شمالی وزیرستان، فوجی آپریشن سے قبل عسکریت پسند و ں کا بھیس بدل کر فرار ہو نے کا انکشا ف ، 80 فیصد عسکریت پسند بڑے بال کتروا اور داڑیاں چھوٹی کر کے نامعلوم علاقوں کی طرف منتقل ہوگئے ہیں ،غیر ملکی میڈیا کا دعوی

پیر 7 جولائی 2014 05:00

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جولائی۔2014ء)شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے شروع ہونے سے قبل بڑی تعداد میں عسکریت پسند بھیس بدل کر فرار ہوگئے ۔انہوں نے اپنے بڑے بڑے بال کتروا لئے اور داڑیاں چھوٹی کر کے نامعلوم علاقوں کی طرف منتقل ہوگئے تھے اور غیر ملکی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ 80 فیصد تک عسکریت پسند فرار ہوگئے تھے ۔ایک رپورٹ میں غیر ملکی خبررساں ادارے نے کہا کہ میرانشاہ میں ایک باربر اعظم خان نے بتایا کہ آپریشن شروع ہونے سے ایک مہینہ قبل ان کا کاروبار اچانک چمک اٹھا تھا اور بڑی تعداد میں عسکریت پسند ان کے پاس آکر اپنے لمبے لمبے بال کٹواتے رہے ۔

اس نے کہا کہ میں نے 700 سے زائد مقامی اور ازبک جنگجوؤں کے بال کاٹے اور داڑیاں چھوٹی کیں اور یہ لوگ کہتے تھے کہ ہم خلیجی ممالک کی طرف جارہے ہیں اس لئے بال کٹواتے ہیں تا کہ پاکستانی ہوائی اڈوں پر کوئی مشکلات نہ ہوں۔

(جاری ہے)

باربر نے بتایا کہ ان لوگوں کو پشتو زبان بھی معمولی طور پر آتی تھی اور یہ صرف دوست ،زیرو مشین جیسے الفاظ استعمال کر لیتے تھے۔

میرانشاہ کے ایک اور دکاندار حکمت اللہ خان نے بتایا کہ عسکری کمانڈر ان سے 300 ماہانہ وصول کرتے تھے اور یہ لوگ کبھی نقد رقم لیتے اور کبھی غیر ملکی شیمبو ،صابن اور پرفیوم وغیرہ خریدتے تھے۔ان لوگوں کو فرانسیسی اور ترکی کی مصنوعات میں گہری دلچسپی تھی ۔میرانشاہ کے قریب دتہ خیل کے تھوک فروش محمد ظریف نے بتایا کہ جنگجو بڑی مقدار میں برطانوی ڈیٹرجنٹ اور امریکی کوکنگ آئل خریدتے تھے جو دبئی سے سمگل ہو کر یہاں آتا تھا۔رپورٹ میں مقامی انٹیلی جنس اور عسکری ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا گیا ہے کہ مئی کے شروع میں ہی 80 فیصد عسکریت پسند وہاں سے بھاگ گئے تھے۔