پاکستان نے تیسرے پلوٹونیم ری ایکٹرسے پیداوار کا آغاز کردیا، خوشاب ری ایکٹر اب آپریشنل ہو چکا ، کولنگ ٹاورزسے پانی کے بخارات اڑتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، خوشاب فور ری ایکٹر اب زیر تعمیر ہے،امریکی دفاعی ویب سائٹ کی رپو رٹ

پیر 7 جولائی 2014 05:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جولائی۔2014ء) امریکی دفاعی ویب سائٹ”ڈیفنس نیوز“ نے جوہری مواد پر برطانوی تھنک ٹینک انٹرنیشنل پینل(IPFM) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خوشاب کے مقام پر پاکستان کے تیسرے پلوٹونیم ری ایکٹر نے اپنی پیداوار کا آغاز کردیا ہے اور امکان ظاہر کیا کہ پہلے سے ہی ایندھن کی پیداوارجاری ہے۔ مارچ اور دسمبر2013 کی سیٹلائیٹ تصاویر استعمال کرتے ہوئے کہاگیا کہ خوشاب ری ایکٹر اب آپریشنل ہو چکا ہے کیونکہ اس کے کولنگ ٹاورزسے پانی کے بخارات اڑتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

لیکن خوشاب فور ری ایکٹر اب زیر تعمیر ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق بتایاگیا ہے کہ اگرخوشاب تھری نے 2013 کے اوائل میں کام شروع کردیا تھا تو ایندھن کی پہلی کھیپ پہلے ہی باہر لائی جا چکی جسے ٹھنڈا کیا جاچکا ہے۔

(جاری ہے)

2014یا ممکنہ طور پر 2015 میں ری پراسیس کے لئے یہ دستیاب ہو گا۔یہ تمام رپورٹیں اسسمنٹ کی بنیاد پر بتائی گئی کہ تین آپریٹنگ ری ایکٹرز کی پاورز40سے50میگاواٹ ہے۔

اس صورت میں جب آپریٹنگ صلاحیت50فی صد ہو تو اس وقت ہر ری ایکٹر سالانہ5.7 سے7.1کلوگرام ہتھیار بنانے والی پلوٹینم پیدا کرسکتا ہے۔

80 فیصد صلاحیت پر ہر ایک ری ایکٹر سے9سے11.5کلوگرام پلوٹینم پیداکی جاسکتی ہے۔اس بنیاد پر تھنک ٹینک IPFM دعویٰ کرتا ہے کہ خوشاب کے ری ایکٹر ون اور ٹو سے 170 کلو گرام پلوٹونیم جمع ہے یہ دعویٰ کیا گیا کہ4 سے 5 کلو گرام پلوٹونیم سے ایک وار ہیڈ بنایا جاسکتا ہے۔

اس لحاظ سے دونوں ری ایکٹر کا پلوٹینم تقریباً 35سے40 ایٹمی اثاثوں کے لئے کافی ہو گا۔رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کے تجزیہ کار ششانک جوشی کہتے ہیں کہ سیٹلائٹ تصاویر کی بنیاد پر پیداوار کی صلاحیتوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے میں بہت زیادہ احیتاط کی ضرورت ہے۔پاکستان کے قومی ڈیٹرینس اور ڈلیوری پروگرام کے ماہر قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہ اسٹریٹجک سٹڈیزسے وابستہ منصور احمد کا کہنا ہے کہ اسطرح کی رپورٹنگ طویل عرصے سے جاری ہے۔

ان رپورٹس سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں میں تیزی سے اضافہ کررہا ہے ، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ پاکستان بھارت کے مقابلے میں اس سلسلے میں سست ہے۔

IPFM کے ساتھ دیگر عالمی اداروں کی رپورٹ کی ایک بڑی تعداد واضح کرتی ہیں کہ بھارت جوہری مواد کی پیداوار کیلئے اپنے ملٹری جوہری اینڈھن سائیکل میں توسیع اور کئی دیگر غیر محفوظ اقدامات اٹھا رہا ہے۔

بھارت دنیا کا تیز ترین جوہری پروگرام ہے ان میں غیر معمولی جوہری مواد کا پلانٹ، دوسرا پلوٹینم ری ایکٹر، ایک پانچ سو میگاواٹ کا بجلی کا تجرباتی فاسٹ بریڈر ری ایکٹر،سالانہ 350تھرمل پیداوارکے چار ری پراسیسنگ پلانٹس آپریشنل ہیں، اس کے علاوہ سالانہ500تھرمل کا ری پراسیسنگ پلانٹ اور ایک صنعتی اسکیل کا سینٹری فیوز پلانٹ زیر تعمیر ہے،2020تک بھارت مزید فاسٹ بریڈر ری ایکٹر بھی بنائے گا۔

متعلقہ عنوان :