پاکستانیوں کی ماہانہ آمدن سے ز ائد رقم بے گھر لوگوں کو دے رہے ہیں ، پرویز رشید ،حکومت نے کوئی کنجوسی نہیں کی جب ادارے چاہیں کہ علاقہ کلیئر ہوگیا تو انہیں واپس بھیج دیا جائے گا ، چاہتے تھے تمام اداروں کا اپنا ضابطہ اخلاق ہو لیکن پیش رفت نہیں ہوئی ، کیبل آپریٹرز رکاوٹ نہ بنیں،عوام کو ریموٹ سے فیصلہ کرنے دیں کہ انہوں نے کیا دیکھنا ہے، دسمبر تک ایل این جی آجائے گی جس کے بعد سی این جی کا بحران نہیں رہے گا، ایک سال میں حکومت کا کوئی سکینڈل نہیں آیا اسلئے چوہدری نثار کے نان ایشو کو ایشو بنایا گیا ، عمران خان کے سڑک سے پارلیمنٹ میں آنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ،14اگست تک قادری اور عمران کئی قلابازیاں کھائینگے ،میڈیا سے بات چیت

منگل 8 جولائی 2014 07:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جولائی۔2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستانیوں کی ماہانہ آمدن سے زیادہ رقم بے گھر لوگوں کو دے رہے ہیں ، حکومت نے کوئی کنجوسی نہیں کی جب ادارے چاہیں کہ علاقہ کلیئر ہوگیا تو انہیں واپس بھیج دیا جائے گا ، چاہتے تھے کہ تمام اداروں کا اپنا ضابطہ اخلاق ہو لیکن پیش رفت نہیں ہوئی ، ہمارے ضابطہ اخلاق پر پی بی اے رضا مند نہیں ، کیبل آپریٹرز رکاوٹ نہ بنیں اور عوام کو ریموٹ سے فیصلہ کرنے دیں کہ انہوں نے کیا دیکھنا ہے دسمبر تک ایل این جی آجائے گی جس کے بعد سی این جی کا بحران نہیں رہے گا ایک سال میں حکومت کا کوئی سکینڈل نہیں آیا اس لئے چوہدری نثار کے نان ایشو کو ایشو بنایا گیا ، عمران خان انتخابی نشان میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو وہ پارلیمنٹ سے ہوگی ان کے سڑک سے پارلیمنٹ میں آنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ،14اگست تک طاہر القادری اور عمران خان کئی قلابازیاں کھائینگے ۔

(جاری ہے)

پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان کے لوگوں کو دہشتگردوں سے نجات دلائینگے اور انہیں واپس ان کے گھروں تک پہنچایا جائے گا مگر اس کی کچھ قیمت ہے جو یہ ہے کہ انہیں کچھ دن کیلئے گھر کے آرام اور سکون سے محروم ہونا پڑا ہم انہیں ہرممکن سہولت دینگے ۔ پاکستانیوں کی ماہانہ آمدن سے زیادہ رقم دی ہے اور حکومت نے کوئی کنجوسی نہیں کی ۔

میڈیا کی باتوں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے جب ادارے کہیں گے کہ علاقہ کلیئر ہوگیا ہے تو آئی ڈی پیز کو واپس بھیج دیا جائے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ تمام اداروں کا اپنا ضابطہ اخلاق ہو اور حکومت اس معاملے میں نہ پڑے ہر میڈیا ہاؤس خود احتساب کا نظام بنائے اور اس کا اپنا محتسب ہو پوری دنیا میں یہی روایت ہے ہم نے جو ضابطہ اخلاق بنایا اس پر پی بی اے راضی نہیں ہے خواہش ہے کہ ایسا طریقہ اپنایا جائے جسے سب تسلیم کریں ۔

ایک اور سوال پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ جیو نے پیمرا کا فیصلہ تسلیم کرتے ہوئے جرمانے کی رقم ادا کی ہے جبکہ باقی بائیس چینلز نے حکم امتناعی دے دیاہے ہم چاہتے ہیں کہ پیمرا جو فیصلہ کرے اس کا احترام کیا جائے ۔ ملک میں مہنگائی کے معاملے پر سوال پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ کا آلو کے ریٹ سے کوئی تعلق نہیں تاہم چینی اور آٹے کی قیمت میں کمی ہوئی ہے پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ طلب اور رسد کے درمیان فرق سے ہوا ہے ہم نے کوئی ٹیکس نہیں لگایا ہے۔

ملک میں سی این جی بحران کے حوالے سے سوال پر وزیراطلاعات نے کہا کہ دسمبر تک ایل این جی آ جائے گی جس کے بعد بحران نہیں رہے گا ۔ گیس پنجاب سے نہیں نکلتی دوسرے صوبوں سے نکلتی ہے اور وہ اپنی ضرورت پوری کرنے کے بعد پنجاب کو دیتے ہیں ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا ایک سال کے دوران کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا اس لئے چوہدری نثار کے نان ایشو کو ایشو بنایا گیا ۔

کابینہ میں ردبدل کے حوالے سے سوال پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم نے ابھی کوئی بات نہیں کی ۔ لوڈ شیڈنگ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹرانسمیشن کا نظام ناقص ہے اس پر کام شروع کردیا ہے جس سے صورتحال بہتر ہوگی ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور انتخابی طریقہ کار موجود ہے اگر عمران خان کوئی تبدیلی چاہتے ہیں تووہ پارلیمنٹ میں آئیں ہم رکاوٹ نہیں بنیں گے ۔

شفاف انتخابات کیلئے مکمل تعاون کرینگے 2013ء کے انتخابات پہلے سے زیادہ شفاف تھے اور تمام افسران عدلیہ سے لئے گئے تھے ۔ یو این ڈی پی نے بھی عمران خان کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے پارلیمنٹ کے ذریعے تبدیلیاں ہی فائدہ مند ہونگی عمران خان کے سڑک سے پارلیمنٹ میں آنے کے فیصلے کاخیر مقدم کرتے ہیں ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کیبل آپریٹرز رکاوٹ نہ بنیں عوام کو ریموٹ سے فیصلہ کرنا چاہیے کہ انہوں نے کیا دیکھنا ہے ۔

آپریٹرز صرف نشریات فراہم کریں ورنہ میں پیمرا سے کہوں گا کہ ان کے لائسنس منسوخ کردے ۔ تمام چینلز کھولنے کیلئے آپریٹرز کو خط لکھنے کا کہا ہے ۔14اگست کو عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ مہینہ ابھی رہتا ہے اس دوران عمران خان اور طاہر القادری کئی قلابازیاں کھائینگے اور ہم چودہ اگست کو صورتحال دیکھ کر فیصلہ کرینگے ۔