وزیراعظم نواز شریف کا کراچی میں مصروف ترین دن ، مختلف اعلیٰ اجلاس، وفود سے ملاقاتیں ،امن وامان کی صورتحال پر اجلاس میں نوازشریف وزیراعلیٰ پر برس پڑے،کراچی میں بھتہ خوری کرنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاوٴن کیا جائے،وزیر اعظم ، کراچی کو تین سے چار ماہ کے لیے فوج کے حوالے کیا جائے ،گرین بس سروس سے زیادہ شہر کو امن کی ضرورت ہے،کراچی کی تاجراور صنعتکاربرادری کا وزیر اعظم سے مطالبہ

جمعہ 11 جولائی 2014 05:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جولائی۔2014ء)وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ قائم علی شاہ آپ تو کراچی آپریشن کے کیپٹن تھے، روز روز آئی جی تبدیل ہونگے تو پھر کس طرح ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتیں گے،گزشتہ اجلاسوں میں کئے گئے 10فیصلوں میں 9پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟۔وہ جمعرات کے روز یہاں امن و امان کے بارے میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

جس میں وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سمیت رینجرز اور پولیس سمیت دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی ،اجلاس میں سیکورٹی کے بارے میں نوازشریف کو بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر نواز شریف نے پھر وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب ہوکر کہا کہ گزشتہ اجلاسوں میں10فیصلوں میں صرف ایک پر کیوں عمل درآمد ہوا؟ باقی 9فیصلوں پر عمل کیوں نہیں کیا گیا؟۔

(جاری ہے)

ریڈوارنٹ کے سوا باقی فیصلوں پر عمل کیوں نہیں ہوا؟ہائی سیکورٹی جیل کے قیام میں کیا پیشرفت ہوئی؟ پولیس کیلئے جدید اسلحہ خریدنے کا معاملہ آگے کیوں نہیں بڑھا؟ اور انسداد دہشتگردی کی عدالتیں ملیر کینٹ کیوں نہیں منتقل ہوئی؟۔

اجلاس میں میں بتایاگیا کہ آپریشن ضرب عضب کے تناظر میں کراچی آپریشن کی حکمت عملی میں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور کراچی میں آنے والے تمام متاثرین پر کڑا چیک اینڈ بیلنس رکھا جارہا ہے اور اب تک متاثرین کی مد میں متعدد دہشتگردوں کو رینجرز اور پولیس نے حراست میں لیا ہے جبکہ کراچی کے ملحقہ علاقوں میں بھی دہشتگردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن جاری ہے جس پر وزیراعظم نوازشریف نے سندھ پولیس کی قربانیوں کو سراہا اور کہا کہ کراچی آپریشن میں بڑی مثبت تبدیلیاں آئی ہیں اور بہت اہم کامیابیاں ملی ہیں جبکہ وزیراعظم نے سندھ پولیس کی جلد بھرتی کے امکانات جاری کرتے ہوئے فوج سے مدد لینے کا حکم دیدیا،انہوں نے کہا کہ بہت اچھی بات ہے کہ آپریشن ضرب عضب پر سب متفق ہیں،اسکے علاوہ نواز شریف کو پولیس پر بھی بریفنگ دی گئی کہ اب تک ٹارگٹ کلنگ اور دوسرے واقعات میں رواں سال کے اندر پولیس کے123 اہلکار جاں بحق ہوئے جس پر نواز شریف نے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ٹارگٹ کلنگ افسوسناک ہے اور اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

نواز شریف نے اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ شاہ صاحب آپ کو کراچی آپریشن کا کپتان بنایا گیا تھا اگر آپ ہی بار بار آئی جی تبدیل کرو گے تو پھر دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ کیسے جیتی جائے گی۔نواز شریف نے کہا کہ پولیس اہلکار مر رہے ہیں اور افسران تبادلوں کے چکروں میں پڑے ہوئے ہیں۔ادھروزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت امن وامان کے اجلاس میں ڈی جی رینجرز سندھ نے کراچی میں امن وامان کی مکمل بحالی گرفتار مجرموں کی سزاوں سے مشروط کر دی ،رینجرز کی کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کی 10ماہ کی رپورٹ کے مطابق کراچی سے گرفتار5فیصد مجرموں کو سزا دی گئی ۔

جمعرات کو وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدرات گورنر ہاوس کراچی میں امن وامان کا اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس میں کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کا جائزہ لیا گیا ۔ذرائع کے مطابق دوران اجلاس سندھ رینجرز نے کراچی آپریشن کی10ماہ کی رپورٹ اجلاس میں پیش کی ۔ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل رضوان اختر نے کراچی میں ہونے والے ٹارگٹڈ آپریشن کی دس ماہ کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے مجرموں کو سزائیں نہ ہونے پرتشویش کااظہارکیا۔

ڈی جی رینجرسندھ کے مطابق کہ مجرموں کی گرفتاری کی شرح 67 فیصد جبکہ سزا کی شرح صرف 5 فیصد ہے۔رینجرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 10ماہ کے دوران کراچی شہر میں ہونے والے ٹارگٹڈ آپریشن کے دورن اب تک 31 ہزار 356 مشتبہ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ 392 ملزمان مختلف مقابلوں کے دوران ہلاک ہوئے۔ذرائع نے بتایا کہ ڈی جی رینجرز نے رپورٹ میں بتایا کہ آپریشن کے دوران تقریباً 1ہزار26 قاتل، 15سو86ڈاکو، 336 بھتہ خور، 83 اغوا کار، 7ہزار1 سو 25مفرور جبکہ تقریباً5 سو 90اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق رینجرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کراچی آپریشن میں ملزمان کے قبضے سے ٹینک تباہ کرنے والی بارودی سرنگیں، راکٹ لانچر، بارود، خود کش جیکٹس، دستی بم، ایل ایم جی رائفل، کلاشنکوف سمیت بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔وزیرا عظم میاں محمدنواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں بھتہ خوری کرنے والوں کا تعلق خواہ کسی بھی سیاسی جماعت یااس کے عسکری ونگ یا کالعدم تنظیم یا گروپ سے ہو ان کو اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاوٴن کیا جائے،بھتہ وصول کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ اور تحفظ پاکستان آرڈی ننس کے مطابق مقدمات درج کئے جائیں ،انہوں نے سندھ حکومت اور سیکورٹی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کراچی میں جاری آپریشن کی حکمت عملی میں شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب کو مدنظر رکھتے ہوئے تبدیلی کی جائے اور آپریشن کو نئی حکمت عملی کے مطابق موثر انداز میں اس کا دائرہ کار بڑھایا جائے ،آپریشن ضرب عضب کا ردعمل کراچی سمیت کسی بھی علاقے ہوسکتا ہے،کراچی ایئرپورٹ پر حملہ ملکی سا لمیت پر حملہ تھا،سیکورٹی اداروں کی بروقت کارروائی سے دہشت گرد پسپا ہوگئے،ایسی حکمت عملی مرتب کی جائے کہ دہشت گردحساس تنصیبات کو نشانہ نہ بناسکیں ،وزیر اعظم نے چیف سیکرٹری سندھ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی جو قومی تنصیبات کے حوالے سے سیکورٹی میکنزم تیار کرے گی،سندھ میں آئی جی سندھ کے عہدے پر تقرری وزیرا علیٰ سندھ کی مشاورت سے کریں گے ۔

ان خیالات کا اظہار وزیرا عظم نے جمعرات کو گورنر ہاوٴس میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان ،وزیرا علیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ،کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی ،ڈی جی رینجرزمیجر جنرل رضوان اختر ،چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانیہ ،قائم مقام آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی ،ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو ،سیکرٹری داخلہ سندھ نیاز علی عباسی اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیرا عظم کو کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے 10ماہ کے اہداف اور نتائج کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی میں کامیاب ترین ٹارگٹڈ آپریشن کے باعث ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کمی ہوئی ہے ۔آپریشن درست سمت میں جاری ہے ۔بدلتے ہوئے حالات کے نتیجے میں آپریشن کی سمت میں تبدیلی لائی جارہی ہے ۔

تاہم فاسٹ ٹریک کارروائیوں کے تحت آپریشن کے اہداف کو حاصل کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 7ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی بھرتی مکمل کرلی گئی ہے ۔انہیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جدید ٹریننگ فراہم کی جائے گی ۔انہوں نے بتایا کہ سندھ پولیس میں پولیس کو جدید اسلحہ اورآلات کی فراہمی کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں ،جس پر وزیرا عظم نے استفسار کیا کہ گذشتہ اجلاس میں بھی ہدایت کی گئی تھی کہ سندھ پولیس میں بھرتی کے عمل کے لیے آرمی کے بھرتی مراکز کی معاونت حاصل کی جائے ۔

جدید اسلحہ کی خریداری فوری کی جائے ۔بم پروف جیلوں کی تعمیر ،انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی ملیر منتقلی سمیت 9اہم احکامات پر اب تک عملدرآمدکیوں نہیں ہوا ۔وزیرا عظم نے کہا کہ کراچی آپریشن کے فیصلے ہوا میں نہ اڑائے جائیں ،ان پر سختی سے عمل کیا جائے ۔اجلاس میں سیکورٹی حکام نے وزیر اعظم کو بتایا کہ کراچی میں اس وقت سب کا بڑا مسئلہ بھتہ خوری ہے ۔

آپریشن کے باعث جرائم پیشہ افراد کی کمر توڑ دی گئی ہے ۔تاہم جرائم پیشہ عناصر دوبارہ منظم ہونے کے لیے تاجروں ،عوام اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھتہ کی پرچیاں بھیج رہے ہیں اور بھتہ خوری میں ملوث ملزمان میں سے کئی کو سیاسی جماعتوں یا ان کے عسکری ونگز کی تائید حاصل ہے ۔جب تک سیاسی جماعتیں ان بھتہ خوروں سے لاتعلقی کا اعلان نہیں کریں گی آپریشن کے اہداف کا حصول ناممکن ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھتہ خور ملکی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں ،جس طرح شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کا قلع قمع کررہے ہیں ،اسی طرح بھتہ خوروں کوبھی طاقت کے ذریعہ کچل دیا جائے گا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی کے تاجر بھتہ خوری کی وجہ سے شدید پریشان ہیں اور رمضان المبارک کے ایام میں بھتہ خوری کی شکایات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے ۔

وزیرا عظم نے وزیر اعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شاہ صاحب جس طرح سڑکوں پر کچرے کی صفائی کی جاتی ہے اسی طرح کراچی سے بھتہ خوروں کی صفائی کریں ۔وفاق آپ کے ساتھ ہے ۔اجلاس میں ڈی جی رینجرز اور قائم مقام آئی جی نے وزیر اعظم کو آپریشن ضرب عضب کے بعد کالعدم تنظیموں کے خلاف جاری ٹارگیٹڈ آپریشن پر بریفنگ دی ۔وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کراچی میں جن علاقوں میں طالبان یا کسی کالعدم گروپ کی موجودگی کی اطلاعات ہیں ۔

انٹیلی جنس بنیادوں پر ان علاقوں میں سخت ترین کارروائی کی جائے ۔جبکہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیکنگ کے نظام کو مزید فعال کیا جائے ۔داخلی راستوں پر بائیومیٹرک نظام کے علاوہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا عمل فوری مکمل کیا جائے ۔اجلاس میں وزیرا عظم کو کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات اور بعد ازاں قومی تنصیبات کی سیکورٹی کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا ۔

اجلاس میں سیکرٹری داخلہ سندھ نے بتایا کہ ضلعی سطح پر ڈپٹی کمشنرز کی نگرانی میں ان تنصیبات کی حفاظت کے لیے رابطہ کار کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں ،جو اس حوالے سے اقدامات کررہی ہیں ۔وزیر اعظم نے چیف سیکرٹری سندھ کی سربراہی میں قومی تنصیبات کی سیکورٹی کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی ،جس میں متعلقہ اداروں کے انتظامی اور سیکورٹی افسران ،وفاق اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت ریسکیو اداروں کو شامل کیا جائے گا ۔

یہ کمیٹی ان اداروں کے حوالے سے سیکورٹی میکنزم تیار کرے گی ۔وزیرا عظم کو کراچی آپریشن کے دوران گرفتار ہونے والے ملزمان ،اسلحہ کی برآمدگی ،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مقابلوں میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں ،مقدمات کے اندراج اور عدالتوں میں پیش کیے گئے چالان کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا ۔وزیرا عظم نے ہدایت کی کہ صوبے میں قیام امن خصوصاً کراچی آپریشن کے دوران جرائم پیشہ عناصر کے خلاف تحفظ پاکستان ایکٹ کا اطلاق کیا جائے ۔

وزیرا عظم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ سندھ پولیس کو جدید اے پی سی ،بلٹ پروف جیکٹس اور اسلحہ جلد خرید کر دیں ۔اس حوالے سے جو تعاون وفاق سے چاہیے وفاق انہیں فراہم کرے گا ۔وزیرا عظم نے کراچی آپریشن کے دائرہ کار کو بڑھانے اور پراسیکیوشن کے نظام کو فعال کرنے کے علاوہ بھتہ خوروں اور اغواء برائے تاوان سمیت لینڈ مافیا کے خلاف پاکستان رینجرز کو سخت ترین کارروائی کی ہدایت کی اور کہا کہ اس کریک ڈاوٴن میں خفیہ اداروں اور پولیس کے اسپیشل ونگ کا بھرپور تعاون پاکستان رینجرز کو حاصل رہے گا ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھتہ خوری کی روک تھام کے لیے کراچی کے تاجروں کے ساتھ مل کر موثر حکمت عملی مرتب کی جائے ۔اجلاس میں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کراچی میں پولیس میں بھرتی اور تربیت کے لیے پاک فوج کا مکمل تعاون حاصل کیا جائے ۔اس موقع پر کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی نے بتایا کہ پاک فوج پولیس کو دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے جدید ٹریننگ سمیت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی اور قیام امن اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پاک فوج حکومت کی ہدایت کے مطابق احکامات پر عمل کرے گی ۔

وزیرا عظم نے کراچی کی دونوں بندرگاہوں اور آئل انسٹالیشن ایریا پر سیکورٹی بڑھانے کی ہدایت کی ۔انہوں نے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو کہا کہ وہ گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ مل کر کراچی کی رونقوں کو بحال کرنے کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائیں ۔وزیرا عظم محمد نواز شریف سے کراچی کی تاجراور صنعتکاربرادری نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کو تین سے چار ماہ کے لیے فوج کے حوالے کیا جائے ،گرین بس سروس سے زیادہ کراچی کو امن کی ضرورت ہے،وزیرا علیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تاجروں کو اس مطالبے پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ہمارے سامنے تو تاجر امن و امان پر اطمینان کا اظہار کرتے ہیں لیکن جب وزیر اعظم آتے ہیں تو ان کی بات مختلف ہوتی ہے ،وزیرا عظم نے تاجر برادری کے اس مطالبے پر کہا ہے کہ کراچی آپریشن کو وفاق ،سندھ حکومت اور تمام سیکورٹی اداروں کی مکمل معاونت حاصل ہے،آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کراچی آپریشن کو جاری رکھا جائے گا ۔

تاجروں نے یہ مطالبہ جمعرات کو گورنر ہاوٴس میں وزیراعظم سے ملاقات میں کیا ۔ملاقات میں متحدہ قومی موومنٹ رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ،ڈاکٹر فاروق ستار ،بابر خان غوری ،جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن ،مسلم لیگ (ن) کے نہال ہاشمی ، عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید ،معروف بزنس مین عقیل کریم ڈھیڈی ، سراج قاسم تیلی ،کراچی چیمبرآف کامرس کے صدر عبداللہ ذکی ،کراچی تاجر اتحاد کے عتیق میر ،کراچی بار ایسوسی ایشن کے خالد ممتاز ایڈوکیٹ اور سینئر صحافیوں نے شرکت کی ۔

اس موقع پر گورنر سندھ ،وزیرا علیٰ سندھ ،وفاقی وزیر داخلہ اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔اجلاس میں تاجروں نے شکایتوں کے انبار لگادیئے اور کراچی میں بھتہ خوری ،تاجروں کے اغواء ،ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے وزیرا عظم کو تفصیلی آگاہ کیا اور بتایا کہ کراچی میں ترقی جب ہوگی ،جب امن ہوگا ۔کراچی سے امن روٹھ گیا ہے ۔صرف دعوے کئے جارہے ہیں ۔عملی طور پر آپریشن کہیں نظر نہیں آرہا ہے ۔

کراچی بھتہ خوروں کی آماجگاہ بن گیا ہے ۔دن دہاڑے بھتہ خور اور اغواء کار تاجروں کو اغواء کرتے ہیں اور تاوان لے کر رہا کردیتے ہیں ۔شکایات کے باوجود سیکورٹی اداروں نے چپ سادھ لی ہے ۔تاجروں کو کہنا تھا کہ شارٹ ٹرم اغواء کی وارداتوں میں تشویشناک اضافہ ہوگیا ہے اور ایک ماہ میں 17تاجروں کو مختصر مدت کے لیے اغواء کیا گیا ۔انہوں نے بتایا کہ کراچی میں بھتہ کی وصولی ایزی پیسہ کے ذریعہ کی جارہی ہے اور پری پیڈ سمیں استعمال ہورہی ہیں ۔

تاجروں نے وزیرا عظم سے مطالبہ کیا کہ اگر کراچی میں امن چاہتے ہیں تو ملک کی بقاء اور سا لمیت کے لیے کراچی کو تین سے چار ماہ کے لیے فوج کے حوالے کیا جائے ۔اس موقع پر سیاسی جماعتوں کے رہنماوٴں نے بھی وزیرا عظم کو کراچی میں امن و امان کی صورت حال ،ٹارگٹ کلنگ ،بھتہ خوری ،سیاسی کارکنان کے قتل اور دیگر مسائل سے آگاہ کیا ۔متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے وزیر اعظم کو بتایا کہ کراچی مسائل کا گڑھ بن گیا ہے ۔

کراچی کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے ایک بڑے پیکج کا اعلان کیا جائے ۔سیاسی جماعتوں کے ارکان نے وزیرا عظم کو کراچی میں امن وامان اور ٹارگٹڈ آپریشن سمیت مختلف امورپر تجاویز دیں ۔وزیرا عظم نے کہا کہ کراچی کا امن حکومت کی اولین ترجیح میں شامل ہے ۔کراچی کی ترقی سے ملک کی ترقی وابستہ ہے ۔تاجروں کو بھتہ خوری سے نجات دلائی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر ہر ممکن تعاون کرے گی ۔

وزیرا عظم نے یہ بھی اعلان کیا کہ کراچی کے پانی کے منصوبے کے ۔4اور سیوریج کے منصوبے ایس ۔3کے لیے بھی وفاقی حکومت رقوم فراہم کرے گی ۔ان منصوبوں کے لیے وفاقی حکومت اپنے حصے سے زیادہ رقم دے گی ۔انہوں نے کہا کہ کراچی اور لاہور موٹروے کے لیے زمین کے حصول کی خاطر وفاقی حکومت نے این ایچ اے کو 55ارب روپے دے دیئے ہیں ۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کراچی میں قیام امن کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے ۔

تاجروں کا کراچی میں فوج تعینات کرنے کا مطالبہ حیران کن ہے ۔کراچی میں امن و امان کی صورت حال اتنی خراب نہیں ،جتنی پیش کی جارہی ہے ۔وزیرا عظم نے کہا کہ کراچی میں امن کی بحالی کے لیے وفاق اور سندھ مل کر کام کریں گے اور کراچی آپریشن کی حکمت عملی مشاورت سے طے کرکے مزید اہداف حاصل کیے جائیں گے ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر عبداللہ ذکی نے کہا کہ کراچی کی ترقی امن سے مشروط ہے ۔

ہم نے وزیرا عظم سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کو تین سے چار ماہ کے لیے فوج کے حوالے کیا جائے اور کراچی میں تمام پری پیڈ سموں کو بند کرکے تصدیق کے بعد دوبارہ سمیں جاری کی جائیں اور کراچی میں بھتہ خوروں کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے اور کراچی کے فیصلوں میں تاجر برادری کو بھی شامل کیا جائے ۔اجلاس کے بعد حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں امن کے لیے ضروری ہے کہ گورنر سندھ کو تبدیل کیا جائے ۔

سب کو معلوم ہے کہ بھتہ خوری میں کون ملوث ہے ۔امن کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔دعوے نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف عملی آپریشن کیا جائے ۔اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے نہال ہاشمی نے کہا کہ وزیر اعظم نے کرچی آپریشن کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ کراچی میرا شہر ہے ۔اس ملک کے تمام عوام کا شہر ہے ۔ہم اس کو ترقی یافتہ بنائیں گے ۔

وزیرا عظم محمدنواز شریف نے کراچی میں تیز رفتار میٹروبس سروس شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے ، منصوبے کا نام ”گرین لائن ان کراچی “ ہوگا ۔وزیرا عظم ہاوٴس کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کراچی میں ٹرانسپورٹ کے بڑھتے ہوئے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے اور شہریوں کی سہولت کے لیے تیزرفتار میٹروبس سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

اس منصوبے کی کل لاگت 15ارب روپے ہوگی ،جس کے تمام اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی ۔اس منصوبے کا ٹریک 24.5کلومیٹر طویل ہوگا ،جو سرجانی ٹاوٴن سے شروع ہو کر سٹی سینٹر کراچی (ٹاور) پر مشتمل ہوگا ۔اس ریپڈ بس سروس کے ٹریک پر جدید ایئرکنڈیشن بسیں چلائی جائیں گی ۔منصوبے پر لاہور اور راولپنڈی کی طرح کراچی میں بھی تیز رفتاری سے کام کیا جائے گا ۔

وزیرا عظم نے کہا کہ کراچی گرین بس منصوبہ عوام کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے ایک تحفہ ہے ۔یہ انقلابی بس منصوبہ کراچی کی ترقی میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا ۔اس منصوبے سے عوام کو ٹرانسپورٹ کی جدید سہولیات میسر آئیں گی ۔اس منصوبے سے روزانہ ساڑھے تین لاکھ مسافر مستفید ہوسکیں گے ۔وزیرا عظم محمدنواز شریف نے کہا ہے کہ پاک فوج شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کررہی ہے، ملک موجودہ حالات میں سیاسی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے ،انقلاب یا مارچ سے مسائل حل نہیں ہوتے ،جس کو بات کرنی ہے تو وہ آئین کے مطابق ہم سے بات کرے ،مسائل سڑکوں پر حل نہیں ہوتے ،اس کے لیے پارلیمنٹ کا فورم موجود ہے،جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی ہر کوشش کو عوام کے ساتھ مل کر ناکام بنادیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو گورنر ہاوٴس میں متحدہ قومی موومنٹ کے وفد سے ملاقات اور سیاسی و تاجر برادری کے مشترکہ اجلاس میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اقتدار میں آئے ہوئے ایک سال ہوا ہے ۔کبھی انقلاب ،کبھی لانگ مارچ اور کبھی جلسوں سے حکومت گرانے کی باتیں ہورہی ہیں ۔لیکن ہم جمہوریت کی مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں ۔

تمام آئینی ادارے مستحکم ہیں ۔جمہوریت کے خلاف سازش کرنے والے خود ڈی ریل ہوجائیں گے ۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کی بقاء اور سلامتی کے لیے پاک فوج شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کررہی ہے ۔لاکھوں متاثرین نے ہمارے کل کو محفوظ بنانے کے لیے اپنا آج قربان کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات تو چلتے رہیں گے ۔اس وقت محاذ آرائی کی پالیسی کی بجائے یکجہتی کی پالیسی اختیار کی جائے اور مل کر ہمیں اپنے تمام آئی ڈی پیز بھائیوں کی مدد کرنی چاہیے ۔