حکومت کا سرکاری ملازمین کو اے ٹی ایم کے ذریعے پنشن دینے کا فیصلہ،سرکاری حکام کوپینشنرکے لئے مسائل کھڑے نہیں کرنے دیں گے، اسحق ڈار، 2014 ء کو ریٹائر ہونیوالے ملازمین کی ینشن کی رقوم انکے تنخواہوں والے اکاؤنٹس میں بھیجی جائیں گی، پینشن تقسیم طریقہ کار کو آسان بنانا حکومت کی بنیادی ترجیحات میں سے ایک ہے، اجلاس سے خطاب

جمعہ 11 جولائی 2014 05:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جولائی۔2014ء )حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو اے ٹی ایم کے ذریعے پنشن دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈٰیا رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا ، اجلاس میں وزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی جبکہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری ملازمین کو پنشن کی ادائیگی اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے کی جائے گی۔

اس موقع پر وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یکم جولائی 2014 کے بعد ریٹائرڈ ہونے والوں کو پنشن براہ راست کریڈ سسٹم کے ذریعے ملے گی جس کے لئیپنشنرز کو اسمارٹ کارڈز جاری کیے جائیں گے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ پنشن کی تقسیم میں سرکاری اداروں کی سست روی برداشت نہیں کی جائے گی اورحکومت ایسا نظام لارہی ہے جس سے پنشن کے جعلی کیسز ختم ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار نے حکام کو ہدایت کی کہ پنشنرز کی سہولیات کے لئے نیا نظام 2 ہفتے میں تیار کیا جائے جسے جلد ہی وزیراعظم کے سامنے پیش کیا جائے گا۔وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ یکم جولائی 2014 ء کو ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کی آسانی کے لئے ان کی پینشن کی رقوم براہ راست ان کی تنخواہوں والے اکاؤنٹس میں بھیجی جا یا کریں گی تاکہ ان کے لئے نظام کی پیچیدگیوں کو دور کیا جا سکے، اس سے نہ صرف نظام کو شفاف بنانے بلکہ سرکاری افسران کی جانب سے پیش آنے والے غیر ضروری تا خیر اور ہجوم سے بھی بچا جا سکے گا۔

، انہوں نے موجودہ پینشن نظام پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ پینشنرحضرات کی جانب سے بھرپور کوشیشوں کے باوجود متعلقہ ڈیپارٹمینٹس کی جانب سے پینشن کیس بروقت جمع نہیں کروائے جاتے، تا ہم وہ سرکاری حکام کوپینشنرحضرات کے لئے مسائل کھڑے نہیں کرنے دیں گے اور حکومت کو پینشن وصولی کا عمل آسان بنانا ہو گا۔

جمعرات کے روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے وزارت خزانہ میں ایک اجلاس کے دوران وفاقی حکومت میں پینشن اصلاحات پر تفصیلی تبادلی خیال کیا ، اس دوران وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین میں پینشن کی تقسیم کا عمل وطریقہ کار کو آسان اور تیز رفتار بنانا پاکستان مسلم لیگ (نواز) حکومت کی بنیادی ترجیحات میں سے ایک ہے۔

انہوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات عام مشاہدہ میں آئی ہے کہ پینشنرحضرات کی جانب سے بھرپور کوشیشوں کے باوجود متعلقہ ڈیپارٹمینٹس کی جانب سے پینشن کیس بروقت جمع نہیں کروائے جاتے۔پنجاب پینشن فنڈ کے جنر ل منیجرعقیل رضا کھوجہ نے شرکاء کو مطلع کیا کہ اس فنڈ کا بنیادی مقصدحکومت پنجاب کی جانب سے پینشن کی ادائیگیوں کے لئے رقوم اور محصولات کو پیدا کرنا ہے، مزید یکہ اس اقدام کا ایک اور مقصد اپنی مدت ملازمیت پوری کر کہ ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کے پینشن کیسوں کو پروسیس کرنے کے فرسودہ و پرانے نظام کو بہتر کرنا اور اس کو جدید بنانا ہے۔

اس نئے نظام سے نیشنل بینک آف پاکستان اور دیگر خزانوں کے زریعے ماہانہ پینشن کی تقسیم کے پرانے اور غیر خودکار نظام کو بدلنا ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے ایک اچھا کاروباری ماڈل متعارف کروایا ہے تاکہ مستقبل کے پینشن مسائل سے چٹھکارا پایا جا سکے ، اس ماڈل کو ابھی اور بہتر اور مستعد بنانے کی ضرورت ہے تاہم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس کو اختیار کرنا چاہئے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پینشنروں کی آسانی کے لئےء نئے سمارٹ کارڈ متعارف کروانے کے لئے کو شیشں کرنا چاہئیں تا کہ وہ اپنی پینشن براہ راست بینکوں سے اے ٹی ایم مشینیوں کے زریعے حاصل کر سکیں۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ سرکاری اہلکاروں کو پینشنرحضرات کے لئے مسائل کھڑے نہیں کرنے دیں گے۔حکومت کو پینشن وصولی کا عمل آسان بنانا ہو گا،اور پینشنروں سے تمام معلومات ایک ہی صفحہ پر حا صل کرنا ہو گی۔

وزیر خزانہ نے ہدایت کی کہ پینشنروں کی آسانی کے لئے ایک ایسا شفاف طریقہ کار وضح کیا جائے کہ جس کے تحت فارم کو آسان بنایا جا ئے اور کم سے کم وقت میں پینشن وصولی کی منظوری اور اس کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ پینشن کی نکلوانے کے عمل میں آئی ٹی کے آلات کے استعمال پر غور کیا جائے کیونکہ اس سے نہ صرف وقت کے ضیاں میں کمی ہو گی بلکہ پینشن کے اکثر سامنے آنے والے جعلی کیسوں کا سدباب بھی ممکن ہو سکے گا۔

وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ افراد جو کہ اپنی مدت ملازمت پوری کر کہ یکم جولائی 2014 ء کو ریٹائر ہو رہے ہیں وہ اپنی پینشن رقوم براہ راست کریڈٹ اکاؤنٹس کے حاصل کر سکیں گے، ان کی آسانی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی پینشن براہ راست ان کی تنخواہوں والے اکاؤنٹس میں بھیجی جا یا کریں گی تاکہ ان کے لئے نظام کی پیچیدگیوں کو دور کیا جا سکے، اس سے نہ صرف نظام کو شفاف بنانے بلکہ سرکاری افسران کی جانب سے پیش آنے والے غیر ضروری تا خیر اور ہجوم سے بھی بچا جا سکے گا۔

اس موقع پر یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعوداصلاحات پر مبنی نئے مجوزہ پینشن نظام کا معائنہ کر کہ ایک تفصیلی رپورٹ دو ہفتے کے اندر وزیر اعظم محمد نواز شریف کومنظوری کے لئے بھیجیں گے ااجلاس میں ڈاکٹر وقار مسعود کے علاہ وزارت خزانہ کے دیگر اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔