مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے نئے فارمولے کا انکشاف، آر پار انتخابات کرواکر اسمبلی تشکیل دینے کا منصوبہ‘ پاکستان اور بھارت کی نگرانی میں تمام اختیارات کشمیریوں کو سونپ دینے کی تجویز‘ کونسل فار فارن پالیسی نامی ادارہ عنقریب تیار کردہ خاکہ وزیراعظم نریندرا مودی کو پیش کرے گا

جمعہ 11 جولائی 2014 05:35

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جولائی۔2014ء) مسئلہ کشمیر کا درپردہ کوششوں کے تحت ایک نیا حل تلاش کرنے کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے جس کے تحت کشمیر کے آرپار ایک ساتھ انتخابات کرانے کے بعد مشترکہ طور پر ایک ہی اسمبلی تشکیل دے کر بھارت اور پاکستان کی نگرانی میں تمام اختیارات کشمیریوں کو سونپ دینے پرغور کیا جارہا ہے جبکہ اس حوالے سے ایک بین الاقوامی تنظیم کونسل فار فارن پالیسی نے باضابطہ روڈ میپ تشکیل دے دیا ہے جو بہت جلد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو سونپا جائے گا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں نہ صرف بھارت اور پاکستان کے تھنک ٹینکس بلکہ سارک ممالک سے وابستہ مختلف ممالک سے بھی مدد لی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کونسل فار فارن پالیسی کے چیئرمین ڈاکٹر وی پی ویدک نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ کونسل گذشتہ کئی برسوں سے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سرگرم ہے اور اس سلسلے میں ایک روڈ میپ تشکیل دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین نے بتایا کہ کونسل نے اب تک کئی بھارتی لیڈروں کے علاوہ دوسری دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔ روڈ میپ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے آرپار ایک ساتھ اسمبلی انتخابات کرواکر مشترکہ طور پر ایک ہی اسمبلی تشکیل دینا روڈ میپ کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلے کے حل کیلئے گورنر کو صدر ریاست اور وزیراعلی کو وزیراعظم کہنے کی تجویز دی گئی ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ تمام اختیارات کشمیریوں کے ہاتھوں میں سونپ دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے تاہم حکومت کا کنٹرول مشترکہ طور پر بھارت اور پاکستان کے پاس رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ روڈ میپ میں ایسے کشمیر کی سفارش کی گئی ہی جہاں ہر طرف کشمیریوں کا راج ہو‘ جہاں ہر قسم کی آزادی ہو تاہم علیحدگی پسندوں کے مطابق نہیں بلکہ بھارت اور پاکستان کی حکومتوں کے مطابق۔ کونسل فار فارن پالیسی کے چیئرمین نے مسئلہ کشمیر کے روڈ میپ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح کسی ملک میں مختلف صوبے اس ملک کے کنٹرول میں الگ الگ رہتے ہیں اسی طرح کشمیر کو بھی الگ مانا جائے گا۔

ڈاکٹر وی پی ویدک نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے روڈ میپ کو کامیاب بنانے کیلئے سارک ممالک سے بھی مدد لی جارہی ہے اور اس سلسلے میں پہلے ہی مختلف کوششوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے تا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی ایسا حل تلاش کیا جائے جو بھارت اور پاکستان کیلئے قابل قبول ہو وہیں حل کے حوالے سے کشمیریوں کو بھی یہ محسوس ہوجائے کہ وہ خود کو کھلی ہواؤں میں محسوس کریں۔

کونسل کے چیئرمین نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ روڈ میپ کے حوالے سے نہرو اور قائداعظم محمد علی جناح جیسے لیڈروں کے خیالات رکھنے والے سیاسی لیڈروں اور دوسری اہم شخصیات سے بھی رابطہ قائم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کے علاوہ ماریشس اور ایران سے بھی مدد لی جارہی ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا روڈ میپ ماننے کیلئے بھارت اور پاکستان کیساتھ ساتھ کشمیری عوام تیار ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ دوسری بات ہے تاہم انہیں یقین ہے کہ بھارتی وزراعظم نریندر مودی میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ سخت اور جراتمندانہ فیصلے کریں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ روڈ میپ کی کاپی بہت جلد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو سونپ دیں گے۔ کونسل فار فارن پالیسی کے چیئرمین نے بتایا کہ اٹل بہاری واجپائی اور پرویز مشرف نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کافی پیشرفت کی تھی اور اس سلسلے میں اب دونوں ملکوں کی قیادت اور دوسرے اداروں کو اپنا دفاع وسیع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیریوں کو مشکلات سے باہر نکالا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ روڈ میپ کے تحت آرپار کشمیریوں کو بلاکسی رکاوٹ کے کنٹرول لائن کے آرپار جانے کی اجازت ہوگی اور سرحدوں کو پوری طرح نرم کردیا جائے گا جبکہ سلامتی کی صورتحال بھی بھارت اور پاکستان مشترکہ طور پر نبھائیں گے تاہم اس سلسلے میں اختیارات کشمیریوں کے حوالے کردئیے جائیں گے تاکہ وہ خود کو آزاد فضاؤں میں محسوس کرسکیں جس کی وجہ سے انہیں طویل پریشانیوں سے چھٹکارا حاصل ہوسکے۔ انہوں نے اس بات کا خلاصہ پیش نہیں کیا کہ کیا انہوں نے روڈ میپ کے حوالے سے کشمیر کے لیڈروں کو اعتماد میں لیا ہے یا نہیں؟ تاہم انہوں نے کہا کہ روڈ میپ کے حوالے سے بھارت اور پاکستان کے درجنوں اعلی سیاسی لیڈروں سے مفصل بات چیت ہوئی ہے۔