو چاہئے کہ وہ بھی پارلیمنٹ میں آکر بات کریں۔پارلیمنٹ کی موجود گی میں سڑکوں پر نہیں نکلا کرتے ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جب ماڈل ٹاؤن لاہور کا واقعہ پیش آیا تو وزیراعلی پنجاب کہہ رہے تھے کہ گیارہ بجے تک انہیں اس واقعے کا علم نہیں تھا جو کہ ان کی نااہلی ہے لیکن واقعہ کا حساب تو انہیں دینا پڑے گا، انہوں نے کہا نوازشریف کے پاس سیاسی ٹیم موجود نہیں اس لئے وہ مختلف ایشوز میں الجھتے جارہے ہیں ،انہوں نے ضرب عضب آپریشن کے مسئلے پر سیاسی جماعتوں کو اعتمادمیں ں نہیں لیا جو کہ نوازشریف کی کمزوری ہے ۔

مسلم لیگ (ن) سیاسی سوچ سمجھ کے ساتھ چلے گی تو لانگ مارچ بھی ان کاکچھ نہیں کرسکتا ۔جو لوگ انقلاب کی باتیں کرتے ہیں وہ یہ یاد رکھیں انقلاب بادشاہت کے خلاف آتے ہیں جمہوریت کے خلاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جمہوریت کے خلاف مختلف سازشیں ہوتی رہی ہیں اور بہت سے لوگ ملک میں انقلاب لے کر آئے ایک انقلاب جنرل یحی خان کا تھا ایک انقلاب جنرل ضیا ء الحق لے کر آئے جس کا خمیازہ آج بھی قوم بھگت رہی ہے ۔

ہم بھی سازشوں کا حصہ بنتے رہے ہیں 93 اور 97 میں ہمارے سے بھی غلطیاں ہوئیں ،

انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور شہبازشریف نے انتخابات میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لیا انہیں اپنی اس غلط بیانی پر معافی مانگنی چاہئے ،سیاستدانوں کی ایسی غلطیوں کے باعث لوگ سیاستدانوں سے بیزار ہوجاتے ہیں۔ہمارے دورحکومت میں پانچ سال تک مختلف ایشوزاٹھتے رہے لیکن ہم نے سیاسی سوچ کے ساتھ ان کامقابلہ کیا نوازشریف بھی ہماری تقلید کریں کیونکہ ہمارے پاس سیاسی وژن موجود ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سید خورشید شاہ نے کہا ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ کسی کی بہن بیٹی پر کیچڑ اچھالیں کیونکہ عمران خان ہو یا میاں محمد نوازشریف سب کی بہن بیٹیاں ہماری بہن بیٹیاں ہیں۔ ارسلان افتخار پہلے خود کو صاف کرلیں پھر عمران خان کے متعلق بات کریں عمران خان سیاستدان ہیں اور انہیں کل کو عوام کے پاس جانا ہے یہ فیصلہ عوام کرے گی کہ وہ صاد ق وامین ہیں یا نہیں۔ایک اور سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت منافع بخش اداروں کی نجکاری کرنا چاہتی ہے ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔