دیامیر بھاشا ،داسو ڈیم و کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کی تکمیل کے بعد تیل سے مہنگی بجلی پیداکرنے والے بجلی گھروں کو بتدریج ختم کیا جائیگا، اسحاق ڈار، بونجی ،پتن ،تھا کوٹ ،مونڈا ڈیموں سمیت داسو ٹو منصوبوں کو بھی تعمیر کیا جائیگا،درآمدی بل میں کمی کیلئے حکومت کی توجہ سستی بجلی پیدا کرنے پر مرکوز ہے،دیامیربھاشا ڈیم کے تعمیری اخراجات سے متعلق اجلاس کی صدارت، سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ بجلی پانی سے پیدا کرنے کے منصوبوں کو یقینی بنایا جائے،وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف

بدھ 9 جولائی 2014 06:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9جولائی۔2014ء)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت کی توجہ سستی بجلی پیدا کرنے پر مرکوز ہے، دیامیر بھاشا او رداسو ڈیم سمیت کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کی تکمیل کے بعد تیل سے مہنگی بجلی پیداکرنے والے بجلی گھروں کو بتدریج ختم کر دیا جائے گا،جس سے درآمدی بل میں کمی واقع ہو گی جبکہ وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے تجویز دی کہ سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ بجلی پانی سے پیدا کرنے کے منصوبوں کو یقینی بنایا جائے۔

منگل کودیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر آنے والے اخراجات سے متعلق امور کا جائزہ لینے کیلئے وزارتِ خزانہ میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشہ سال تمام ملکی و عالمی مالیاتی ادارے دیامیر بھاشا ڈیم یا داسو ڈیم دونوں میں سے کسی ایک ڈیم کی تعمیر کو قابلِ عمل قرار دے رہے تھے لیکن موجودہ حکومت کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد ان دونوں منصوبوں کا جائزہ لے کر انہیں بیک وقت تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا جس کی عالمی مالیاتی اداروں نے بھی حمایت کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان بڑے ڈیموں کے علاوہ حکومت بونجی ،پتن ،تھا کوٹ ،مونڈا ڈیموں سمیت داسو ٹو منصوبوں کو بھی تعمیر کرے گی تاکہ ملک میں سستی بجلی کی پیداوار کو یقینی بنایا جا سکے۔اس موقع پر وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ بجلی کے طلب و رسد میں فرق کم کرنے کیلئے وزارتِ بجلی کی پیداوار میں اضافے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے ،انہوں نے تجویز دی کہ سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ بجلی پانی سے پیدا کرنے کے منصوبوں کو یقینی بنایا جائے۔

اس موقع پر چیئر مین واپڈا ظفر محمودنے تجویز دی کہ بجلی پیداوار کے تمام منصوبوں کی تیز ترین تعمیر کیلئے سرکاری و نجی شعبے کی شراکت داری ناگزیر ہے اور منصوبوں کی تعمیر میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ حکومت کو بھی اپنی ذمہ داریا نبھانا ہوں گی۔انہوں نے توانائی پیداوار کے بڑے منصوبوں کیلئے اخراجات کے انظام کا مکمل لائحہ عمل پیش کیا۔