حکومت کا صارفین پر بجلی گرانے کا فیصلہ،ایس ٹی سی ایف کی مد میں 240 ارب روپے صارفین سے ہی وصول کئے جائیں گے،آئی ایم ایف کو تحریری یقین دہانی بھی کرادی گئی،رقم یا تو نیپرا کے ذریعے بجلی کی قیمت میں اضافہ یا اضافی سرچارج کے ذریعے وصول ہوگی

منگل 8 جولائی 2014 07:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جولائی۔2014ء)حکومت نے صارفین پر بجلی گراتے ہوئے سنڈیکیٹڈ ٹرم کریڈٹ فنانس (ایس ٹی سی ایف) کی مد میں 240 ارب روپے صارفین سے ہی وصول کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس سلسلے میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کو تحریری یقین دہانی بھی کرادی گئی ہے جس کے تحت یہ رقم یا تو نیپرا کے ذریعے بجلی کی قیمت میں اضافہ یا اضافی سرچارج کے ذریعے وصول کی جائے گی ۔

آئی ایم ایف کے سٹاف مشن کی جانب سے تیسری جائزہ پورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام کی جانب سے اس منصوبے پر کام جاری ہے کہ بجلی ٹیرف کو اخراجاتی ریکوری کی سطح پر کیا جائے۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ایف وائی 2013-14ء الیکٹرک ٹیرف کے تعین کو حتمی شکل دے دی ہے کم ایندھن تکنیکی اور تقسیمی اخراجات میں کمی کے باوجود نیپرا کی جانب سے بجلی کے ٹیرف میں 4فیصد اضافے کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ صنعتی تجارتی اور گھریلو صارفین پر دو سو کلو واٹ سے اوپر ماہانہ سبسڈی بھی ختم کردی گئی۔

(جاری ہے)

اس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ سے امکان ہے کہ 2014-15ء میں بجلی پر دی جانے والی سبسڈی جی ڈی پی کے 0.5فیصد تک کم ہوجائے گی جو گزشتہ سال ایک فیصد تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ادائیگیوں کی شرح میں بڑھتے ہوئے اضافے کے باعث حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ لیوی سرچارج لگایا جائے کیونکہ حکومت نے جون 2013ء میں ادائیگیوں میں بڑی حد تک کمی کی تھی لیکن اب نئی ادائیگیاں بھی سامنے آرہی ہیں اور ابتدائی جائزوں کے مطابق پیداواری کمپنیوں کی تجویز کردہ سٹاک کے مطابق پانچ سو ارب مارچ 2014ء کے اختتام پر ان ادائیگیوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو تقریباً جی ڈی پی کے دو فیصد کے برابر ہے جبکہ نصف سٹاک پاور سیکٹر کے لئے قابل ادائیگی ہے اور باقی پاور سیکٹر ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ ( پی ایس ایچ سی ایل )کو ادا کرنا ہے اس قرضے کیلئے سینکیٹڈ ٹرم کریڈٹ فنانس یا ایس ٹی سی ایف کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے استعمال کرنے ہیں۔

حکام کی جانب سے اس نئی ادائیگیوں کی بھی نشاندہی کی جانی ہیں اس سلسلے میں جن کمپنیوں کو ادائیگیاں کی جانی ہیں ان میں پی ایس ایچ سی ایل کو ایس ٹی سی ایف سہولت کی مد میں تقریباً 240ارب روپے مارچ 2014ء کے اختتام پر دیئے جاتے ہیں اس کے علاوہ ڈیبٹ سروس میں بھی ادائیگیاں بڑھ رہی ہیں۔

حکام نے درخواست کی ہے کہ ایس ٹی سی ایف کی مد میں جو 240بلین روپے کی رقم ہے اس کو بھی ٹیرف میں شامل کیا جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو بجلی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے اور اس سے آئندہ سالوں میں لیویز سرچارجز کے برابر ہوجائینگے اس لئے 240ارب روپے کے ٹیرف کو اگر نیپرا متعین کردہ ٹیرف میں شامل نہیں کرتا تو اس صورت میں ان کی وصولی بجلی صارفین سے کی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :