غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں13 فلسطینی شہید ،60سے زائد زخمی ،اسرائیل کے جنوبی قصبوں میں غزہ سے راکٹ حملوں کے بعد افراتفری کا عالم، حماس کی جانب سے اسرائیل کو جنگ بندی کی پیش کش کی اطلاع ،اسرائیل کی غزہ پر زمینی حملے کی تیاری، چالیس ہزار ریزرو فوجی طلب ،عرب لیگ کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی کوششیں

بدھ 9 جولائی 2014 06:53

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9جولائی۔2014ء)اسرائیلی فوج کے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں جارحانہ فضائی حملوں میں کم از کم 13 فلسطینی شہید اور 60سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ منگل کو غزہ شہر میں اسرائیلی طیارے نے حملے میں ایک کار کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں اس میں سوار چار فلسطینی شہید ہوگئے۔

غزہ کی پٹی کے جنوبی قصبے خان یونس میں اسرائیلی طیارے نے ایک مکان کو بمباری کرکے تباہ کردیا۔ مکان میں موجود سات افراد شہید ہوگئے ہیں۔قبل ازیں غزہ کی ایمرجنسی سروسز نے وسطی غزہ میں ایک مہاجرکیمپ کے نزدیک فضائی حملے میں اشرف یاسین نامی ایک فلسطینی کی شہادت کی اطلاع دی تھی۔اس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کا رکن تھا۔

(جاری ہے)

اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی سے راکٹ حملوں کو روکنے کے لیے یہ جارحانہ کارروائی کررہی ہے اور اس نے کہا ہے کہ یہ حماس کے خلاف ایک طویل المیعاد فوجی کارروائی بھی بن سکتی ہے۔اسرائیلی فوج نے غزہ پر زمینی چڑھائی کی دھمکی بھی دی ہے اور اس میں حصہ لینے کے لیے پندرہ سو ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کے خلاف اس جارحیت کو''آپریشن دفاعی کنارہ'' کا نام دیا ہے اور ٹویٹر پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر حماس راکٹ حملے جاری رکھتی ہے تو اسرائیلی شہریوں کا طاقت سے دفاع کیا جائے گا اور اگر حماس سے اسرائیلی شہریوں کو خطرہ ہوتا ہے تو پھر وہ بھی محفوظ نہیں رہے گی۔

صہیونی وزیردفاع موشے یالون نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''ہم حماس کے خلاف جنگ کی تیاری کررہے ہیں اور یہ چند ایک روز میں ختم نہیں ہوگی''۔صہیونی فضائیہ کے جنگی طیاروں کی تازہ بمباری کے آغاز کے بعد سے پوری غزہ کی پٹی سے منگل کو دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہی ہیں اور بمباری کا نشانہ بننے والی عمارتوں سے دھواں اٹھ رہا تھا۔رہائشی علاقوں سے ایمبولینس گاڑیوں کے سائرن بجنے اور بچوں کے رونے کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔

اسرائیلی فوج نے سوموار اور منگل کی درمیانی شب فلسطینی علاقے میں پچاس اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ''بھونچال'' برپا کرنے کی دھمکی دی ہے اور اس نے جنوبی اسرائیل کی جانب اسّی راکٹ فائر کیے ہیں جس کے بعد اسرائیل کے ساحلی شہر اشدود میں افراتفری کا عالم دیکھا گیا ہے اور سائرن بجنے کے بعد گاڑیوں میں سوار اسرائیلی تیزی سے رہائشی علاقوں کی جانب جارہے تھے۔

اسرائیل کے جنوبی قصبوں پر فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے گذشتہ تین روز میں قریباً دو سو راکٹ برسائے ہیں۔در یں اثناء حماس کی جانب سے اسرائیل کو جنگ بندی کی پیش کش کی اطلاع بھی سامنے آئی ہے۔حماس کے ایک قریبی ذریعے نے بتایا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت نے اس جنگ بندی کے لیے یہ شرط عاید کی ہے کہ اسرائیل ہر طرح کی جارحیت کو بند کردے۔گذشتہ ماہ مغربی کنارے سے گرفتار کیے گئے تمام فلسطینیوں کو رہا کردے اور مصر کی ثالثی میں 2012ء میں طے پائے جنگ بندی کے سمجھوتے کی پاسداری کرے۔

تاہم اسرائیل کی جانب سے اس کے ردعمل میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے بلکہ صہیونی فوج نے حماس کا گھیرا مزید تنگ کرنے کی دھمکی دی ہے جبکہ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس کم زور ہوئی تو پھر سخت گیر گروپ زور پکڑیں گے اور وہ اسرائیل کے لیے حماس سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوں گے۔واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے گذشتہ ماہ مغربی کنارے میں تین یہودی لڑکوں کے اغوا کے بعد کریک ڈاوٴن میں سیکڑوں فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا تھا۔

ان تینوں یہودی لڑکوں کی بعد میں لاشیں ملی تھی۔اسرائیل نے حماس پر ان کے اغوا اور قتل کا الزام عاید کیا تھا اور اب صہیونی فوج ان لڑکوں کے قتل کے ردعمل ہی میں حماس کے خلاف یہ بڑے پیمانے پر جارحانہ کارروائی کررہی ہے۔ادھراسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف زمینی کارروائی شروع کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور اس سلسلے میں چالیس ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان کے مطابق تاہم یہ واضح نہیں کی زمینی کارروائی لازمی طور پر کی جائے گی۔ چالیس ہزار فوجی طلب کرنے کی منظوری اسرائیلی سلامتی کی کابینہ کی طرف سے دی گئی۔ دریں اثناء غزہ کے بحران کے خاتمے کے لیے عرب لیگ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔