گلگت بلتستان کا پانی و بجلی ونگ حساس اداروں سے15سال میں 16لاکھ روپے وصول نہ کرسکا، پی اے سی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف، پرنسپل اکاونٹنگ آفیسر نے ریکوری سے معذرت کرتے ہوئے معافی کی تجویز دے دی،پن بجلی پر پالیسی بنی ہوتی تو آج یہ دن ہمیں دیکھنا نہ ہوتے ، مہنگا فرنس آئل درآمد کرکے مہنگی بجلی پیدا کر رہے ہیں،شفقت محمود،گلگت بلتستان سے 27ہزار میگاواٹ سستی پن بجلی پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں ، 500 ارب کو سرکلر ڈیٹ ادا کر چکے، تین 400ارب مزید ہو چکا ہے،اجلاس میں اظہار خیال

جمعرات 10 جولائی 2014 07:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جولائی۔2014ء)پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے پانی و بجلی ونگ نے حساس اداروں سے 16لاکھ روپے وصول کرنے تھے جو15سالوں سے التواء کا شکار ہیں تو پرنسپل اکاونٹنگ آفیسر امور کشمیروگلگت بلتستان شاہداللہ بیگ نے ریکوری کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی ریکوری ممکن نہیں ہو سکتی اس رقم کو معاف کر دیا جائے،کنونیئر کمیٹی شفقت محمود نے کہا کہ پن بجلی پر ہماری کوئی پالیسی بنی ہوتی تو آج یہ دن ہمیں دیکھنا نہ ہوتے ،ہم مہنگا فرنس آئل درآمد کرکے مہنگی بجلی پیدا کر رہے ہیں،27ہزار میگاواٹ سستی پن بجلی صرف گلگت بلتستان سے پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں،500 ارب کا سرکلر ڈیٹ ادا کر چکے، تین چار سو ارب مزید ہو چکا ہے ۔

(جاری ہے)

پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو کنوینر کمیٹی شفقت محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔

اجلا س میں ممبران کمیٹی کے علاوہ پرنسپل اکاونٹنگ آفیسر امور کشمیروگلگت بلتستان شاہداللہ بیگ آڈٹ حکام سمیت دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔کمیٹی نے وزارت امور کشمیر وگلگت بلتستان کے 1998-99کے آڈت اعتراضات کا جائزہ لیا ۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت امور کشمیر کی 1991-95کے دوران سول سپلائی کے چار سکیموں میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں 16 لاکھ 55 ہزار کا نقصان ہوا ہے ۔کمیٹی نے آڈٹ اعتراض کو موخر کرتے ہوئے تین ماہ میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ 1995-96کے دوران گندم چینی اور نمک کی ترسیل کا ٹھیکہ نیٹکو کو دیا گیا جس سے ایک کروڑ چوبیس لاکھ روپے کا نقصان ہوا ۔

جس پر پرنسپل اکاونٹنگ آفیسر امور کشمیروگلگت بلتستان شاہداللہ بیگ نے بتایا کہ نادرن ایریا روڈ ٹرانسپورٹ میں عوام کو سبسڈی دی جا رہی ہے،یہ سہولت ان علاقوں تک بھی ہے جہاں فرقہ واریت کی وجہ سے نجی ٹرانسپورٹ نہیں جا سکتی ،چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ ماضی کی تاریخ ہے کہ حکومتیں بسیں چلا کر نقصان ہی کرتی ہیں اس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلایا جائے ، شاہداللہ بیگ نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے گلگت بلتستان کے عوام کو گندم پر سبسڈی دی جا رہی ہے دو لاکھ کی آبادی کے لیے 46فلور ملیں تھیں جن میں سے اکثر غیر قانونی تھیں جن کے خلاف ایکشن لیا ہے یہ ملز ازخود آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتی تھیں،اب سیل پوائنٹ بنا رہے ہیں ۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مالی سال1998-99میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں پانی و بجلی کا ٹینڈر 31.58فیصد زیادہ دیا گیا جس سے خزانے کو ایک کروڑپانچ لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے ،پرنسپل اکاونٹنگ آفیسرشاہداللہ بیگ نے کہا کہ اس منصوبے کا پی سی ون نہ کبھی بنا نہ پیسے ملے نہ کہیں خرچ ہوئے یہ منصوبہ تبدیل شدہ نہیں بلکہ ایک الگ پی سی ون تھا جس کی رقم اس سے مختلف تھی طریقہ کار پر عمل کیا گیا جس کے ثبوت موجود ہیں،کمیٹی نے تصدیق کے ساتھ معاملہ کلیئر کر دیا ۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ سرکاری مشینری کرایہ پر دی جس کا 15سالوں سے کرایہ ہی وصول نہیں ہوا اس سے خزانے کو 61لاکھ کو نقصان ہوا ہے،کمیٹی نے14اگست تک ریکوری کر کے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ پانی و بجلی ونگ نے حساس اداروں سے 16لاکھ روپے وصول کرنے تھے جو15سالوں سے التواء کا شکار تھے جس پرپرنسپل اکاونٹنگ آفیسر امور کشمیروگلگت بلتستان شاہداللہ بیگ نے کہا کہ اس کی ریکوری ممکن نہیں ہو سکتی کئی مرتبہ خطوط بھی لکھے گئے ہیں اس رقم کو معاف کر دیا جائے ،پانی و بجلی ڈویژن گلگت بلتستان سے 106میگا واٹ بجلی پیدا کر رہا ہے جس سے ساٹھ کروڑ روپے کا فائدہ ہو رہا ہے ،کنونیئر کمیٹی شفقت محمود نے کہا کہ پن بجلی پر ہماری کوئی پالیسی بنی ہوتی تو آج یہ دن ہمیں دیکھنا نہ ہوتے ہم مہنگا فرنس آئل درآمد کرکے مہنگی بجلی پیدا کر رہے 27ہزار میگاواٹ سستی پن بجلی صرف گلگت بلتستان سے پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں جبکہ خیبر پختونخواء کے مواقع الگ ہیں 500ارب کو سرکلر ڈیٹ ادا کر چکے تین چار سو ارب مزید ہو چکا ہے۔

متعلقہ عنوان :